spiritual revelations

اعمال رجب، دعا الکنز

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم

بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان

          سال کے خاص مہینوں میں ایک خاص مہینہرجب المرجببھی ہے،اس مہینے کی سب سے پہلی خصوصیت اسمہینے کااشہر حرممیں سے ہونا ہے،(صحیح البخاری،کتاب بدء الخلق،باب ماجآء فی سبع أرضین،رقم الحدیث:۳۱۹۷،دارطوق النجاة)۔ یعنی یہ ان چار مہینوں میں بھی شامل ہے جنہیں شریعت اِسلامیہ میں حرمت والے اور سب سے افضل قرار دیاگیا ہے ۔

          شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:” ملتِ ابراہیمی میں یہ چار مہینے ادب واحترام کے تھے ،اللہ تعالی ٰنے ان کی حرمت کو برقرار رکھا اور مشرکینِ عرب نے جو اس میں تحریف کی تھی اس کی نفی فرما دی۔(معارف القرآنللکاندھلوی:۳/۴۳۱،بحوالہ حاشیہ سنن ابن ماجہ، ص:۱۲۵)

رجب کی پہلی رات

          حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: جب نبیِ اکرم رجب کے مہینہ کا چاند دیکھتے تو یہ دعا فرمایا کرتےتھے: ”اللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي رَجَبَ وَشَعْبَانَ و بلِّغْنا رمَضَان“(مشکاة المصابیح، کتاب الجمعہ ،الفصل الثالث،رقمالحدیث:۱۳۶۹،دارالکتب العلیہ) ترجمہ:اے اللہ ! ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکت عطا فرما،اور ہمیں رمضان کےمہینے تک پہنچا دے۔

          ملا علی قاری رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ: ”ان مہینوں میں ہماری طاعت و عبادت میں برکتعطا فرما،اور ہماری عمر لمبی کر کے رمضان تک پہنچا؛ تا کہ رمضان کے اعمال روزہ اور تراویح وغیرہ کی سعادت حاصلکریں۔(مرقاة المفاتیح:۳/۴۱۸،دارالکتب العلمیہ)

          ماہِ رجب کے چاند کو دیکھ کر نبی کریم دعا فرماتے تھے ،اسی کے ساتھ بعض روایات سے اس رات میں قبولیتِ دعاکا بھی پتہ چلتا ہے ، جیسا کہمصنف عبدالرزاقمیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا ایک اثر نقل کیا گیا ہے کہانہوں نے فرمایا :”پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی وہ شبِ جمعہ،رجَب کی پہلی رات، شعبان کی پندرہویںرات،عید الفطر کی رات اور عید الاضحیٰ کی راتہے۔(مصنف عبد الرزاق،رقم الحدیث: ۷۹۲۷،۴/۳۱۷،المجلس العلمی)

رجب کے مہینے میں پہلی رجب سے ہم سب ایک عمل شروع کریں۔ یہ عمل اسمائے الہی سے مزین ایک خاص دعا کا ہے جسکانام دعاء الکنز ہے۔ اس دعا کی فضیلت میں یہ درج ہے کہ جو شخص یہ دعا ہر نماز کے بعد اور خاص طور پر جمعہ کی نمازکے بعد پڑھے گا اور اسپر قائم رہے گا تو رب القھار اُسے ہر شر سے محفوظ رکھے گا اور اُسے اسکے دشمنوں پر فتح عطافرمائے گا۔ اس دعا کو پڑھنے والا اپنے رب کی نگہبانی میں رہتا ہے اور خدا اسکو ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اُسےگمان بھی نہ ہو اور اُسکے لیے زندگی آسان کر دیتا ہے۔ اس دعا کو پڑھنے والے کے دین میں بھی ترقی عطا کی جاتی ہے اوردنیا میں بھی۔ الله اسکے ہر حال کو پورا کرتا ہے۔ پس یہ دعا ایک خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔

عمل پہلی رجب تئیس اور چوبیس جنوری کی درمیانی رات سے شروع ہو گا۔ سب سے پہلے شمع بنا کر مندرجہ ذیل آیت اُسپرنو مرتبہ پڑھ کر دم کی جائے گی۔ آیت یہ ہے۔

اِنْ تَسْتَفْتِحُوْا فَقَدْ جَآءَكُمُ الْفَتْحُۚوَ اِنْ تَنْتَهُوْا فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚوَ اِنْ تَعُوْدُوْا نَعُدْۚوَ لَنْ تُغْنِیَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَیْــٴًـا وَّ لَوْ كَثُرَتْۙوَ اَنَّ اللّٰهَ مَعَالْمُؤْمِنِیْنَ۠(۱۹) سورہ انفعال

ترجمہ:

(اے کافرو) اگر تم فیصلہ مانگتے ہو تو یہ فیصلہ تم پر آچکا اور اگر باز آؤ تو تمہارا بھلا ہے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہمپھر سزا دیں گے اور تمہارا جتھا (گروہ)تمہیں کچھ کام نہ دے گا چاہے کتنا ہی بہت ہو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہمسلمانوں کے ساتھ ہے

اللہ تعالیٰ کافروں سے فرما رہا ہے کہ «إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ» ” تم یہ دعائیں کرتے تھے کہ ہم میں اور مسلمانوں میںاللہ تعالیٰ فیصلہ کر دے جو حق پر ہوا سے غالب کر دے اور اس کی مد فرمائے تو اب تمہاری یہ خواہش بھی پوری ہو گئیمسلمان بحکم الٰہی اپنے دشمنوں پر غالب آ گئے۔“ [سنن نسائی:221،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

پھر شمع جلا کر پچھلے عمل کی طرح پہلے الله کی قوت و واحدنیت کا اظہار کریں جو کہ ہر عمل سے پہلے اب اپ لوگ کریں گےیہ آیت نو مرتبہ پڑھ کر،

۱۔ لِمَنِ الْمُلْكُ الْیَوْمَؕلِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ

آج کس کی بادشاہی ہے؟ ایک اللہ کی جو سب پر غا لب ہے۔

ہر عمل سے پہلے اس آیت کو پڑھ کر آپ نے ایک تو رب القھار کے سامنے اپنی بے بسی اور کمتری کا اظہار کر دیا کہ آپ کیذات کچھ بھی نہیں اور دوسرا رب القھار کی بڑائی و بادشاہی کو تسلیم کر لیا اور تیسرا تمام متکبر، ظالم شیاطین جن و انسکی حیثیت و طاقت کی نفی کر دی۔

پھر

۲۔ اللَّهُمَّ یَاجَبَّارُ یَاعَزِیࣿزُ أَعِنَّا عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ (تین مرتبہ پڑھیں گے)

اے اللہ! اے جبار و عزیز، اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہتر انداز میں اپنی عبادت کرنے میں ہماری مدد فرما۔

یہ حدیث (محمد کریم) کی دعا ہے جسکو تین مرتبہ پڑھنا ہے۔ اس دعا کو ہر عمل کے شروع میں تین مرتبہ پڑھنے سے اب آپکییہ نیت قائم ہو جائے گی کہ آپ جو بھی عمل کرنے لگے ہیں وہ درحقیقت جس بھی مقصد کے لیے ہے، آپ اسکو الله کا ذکر، شکراور عبادت ہی سمجھتے ہیں۔ بہت سے نیم حکیم خطرہ جان قسم کے مائنڈ سائنسز کے فلاسفر آجکل یہ بکواس کرتے نظر آتےہیں، نہ صرف فیس بک پر بلکہ اپنی نجی میسنجر کی محافل پر، کہ اپنی ذاتی ضروریات و حاجات کے لیے کیا گیا قرآن واسما کا کوئی بھی عمل درحقیقت ذکر و عبادت نہیں ہوتا سو حدیث محمد کریم، عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے، سے مدد ورہنمائی لیتے ہوئے ہم اب ہر عمل سے پہلے مندرجہ بالا دعا کی پڑھائی سے اپنی نیت و جذبے کا اظہار کریں گے تاکہ انفلاسفروں کا جھوٹا بکواس پراپوگینڈا اپنی موت خود ہی مر جائے۔ اس دُعا کے پڑھنے سے ہم سنت و حکم رسول کو بھی زندہکریں گے جسکے نتیجے میں سو شہیدوں کا ثواب تو ویسے ہی حاصل ہو جائے گا۔

اب اصل عمل کی شروعات کریں گے اور تصویر والی دعا یا اللّٰهُ سے یاارحم الراحمین تک پینتالیس بار پڑھ لیجیے۔ اگر زیادہپڑھنے کو دل کرے تو چھیاسٹھ ٦٦ مرتبہ پڑھ لیجیے گا یا نوے ٩٠ مرتبہ بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ اپنی برداشت کے مطابق پڑھیےگا۔ عمل کے اختتام پر اب آپ یہ دعا پڑھیں گے تین مرتبہ۔

اَللّٰھُمَّ ارࣿزُقࣿنَا بِکُلّ ِ حَرࣿفٍ مِّنَ الࣿقُرࣿاٰنِ حَلَاوَةً وَّ بِکُلّ ِ جُزࣿءٍ مِّنَ الࣿقُرࣿاٰن ِ جَزَاءً

اس دعا کے ذریعے آپ الله سے سوال کریں گے کہ آپ نے جو کچھ قرآن مجید سے پڑھا، اُسکی آپکو حلاوت اور جزا عطا کیجائے اور یہ میرا یعنی اظہر حسین صادق کا دعوی ہے کہ آپکو یہ دونوں چیزیں عطا کی جائیں گی۔ اور اگر نہ ملے تو قیامتکے روز میرے نامہ اعمال سے لے لے۔ اسکے بعد دعا کے طریقہ کار کے مطابق اوّل و آخر درود شریف کے ساتھ اپنی جمیعحاجات کے لیے دعا کر لیجیے گا۔ اب چاہیں تو شمع کے ہی پاس اپنے دوسرے ذکر و اذکار کر لیں اور چاہیں تو اٹھ کر اپنےدنیاوی کاموں میں مشغول ہو جائیے اور شمع جلتی رہے۔

شمع کے اعداد یہ ہیں۔ ١٩٦٣٨٣٧۵٦٦٠ یہی اعداد کسی بھی رنگ کے پین یا مارکر سے بائیں بازو پر بھی لکھے جائیں دورانعمل۔ اس دعا کے اعداد ١٩٤۵۸ بنتے ہیں۔ غور کیجیے کہ دعا کے اعداد اور شمع کے اعداد، دونوں کے شروع، میں ۱۹ آتا ہےاور یہ ایک خاص راز ہے اور دعا کے اعداد اور شمع کے اعداد کو باہم جمع کرنے سے دونوں میں نو کا عدد آتا ہے۔ بفضل قھاراس طریقہ سے میرے علاوہ شائد ہی کوئی واقف ہو لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس عمل کو اس کلیے کے مطابق انیس دن کیاجائے اور روزانہ کی تعداد کا ہندسہ ایسا ہو جسکا مفرد نو آتا ہو۔ چھیاسٹھ چونکہ اسم ذات الله کے اعداد ہیں تو وہ تو کسیبھی عمل میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ لوگ انیس دن نہ کر سکیں تو کم از کم دس دن ضرور کر لیجیے گا۔ ویسے تومیرے عملیات میں عام طور پر مداومت نہیں ہوتی لیکن دعا کی فضیلت کے ضمن میں جو میں نے عرض کیا ہے اُسکو مدنظررکھتے ہوئے اگر آپ ہر نماز کے بعد، یا جتنی نمازیں آپ پڑھتے ہیں انکے بعد، ایک مرتبہ یا تین مرتبہ آیت اور ایک مرتبہ دعانہایت دھیان سے پڑھ لیں تو کثیر فوائد متوقع ہیں۔ پھر کچھ عرصے بعد جب کبھی موقع ملے تو اس عمل کو شمع کے ساتھ دسیا انیس دن دھرا لیں۔ یہ عمل تاحیات کا عمل ہے۔ کسی بھی پریشانی یا مصیبت میں فورا شروع کیا جا سکتا ہے۔ کسیاسلامی مہینے میں کیا جا سکتا ہے اور کسی بھی تاریخ سے شروع ہو سکتا ہے۔ پانچ وقت کے نمازیوں کو یہ عمل و دعا بہتسوٹ کرے گی بفضل قھار۔ لیکن اگر آپ پانچ وقت کی نماز نہیں پڑھتے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ عمل نہیں کر سکتے۔ عملہر حالت میں کیجیے گا۔ انیس یا دس دن کے عمل کے دوران بھی اگر نمازوں کے بعد آپ آیت و دعا کا ورد کریں گے تو عمل کوچارچاند لگ جائیں گے۔ کچھ انسانی حاجات پیچیدہ ہوتی ہیں اور حل ہونے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے مثلاً کوئی عدالتیکاروائی ہو یا برسوں پرانے لڑائی جھگڑے ہوں تو ایسے کیسز میں عمل کو جاری رکھنا چاہیے یا جب موقع ملے عمل کو دھرا لیناچاہیے بجائے اسکے کہ ایک ہی مرتبہ عمل کر کے چھوڑ دیا جائے اور حاجت پوری نہ ہونے کا شکوہ کیا جائے۔ فرض کریں اپنیشادی کے لیے کوئی کرتا ہے تو ہر مہینے دس دن یا انیس دن کر لیا جائے۔ ذکر الہی کا ثواب بھی ملے گا اور عمل بھی ہوتا رہےگا۔ آدھے گھنٹے کا ٹوٹل عمل ہے۔

اس عمل کی شمع کو آپ اپنے پاس نوٹ کر لیجیے۔ یہ شمع، آیت دم کر کے بنا کر بہت ساری رکھ لیجیے اپنے پاس۔ اس شمعکو اپ ہر عمل کے ساتھ روشن کر سکتے ہیں۔ جب بھی کوئی بھی عمل کلام الہی سے پڑھیں تو اُسکے ساتھ آپ یہ شمع روشنکر سکتے ہیں بغیر دیگر پڑھائی کے۔ بس آیت دم کی اور شمع جلا کر جو بھی عمل پڑھنا ہوا، پڑھ لیا۔ اگر اپ نے ہر نماز کےبعد صرف آیت و دعا پڑھ لی اور رات کو گھر کے کسی کونے میں بغیر پڑھائی کے بھی شمع روشن کر دی تو آپکو اس شمع وعمل کی برکات ملیں گی۔ کلام مجید کی پڑھائی اپکے لیے لازم کرنے کی وجہ ایک تو کلام مجید کا بول بالا کروانا ہے، آپکو کلاممجید یاد کروانا ہے ، ثواب اور نیکی کا حصول اور ملائکہ کو آپکی طرف متوجہ کرانا ہے۔ گو کہ شمع کو تلاوت یا ذکر کیضرورت نہیں ہوتی اور خالی شمع بھی کام کرتی ہے، لیکن روحانی طور پر اس بات کا مشاہدہ ہوا ہے مجھے کہ جتنا ذکر شمعکے جلانے کے بعد کیا جائے، شمع کے موکلین اُس سے اپ سے زیادہ سے زیادہ مانوس ہوتے ہیں اور آپکے ساتھ محبت کرتے ہیںاور پھر آپکا کام مزید تیزی و تندہی سے کرتے ہیں۔ آپکے ذکر سے خوش ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ آپکا ذکر کرتے ہیں اورروحانی دنیا میں آپکی نیک نامی کا باعث بنتے ہیں جبکہ شیطانی دنیا میں آپ سے ڈر خوف پیدا ہوتا ہے۔

آجکل ایک عجیب ٹرینڈ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ہر بندہ قرآنی آیات کے ذریعے اپنے موقف کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے جبکہاسکا قرآن کا مطالعہ اور آیات کی سمجھ نِل ہوتی ہے۔ حالیہ ایک کیس میں سورہ الشوری کی آیت نمبر بیس کی انتہائی غلطتشریح مجھے بھیجی گئی اور بتایا گیا کہ اسکے پیچھے وہی لوگ کار فرما ہیں جو دن دوپہر شام بھونک رہے ہیں کہ قرآن واسما کا ورد دنیاوی حاجات میں کرنے سے کسی قسم کا ثواب نہیں ہوتا بلکہ ایک تو لمبے لمبے قرآنی عملیات کرنے کا کیا فائدہجب کہ حاجت ایک چھوٹے سے بکواس کوڈ یا کسی یونیورس کو پیار کی لہریں بھیجنے اور وصول کرنے سے پوری ہو جائے اوردوسرا یہ کہ خدانخواستہ اگر قرآنی ورد سے حاجت پوری ہو بھی گئی تو اس کے موکلات و جنات غصے میں آ کر آپکو اورپریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا کر دیں گے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ آیت نمبر بیس سورہ الشوری کی ہے کیا اور اسکو کسمطلب میں استعمال کیا گیا۔

مَنْ كَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَةِ نَزِدْ لَهٗ فِیْ حَرْثِهٖۚوَ مَنْ كَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الدُّنْیَا نُؤْتِهٖ مِنْهَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ نَّصِیْبٍ(۲۰) الشوری

ترجمہ:

جو آخرت کی کھیتی چاہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی بڑھائیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہے ہم اسے اس میں سے کچھ دیںگے اور آخرت میں اُس کا کچھ حصہ نہیں

اب کمال جہالت سے اس آیت کو قرآنی عملیات سے جوڑ دیا گیا کہ اگر کوئی کہے کہ وہ عملیات کی صورت میں الله کا ذکر کررہا ہے اور اسکا اجر پائے گا تو یہ ناممکن ہے کیونکہ ظاہر سی بات ہے اگر کسی نے وظیفہ یا چلہ کشی شروع کی تو اُسکےپیچھے اُس نے کوئی دنیاوی مقصد رکھا ہو گا اور آگے مزید بکواس کہ اس طرح کون کیسے اجر کمائے گا۔

آئیے اب اس آیت کی تشریح، کہ جو لوگ دنیا کی کھیتی چاہ رہے ہیں یہ درحقیقت کون ہیں، ایک مشہور تفسیر قرآن سے پڑھتےہیں۔ ویسے تو میں کئی کا حوالہ دے سکتا ہوں لیکن اس وقت ایک پر اکتفا کرتے ہیں۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{مَنْ كَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَةِ: جو آخرت کی کھیتی چاہتا ہے۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے عمل کرنے والوں  اور انلوگوں  کا حال بیان کیا گیا ہے جو اپنے اعمال کے ذریعے دُنْیَوی وجاہت اور سا زو سامان کے خواہش مندہیں ۔آیت کا خلاصہ یہہے کہ جسے اپنی نماز،روزہ اور دیگر اعمال سے آخرت کا نفع مقصود ہو تو ہم اسے نیکیوں  کی توفیق دے کر ، اس کے لئے نیکاعمال اور اطاعت گزاری کی راہیں  آسان کرکے اور اس کی نیکیوں  کا ثواب دس گُنا سے لے کر سات سو گُنا تک بلکہ اس سےبھی زیادہ جتنا ہم چاہیں  بڑھا کر ا س کے اُخروی نفع میں  اضافہ کر دیتے ہیں  اور جس کا عمل محض دنیا حاصل کرنے کےلئے ہو اور وہ آخرت پر ایمان نہ رکھتا ہو تو ہم اسے دنیامیں  سے اُتنا دے دیتے ہیں  جتنا ہم نے دنیا میں اس کے لئے مقدّر کیاہے اور آخرت کی نعمتوں میں  اس کا کچھ حصہ نہیں کیونکہ اس نے آخرت کے لئے عمل کیا ہی نہیں ۔(جلالین معصاوی،الشوری، تحت الآیۃ: ۲۰، ۵ / ۱۸۶۹۱۸۷۰، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴ / ۹۴، مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۰،ص۱۰۸۶، ملتقطاً)

نیک اعمال سے اللہ تعالیٰ کی رضاکے طلبگار اور دنیا کے طلبگار کا حال:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے والے عمل کرے اور ان اعمال سے صرف اپنے خالق ومالک کی رضا حاصل کرنے کی نیت کرے تو اسے اللہ تعالیٰ دنیا میں  بھی نوازتا ہے اور آخرت میں  بھی ا س پر اپنے لطف وکرم کی بارش فرمائے گا اور وہ شخص جو اپنی نماز، روزہ،حج ،زکوٰۃ، صدقہ و خیرات اور دیگر نیک اعمال سے اللہ تعالیٰ کیرضا حاصل کرنے کی نیت نہ کرے بلکہ ان اعمال کے ذریعے دنیا میں  مال و دولت،عزت و شہرت اور اپنی واہ واہ چاہے تو دنیامیں  اسے صرف اتنا ہی ملے گا جتنا اس کے نصیب میں  لکھا ہے اور آخرت میں  ان اعمال کے ثواب سے اسے محروم کر دیاجائے گا ۔ ( یہاں تفسیر ایت کا خاتمہ ہوا)

اب آپ لوگ غور فرمائیے کہ جن لوگوں کا اس آیت میں ذکر ہے جو دنیا کی کھیتی کے طلب گار ہیں، درحقیقت وہ لوگ ہیں جوآخرت پر ایمان ہی نہیں رکھتے۔ اب آپ لوگ اس بات کا جواب دیجیے اپنے دین ایمان سے کہ کیا جب ہم کوئی وظیفہ کرتے ہیںتو کیا ہم وہ لوگ ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے؟  اب وہ لوگ ، جو دنیاوی حاجات میں قرآن و اسما پڑھنے والے لوگوں کویہ کہیں کہ انکا ایمان روز آخرت پر نہیں، ایسے لوگوں کو خالی جاہل کہیں گے یا مہا جاہل؟ ایسے تمام جاہلین کے لیے یہحدیث پیش خدمت ہے کہجو بندہ اپنے گھر سے اپنے بیوی بچوں کے لیے حلال رزق کمانے نکلا اور راستے میں اسکو موت آگئی تو اس کو شہید کا ثواب ملے گا۔  اب بندہ یہاں پوچھے ان جاہلین سے کہ بندہ تو دنیاوی مقصد اور دنیاوی رزق کےحصول کے لیے گھر سے نکلا تھا، شہید کا ثواب اُسکو کیسے مل گیا۔ یہاں بجا طور پر یہ کہنا پڑے گا کہ الله ثواب دینے کے لیےتم جیسے چولوں اور جاہلین کا محتاج نہیں۔ تم جیسے جاہلین اور تمہارے فرمانروا  کو آج میں بتاتا چلوں کہ اسلام کے دائرہکار میں رہتے ہوئے آپ اس دنیا میں جو بھی کام کریں گے آپکو اسکا ثواب ملے گا یہاں تک اگر بندہ اپنی بیوی سے سیکس بھیکرتا ہے، جو مکمل طور پر ایک دنیاوی حاجت ہے، تو اُسے اس کام کا ثواب ملتا ہے اور یہ بھی حدیث سے ثابت ہے۔ اب اگرکسی کی اولاد نہیں ہو رہی اور وہ سورہ مزمل پڑھ کر پانی پر دم کر کے دونوں میاں بیوی پی کر سیکس کرتے ہیں تو یہ چولجاہلین ایسے لوگوں کو اوپر والی آیت کے زمرے میں لا کر دنیا کی کھیتی کا طلب گار قرار دیتے ہوئے آخرت کے ثواب سے محرومکر دینگے۔ اب تمام پڑھنے والے اپنے دین ایمان سے بتا دیں کہ کیا یہ جائز ہے اور کیا قرآنی آیت کی ایسی تشریح قابل قبولہے؟ کیا اپنی کسی جائز دنیاوی حاجت کے لیے کوئی قرآن و اسما کا عمل کرنا آخرت پر نہ یقین رکھنا ہے؟ بلاشبہ صراطالجنان کی آیت کی تفسیر پڑھ کر آپکو بخوبی اندازہ ہو گیا ہو گا کہ وہ لوگ جو دنیا کی کھیتی کے طلبگار ہیں، انکی دونشانیاں ہیں: ایک یہ کہ وہ آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور دوئم یہ کہ اپنی دینی عبادات نماز روزہ زکوة وغیرہ ریا یعنی دنیاویدکھاوے کے لیے کرتے ہیں تاکہ اُنکی واہ واہ ہو۔ کیا ایک مشکلات میں گھرا شخص اگر قرآن و اسما کی تلاوت کے بعد اپنیمشکلات کے حل کے لیے دعا کرے تو وہ دکھاوے کا عمل ہو گا؟ اور کیا آپ لوگ کوئی وظیفہ اس لیے کرتے ہیں کہ آپکے وظائفدیکھ کر دنیا آپکی واہ واہ کرے؟

اب کمال دیدہ دلیری سے نہ صرف یہ کہ قرآنی آیات کی غلط تشریح کی جا رہی ہے بلکہ چند اور بھی کام کیے جا رہے ہیں۔ یہشعور اور لاشعور کا کھیل کھیلنے والے کمینے آپکے ذہنوں میں کیا اور کیسے ڈال رہے ہیں، آئیے ایک اپنی مثال دے کر بتاتاہوں۔ میرے ایک دوست کی گاڑی کا اے بی ایس فیل ہونے کی وجہ سے وہ گاڑی سے محروم ہو گیا۔ میں نے اُس سے ملنے جاناتھا تو اُس نے مجھے درخواست کی کہ ایک لسٹ تجھے بھیج رہا ہوں، یہ ذرا کچھ چیزیں الفتح سے لے کر میرے لیے لیتا آئیں۔میں یہ لسٹ لے کر الفتح چلا گیا اور وہاں ایک لڑکے کو لسٹ دے دی جسمیں واشنگ پاؤڈر بھی لکھا تھا لیکن اُسکا نام نہ تھاکہ کونسا چاہیے۔ لڑکے نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا سرف ایکسل دے دو۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک بندہ جس نے واشنگپؤڈر ساری زندگی نہیں خریدا اُس نے سرف ایکسل کا نام کیسے لیا۔ اصل بات یہ تھی کہ وسیم اکرم کا سرف ایکسل کااشتہار میں بہت عرصے سے ٹی وی پر دیکھ رہا تھا جسکی وجہ سے یہ نام میرے لاشعور میں بیٹھ گیا اور وقت پڑنے پر مجھےسرف ایکسل ہی یاد آیا۔

اب اپ لوگوں کے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے۔ آپکو ہر روز چند باتیں بتائی جا رہی ہیں۔

۱۔ قرآن و اسما کو دنیاوی حاجات میں پڑھنے سے ثواب نہیں ہوتا۔

۲۔ قرآن و اسما کی تلاوت سے کوئی دنیاوی حاجت پوری نہیں ہوتی کیونکہ ایک چول پر وقت فیس بک کے دورے پر رہتا ہے اورمختلف گروپس و پیجئز پر ایسے لوگوں کو ڈھونڈتا پھرتا ہے جنہوں نے قرآن و اسما پر مشتمل اعمال کیے اور انکی حاجت پورینہ ہوئی اور اس چول کو میرا پیج نظر نہیں آتا جہاں فیڈ بیک کا بھرمار ہے اور اس چول کو ہمارے پرانے مشترکہ گروپ کےمیرے اعمال کے فیڈ بیکس بھی نہیں یاد۔

۳۔ اگر بفرض محال قرآن و اسما کے اعمال سے حاجت پوری ہو بھی جائے تو اُسکے موکلات غصے میں آ کر آپکو مختلف قسمکی دنیاوی پریشانیوں میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

۴۔ قرآنی آیات کی غلط تشریح کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کہ اپنی جائز دنیاوی حاجت کے لیے بھی کوئی وظیفہ کرنےوالے کا شمار آخرت میں یقین نہ کرنے والوں میں سے ہے۔

۵۔ اب ان لعنتیوں نے ایک نیا عقیدہ مائنڈ سائنسز کے نام پر گھڑ لیا ہے۔ یہ عقیدہ ٹائم ٹریول کی فلموں سے لیا گیا ہے۔ عقیدہیہ ہے کہ ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے۔ جب آپ عملیات کے ذریعے کوئی چیز وقت سے پہلے حاصل کر لیتے ہیں تو یونیورس میںایک خلا پیدا ہو جاتا ہے۔ یونیورس کبھی نہیں بھولتا اور اس خلا کو ایسے پُر کرتا ہے کہ آپکی زندگی میں کوئی اور خلا پیدا کردیتا ہے یعنی وہی بکواس کہ آپکی ایک حاجت تو پوری ہو جاتی ہے لیکن آپ کسی دوسری مصیبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ مجھے قرآن کا نالج نہیں اور ساتھ ساتھ آیات کی غلط تشریح کے ساتھ ساتھ قرآنی عملیاتپر یہ مختلف خلا پیدا کرنے کا الزام بھی لگا رہے ہیں۔ اس بڑوے سے بندہ پوچھے کہ جب اپنے پیڈ گروپ میں اسمائے الہی وادریسیہ کا شمع کا عمل دیتا ہے تو اُس سے کائنات میں خلا پیدا نہیں ہوتا کیا۔ تیرے علاوہ صرف باقیوں کے قرآن و اسما کےاعمال سے خلا پیدا ہوتے ہیں۔ بچپن میں ہم ایک فلم دیکھتے تھے جسکا نام بھول گیا ہوں اور جسکے تین چار پارٹ تھے شائد۔اسمیں ایک لڑکا اور سفید بالوں والا لمبا سا بابا ایک گاڑی ایجاد کرتے ہیں جسمیں وہ ٹائم ٹریول کرتے ہیں اور جب ماضی میںجاتے ہیں تو وہاں انکو سختی سے ہدایات ہوتی ہیں کہ کوئی واقعہ یا چیز تبدیل نہیں کرنی ورنہ حال تبدیل ہو جائے گا اورنقصان ہو گا۔ آجکل کے بکواسی مائنڈ سائنسز کے علمبردار اس تھیوری کو آج قرآنی عملیات پر لاگو کر رہے ہیں کہ قرآنیعملیات سے جو بھی کام ہو گا اُس سے یونیورس میں خلا پیدا ہو جائے گا اور پھر وہ خلا آپکی زندگی میں کہیں اور نمودار ہوگا اور ساتھ ساتھ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ہمیں قرآن کا زیادہ علم نہیں۔ کیسے کمال جاہل ہیں یار۔

اچھا فرض کیجیے کہ ان لعنتیوں کے اس لعنتی عقیدے کو درست تسلیم کر لیا جائے تو پھر کیا ہو گا۔ تو پھر تو ہر وہ دنیاویحاجت جو یا کسی قرآنی وظیفے سے پوری ہوئی ہو، یا کسی نقش لکھنے سے پوری ہوئی ہو، یا شمع جلانے سے، یا کسیبکواس تھرڈ گریڈ کوڈ پڑھنے سے پوری ہوئی ہو ( اگر فرض کر لیں کہ ان بکواس کوڈز سے واقعی کچھ ہوتا ہے)، اس سےیونیورس میں خلا پیدا ہو جانا چاہیے کیونکہ کام تو سارے علوم ایک ہی کر رہے ہیں اور وہ ہے وقت سے پہلے حاجت کا حصول۔پھر خالی قرآن و اسما ہی قصور وار کیوں معاذ الله۔ وجہ میں بتا دیتا ہوں کہ چونکہ عوام کی ایک بڑی تعداد قران و اسما سےمحبت کرتی ہے اور انکے عملیات کرنے میں پیش پیش ہے، اس کیس میں انکی مائنڈ سائنسز، جو کہ درحقیقت پچھواڑے کیسائنس سے زیادہ وقعت نہیں رکھتی، کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اپنی اس پچھواڑے کی سائنس کو کامیاب کرنے کے لیے ان لوگوںنے قران و اسما کے عملیات کے خلاف ایک بکواس اور بھونکنے کا سلسلہ پچھلے چھ مہینوں سے شروع کر رکھا ہے اور اب یہبکواس اتنی بڑھ گئی ہے کہ قرانی آیات کی غلط تشریح شروع کر دی۔ لعنت ہے تم پر۔ اپ لوگوں نے مرزا جہلمی و جہنمی تودیکھا ہو گا جو احادیث کی کتابیں سامنے رکھ کر وہاں سے حدیث کا ترجمہ پڑھتا ہے لیکن درحقیقت اپنی بات کا وزن بڑھانےکے لیے وہ غلط ترجمہ پڑھ رہا ہوتا ہے اور اس کو ثابت کرنے کے لیے میں نے کئی وڈیوز اپنی آئی ڈی پر پوسٹ کی ہیں۔ بالکلاسی طرح معصوم عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے یہ پچھواڑے کی سائنسز کے علمبردار بواسیر کے مریض آپکے سامنے ایت کاغلط ترجمہ کر کے اور اپنی دیگر مندرجہ بالا بکواسیات کے ذریعے آپکے لاشعور میں قران و اسما کے عملیات سے متعلق غلطفہمیاں اور شکوک پیدا کر رہے ہیں۔

میرے ایک دوست تھے ملک طاہر صاحب۔ انکے مجھ پر بہت احسانات بھی تھے۔ وہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔ ایک دن میں نےپوچھا ملک صاحب! کیوں اپ نماز نہیں پڑھتے، صرف فرض ہی پڑھ لیا کریں۔ انھوں نے جواب دیا کہ یار نماز تو الله کے لیےپڑھنی چاہیے تو ہم تو جو نماز پڑھتے ہیں اسکے بعد ذہن میں یہ خیال ہوتا ہے کہ اس نماز سے ہماری فلاں حاجت پوری ہوجائے اور پھر جو دعا بھی مانگتے ہیں وہ تو اپنی حاجات کے لیے مانگتے ہیں تو پھر کیسی نماز۔ ساری عمر نماز نہ پڑھی یئاںتک کہ جمعہ کی بھی نہیں۔ میرے جوابا یہ پوچھنے پر کہ یہ بکواس آپکے ذہن میں کس نے ڈالی ہے، مجھ سے ناراض ہو گئے۔جب انکا آخری وقت آیا تو میں اُن سے ملنے گیا تو مجھے پاس بٹھا لیا۔ میں کافی دیر انکے پاس بیٹھا رہا۔ آنکھوں میں آنسوتھے اور یک دم میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے کہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی نماز نہ پڑھ کر۔ میرا کام تو نماز پڑھنا تھا،قبول کرنا یا نہ کرنا الله کا کام تھا۔ اظہر میرے لیے بہت دعا کرنا کہ الله مجھے معاف کر دے اور مجھے بھول نہ جانا۔ اب میںوہاں کیا کہتا یا کرتا سوائے اس کوشش کے کہ اپنے آنسو روکوں اور انکو دلاسہ دوں۔

اسی طرح میں آپکو خبردار کرتا ہوں کہ ان پچھواڑے کی سانینسز کے حامل لوگوں کے بھونکنے اور بکواس کی وجہ سے جبآپ لوگ کوئی وظیفہ کرنے لگیں گے تو آپکے ذہن میں یہ خیال و ڈر آ جائے گا کہ کہیں اس وظیفے کے کرنے سے ایک حاجت توپوری ہو جائے لیکن میں کسی اور مصیبت میں مبتلا نہ ہو جاؤں۔ جب اپ کوئی تیس چالیس پچاس منٹ کا وظیفہ کرنے لگیں گےتو خیال آئے گا کہ یار کیا فائدہ اتنا لمبا قرآن پڑھنے کا جب ثواب ہی نہیں ملنا۔ ایک تو ثواب نہیں ملنا اور اوپر سے رجعت کاڈر، نتیجہ وظیفے کا خاتمہ اور قرآن و اسما کا ورد بند۔ لیجیے مبارک ہو، پچھواڑے کی سائنس کا لعنتی علمبردار اپنے مقصدمیں کامیاب۔ آپکا دین بھی فارغ اور دنیا بھی۔ مرتے وقت پھر افسوس کرتے رہنا۔ فی الحال کوڈز پڑھو اور ان لعنتیوں کی طرحکائنات کو لوو یو اینڈ لوو می کے میسیجز بھیجو۔

آئیے اس پچھواڑے کی سائنس کے علمبردار کی پچھلی زندگی پر روشنی ڈالوں۔ آج سے تین سال قبل یہ لوگوں کو سانس کیمشقیں سکھاتا تھا اور شمع بینی کرواتا تھا۔ بہت سے لوگوں کا شمع بینی کے ذریعے بیڑہ غرق کروا دیا۔ میرے پاس ایسے فیڈبیک انکے ابھی تک موجود ہیں جسمیں بندے کا شمع بینی سے حال اتنا خراب ہو گیا کہ وہ تقریباً نیم پاگل ہو گیا۔ شمع بینیسے بندے کے دماغ کا توازن ہی بگڑ گیا۔ پھر آیا نیا دور اور ہم سب نے ایک گروپ جائن کر لیا۔ اُس گروپ کے بانی پیروں سےاس بڑوے نے نقوش و حروف کا علم سیکھا اور پھر لگا لکھنے دن دوپہر شام حروف و نقوش پر۔ اسکے نقوش اتنے اتنے لمبے ہوتےتھے کہ دو دو گھنٹے انکو لکھنے میں لگ جاتے تھے۔ بندوں کے جسم کے تمام پٹھوں میں درد شروع ہو جاتا تھا۔ اُس وقت پھرحاجت اتنے بڑے بڑے اور لمبے لمبے نقوش لکھ کر کیوں پوری کروائی جا رہی تھی۔ یعنی قرآن دو گھنٹے پڑھنا حرام ہو گیا کیونکہایک تو ثواب نہیں ہونا، دوسرا کائنات میں خلا پیدا ہونے سے رجعت ہو جانی ہے اور نقش دو گھنٹے والا جائز ہو گیا کیونکہ اُسسے حاجت بھی پوری ہو گی اور کائنات میں خلا بھی پیدا نہ ہو گا۔ واہ رہے بڑوے، صدقے جاؤں تیرے عقیدے پر۔ اچھا اُسزمانے میں یہ بڑوا اپنے آپکو عکاس واسطیہ کہتا تھا۔ چونکہ واسطی کا علم تھا اسلیے یہ خود بن گیا عکاس واسطیہ یعنیواسطی کا عکس۔ اُس زمانے میں اپنی عین اوقات کے مطابق یہ ہر جگہ کہتا نظر آتا تھا کہ میں تو کچھ بھی نہیں بس واسطیکا عکس ہوں اور انہی کا علم آگے بانٹتا پھرتا ہوں۔ اس بڑوے سے بندہ پوچھے اُس زمانے میں جتنے حروف کے اعمال دیے اُنسے کائنات میں خلا پیدا نہیں ہوتا بلکہ صرف قرآن و اسما سے پیدا ہوتا ہے معاذالله۔ پھر میں نے ہی مشورہ دیا کہ واسطیصاحب تو آپکی کتے جیسی عزت نہیں کرتے تو کیوں بنے پھرتے ہیں عکاس واسطیہ۔ کوئی اور نام رکھیں اور اپنی تحاریرلکھیں۔ لو جی اب آ گیا آج کا دور۔ اب شمع بینی بھی گئی وڑ اور دو گھنٹے کے نقوش بھی ہو گئے فارغ۔ اب آ گئے کوڈز اورانکو ثابت و رائج کرنے کے لیے قرآن و حدیث پر بکواس کا زمانہ۔ کبھی محمد کریم صل الله علیہ وسلم کی جادو کی متفق علیہ وصحیح احادیث کا انکار اور کبھی قرآنی آیات کی غلط تشریح۔ اس بڑوے اور اسکے تین چار جعلی آئی ڈیز والے فالورز جواسی کی تحاریر آگے کمنٹس میں شئیر کرتے ہیں، انکو کوئی جا کر بتائے کہ متفق علیہ احادیث کا انکار کیا ہوتا ہے اور قرآنیآیات کی غلط تشریح، اپنے مقصد کو ثابت کرنے کے لیے، پر جہنم کی وعید ہے۔

قرآن کریم کی تفسیر در حقیقت رب القھار کی ترجمانی کا نام ہے، جب ہم قرآن کریم کے کسی لفظ ، کسی جملے یا کسی آیتکی تفسیر بیان کرتے ہیں تو گویا ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی یہی مراد ہے، اس طرح اپنے بیان کیے ہوئے مفہوم کو ربالقھار کی طرف منسوب کرتے ہیں، ظاہر ہے کہ اس سلسلہ میں ذرا سی لغزش اور سہل انگاری افتراء علی اللہ (الله پر بہتان) کا موجب ہوسکتی ہے اور یہ ایک نہایت سنگین جرم ہے، رب القھار کا ارشاد ہے: ’’وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلٰی اللّٰہِ کَذِبًا أَوْ کَذَّبَبِأٰیَاتِہٖ، إِنَّہٗ لَایُفْلِحُ الظَّالِمُوْنَ۔‘‘ ترجمہ:’’اور اس سے زیادہ کون بے انصاف ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھے یا اللہ تعالیٰ کیآیات کو جھوٹا بتلادے، ایسے بے انصافوں کی رستگاری نہ ہوگی۔‘‘  

آئیے یہ بڑوے جو دن دوپہر شام قرآن و اسما کے خلاف بھونک رہے ہیں اور مفسرین بنے پھرتے ہیں انکے بارے میں مشہوراماموں کی رائے پڑھیں۔

امام ابوطالب طبریؒ فرماتے ہے: ’’إن من شرطہ صحۃ الاعتقاد أولا ولزوم سنۃ الدین ، فإن من کان مغمومًا علیہ فی دینہ لایؤتمنعلٰی الدنیا فکیف علٰی الدین ، ثم لایؤتمن فی الدین علٰی الاخبار عن عالم فکیف یؤتمن فی الأخبار عن أسرار اللّٰہ تعالٰی ولأنہٗ لایؤمنإن کان متہما بالإلحاد أن یبغی الفتنۃ ویغر الناس بلیّہ وخداعہ۔‘‘                             (الاتقان، نوع:۷۸) ترجمہ:’’مفسر کےشرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پہلے تو اس کا عقیدہ صحیح ہو، دوسرے وہ سنت دین کا پابند ہو، کیونکہ جو شخص دینمیں مخدوش ہو کسی دنیوی معاملے میں بھی اس پر اعتماد نہیں کیاجاسکتا تو دین کے معاملے میں اس پر کیا اعتماد کیاجائے گا؟ پھر ایسا شخص اگر کسی عالم سے دین کے بارے میں کوئی بات نقل کرے اس میں بھی وہ لائق اعتماد نہیں، اسرارِالٰہی کی خبردینے میں تو کیا لائق اعتماد ہوگا۔ نیز ایسے شخص پر اگر الحادکی تہمت ہو تو اس کے بارے میں یہ اندیشہ ہےکہ وہ تفسیر لکھ کر کوئی فتنہ نہ کھڑا کردے اور لوگوں کو اپنی چرب زبانی ومکّاری سے گمراہ کرے ۔‘‘ سو اسی طرح ہر قسمکی بدعت وکجروی سے مفسر کے ذہن کا پاک ہونا بھی ضروری ہے، ورنہ اس کی تفسیر ناقابل اعتماد ہوگی، کیونکہ وہ قرآنکریم کو اپنی بدعت کے رنگ میں ڈھالنا شروع کردے گا، نام تو ہوگا تفسیر قرآن کا، لیکن جو کچھ وہ لکھے گا وہ قرآن کریم کیتفسیر نہیں ہوگی، بلکہ اس کے بدعت آلود ذہن کا بخارہوگا، اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں پر فہم قرآن کو حرام کردیا ہے جو بدعتوخواہش نفسانی کا چشمہ لگاکر قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہیں۔

امام زرکشی رحمته الله فرماتے ہے: ’’اعلم أنہ لا یحصل للناظر فہم معانی الوحی ولایظہر لہٗ أسرارہٗ وفی قلبہ بدعۃ أو کبر أوھویً أو حب الدنیا أو ھو مصرّ علٰی ذنب أو غیر متحقق بالإیمان أو ضعیف التحقیق أو یعتمد علٰی قول مفسر لیس عندہٗ علم أوراجع إلٰی معقولہ وہٰذہ کلہا حجب وموانع بعضہا آکد من بعض۔‘‘   (الاتقان، ج:۲،نوع:۷۸، ص:۸۱) ترجمہ: ’’جاننا چاہیے کہقرآن کریم کا مطالعہ کرنے والے پر وحی کے معانی ظاہر نہیں ہوتے اور اس پر وحی کے اسرار نہیں کھلتے، جبکہ اس کے دلمیں بدعت ہو یا تکبر ہو یا اپنی ذاتی خواہش ہو یا دنیا کی محبت ہو یا وہ گناہ پر اصرار کرنے والا ہو یا اس کا ایمان پختہ نہہو یا اس میں تحقیق کا مادہ کمزور ہو، یا وہ کسی ایسے مفسّر کے قول پر اعتماد کرے جو علم سے کورا ہو، یا وہ قرآن کریمکی تفسیر میں محض عقل کے گھوڑے دوڑاتا ہو، یہ تمام چیزیں فہم قرآن سے حجاب اور مانع ہیں، ان میں بعض دوسری بعضسے زیادہ قوی ہیں۔‘‘

آئیے تھوڑے آسان لفظوں میں آپکو مندرجہ بالا بات سمجھاؤں۔ جس طرح مفسّر کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے خیالات وافکار سےخالی الدماغ ہوکر یہ سمجھنے کی کوشش کرے کہ اس آیت میں قرآن کریم کی دعوت کیا ہے، اور کن کن مسائل پر روشنی ڈالیجارہی ہے، خود اپنے خیالات وافکار قرآن کریم میں ٹھونسنے کی کوشش نہ کرے، اسی طرح اس کا یہ بھی فرض ہے کہ تفسیربالرائے ( اپنی ذاتی رائے کے مطابق تفسیر) سے اجتناب کرے، کیونکہ تفسیر بالرائے حرام ہے اور اس پر سخت وعید آئی ہے،محمد کریم کا ارشاد  ہے: ’’من قال فی القرآن برأیہ فلیتبوأ مقعدہٗ من النار وفی روایۃ : من قال فی القرآن بغیر علم فلیتبوأ مقعدہمن النار۔‘‘                        (رواہ الترمذی، مشکوٰۃ، ص:۳۵) ترجمہ:’’جس شخص نے قرآن میں اپنی رائے سے کوئی بات کہیوہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنائے اور ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے بغیر علم کے قرآن میں کوئی بات کہی وہ اپنا ٹھکانادوزخ میں بنائے۔‘‘ ایک اور حدیث میں ہے: ’’من قال فی القرآن برأیہٖ فأصاب فقد أخطأ۔‘‘                 (رواہ الترمذی وابوداؤد) ترجمہ:’’جس شخص نے قرآن میں اپنی رائے سے کوئی بات کہی اس نے اگر ٹھیک کیا تب بھی غلط کیا۔‘‘

اب جو سورہ الشوری کی ایت بیس کی ان جاہلین نے جو تشریح کی ہے کیا وہ مندرجہ بالا احادیث کی وعید کے زمرے میں نہیںآتی؟

اب یہ پچھواڑے کی سائنس کے علمبردار، بواسیر کے مریض، ایک دو اور کام بھی آپکو کرتے نظر آئیں گے۔ پہلے تو یہ اسطرحکی پوسٹس لگائیں گے کہ عوام تو شمع اور قرآن و اسما سے باہر نہیں نکلتی سو میں بھی اب ایسے ہی اعمال بتاؤنگا۔ کیونکہمیرے تھرڈ گریڈ ( عربی گروپ سے کاپیڈ) کوڈز کا کوئی پوچھتا نہیں تو یہ نہ سمجھنا کہ مجھے اور کچھ آتا نہیں۔ میں بھیشمع کے اعمال دونگا۔ پھر دیتا بھی ہے اور یہاں پھر کوئی اس سے پوچھے کہ اب تیری شمع سے خلا نہیں پیدا ہو رہا کائناتمیں؟تیری شمع کے ذکر اسما سے موکلات غصے میں نہیں آ رہے؟  سب بکواس اور بل شٹ جتنی مرضی کروا لو۔ تیرے منہ پراتنی چپیڑ عوام کی کافی ہے کہ عوام ذکر الہی اور شمع کے عملیات چھوڑتی ہی نہیں اور نتیجے میں چاہتے نہ چاہتے تجھےبھی دینے پڑتے ہیں اپنے آپکو اہل علم کہلوانے کے لیے۔

پھر کہتا نظر آتا ہے کہ بہت سارے لوگوں کی حاجات لمبے لمبے وظائف سے پوری نہیں ہوئی۔ کوئی بات نہیں ہو سکتا ہے ایساہوا ہے۔ تو تیرے دس پندرہ منٹ کے کوڈز کے ناکام فیڈ بیک اگر میں پیش کر دوں کہ بندوں نے مہینوں پڑھے لیکن کچھ نہ ہوا توپھر؟

پھر کہتا نظر آتا ہے کہ جی عوام فلانے کو عزت دیتی ہے۔ مجھے اس فلانے کے سامنے بٹھا دو میں یہ کر دونگا وہ کر دونگا، یہروڈ میپ دے دونگا وہ سٹریجی بتا دونگا۔ بندے کی جتنی اوقات ہو اتنی بات کرنی چاہیے۔ میرے چند ہزار فالور ہیں اور میں اٹھکر لاکھوں کڑوڑوں فالورز والے کو چیلنج کرنا شروع کر دوں تو مجھے کیا کہنا چاہیے۔ بڑوا ہی بہترین لفظ ہے۔

پھر کہتے ہیں میں جادو کے کیس کسی اور کو دے دیتا تھا کیونکہ وہ صاحب بہت محنت کرتے تھے ان کیسیز میں۔ اصل بات یہہے کہ تمہاری اوقات ہی نہیں جادو کے کیسز ہینڈل کرنے کی۔ ذرا شاباش شروع کرو، لگ پتہ جائے گا۔ جس نے کبھی جادو کاعلاج نہیں کیا وہ اب جادو جنات پر لکھے گا اور اپنی علمیت جھاڑے گا۔ اچھا مذاق ہے۔

پھر کہتے نظر آتے ہیں انرجی ایکسچینج ممکن ہے یا نہیں۔ یاد رکھیے یہ انرجی ایکسچینج بھی ایک بہت بڑا دھوکا ہے۔ سبخواتین یہ بات بہت غور سے سنیں و پڑھیں۔ انرجی ایکسچینج اور ڈسٹنس ہیلنگ کے نام پر ان باکس اپ سے آپکی تصویریںمنگوائی جاتی ہیں اور پھر اُن پر ٹھرک پوری کی جاتی ہے۔ یاد رکھیے کبھی کسی عامل یا بڑوے کو اپنی تصاویر نہ بھیجیں۔کبھی نہ بھیجیں کسی صورت نہ بھیجیں۔ ایک نامحرم عورت کی تصویر سامنے رکھ کر انرجی ایکسچینج کرنا کونسی شریعتہے جناب ؟

ایک مشہور ٹیلی پیتھ کی سوانح حیات میں میں نے پڑھا کہ اُسکو اپنے ساتھ منسلک ایک عورت سے پیار ہو گیا۔ یہ عورت اُسسے علاج کروانے آئی تھی۔ اُس نے علاج تو جو کرنا تھا کیا، اُسکے ساتھ ساتھ اُس عورت پر ٹیلی پیتھی کے ذریعے اپنی محبتکے خیالات بھیجنے شروع کر دیے۔ شادی شدہ عورت کی شادی تڑوا کر اُس کے ساتھ شادی بھی کر لی لیکن چونکہ فطری ہمآہنگی نہ تھی اسلیے شادی زیادہ دیر نہ چل سکی۔ وہ ٹیلی پیتھ پھر مانا اس بات کو کہ جو کچھ اُس نے کیا وہ غلط کیا۔ جباپ لوگوں کی تصاویر دوسرے کے پاس موجود ہونگی تو وہ ان تصاویر سے اپنی کون کون سی ٹھرک پوری کرتا ہے، آپکو کچھپتہ نہیں۔ اور ویسے بھی اس بڑوے نے جو پچھلے دنوں میں عورتوں کے ان باکس میں جا جا کر میرے خلاف بکواس کی ہے اوراُن سے اپنے حق میں کمنٹس کروانے کی کوشش کی ہے، اُس سے اسکے نیم زنانہ غلیظ دماغ کی پوری ترجمانی ہوتی ہے۔

بہرحال یہ پوسٹ بہت لمبی ہو گئی۔ ابھی لکھنے کو اور بہت کچھ ہے اور وقتا فوقتا لکھتا بھی رہونگا۔ جلد ان تمام بکواسیوں کےحق میں روحانی کاروائی میں بھی کرونگا بلکہ ایک ایسا عمل ظاہر کرونگا جو نہ صرف اپ لوگ اپنے دشمنوں کے لیے کر  سکتےہیں بلکہ دین کے دشمنوں کے لیے بھی سیف قاطع ہو گا۔ جلد میں اپ لوگوں سے یہ عمل کروانگا تاکہ ہم لوگ بھی الله کے دین کی سر بلندی کے لیے کوئی خاطر خواہ کردار ادا کرنے کی کوشش کر سکیں۔

رجب کے عمل پر توجہ کیجیے گا اور اس مہینے ہم سورہ مزمل کا ایک تین روزہ عمل بھی کرینگے۔ اپ سب سے گزارش ہے کہتفسیر قرآن خریدیں اور روزانہ صرف دس منٹ تفسیر کو دیا کریں۔ تفسیر ابن کثیر بھی ایک بہترین آپشن ہے۔ یہ دھیان رکھیںکہ اپنا پیشوا جسکو بھی بنائیں، خوب سوچ سمجھ کر بنائیں، ایویں کسی کے حصار میں نہ آ جائیں۔ یہ دھیان دیجیے کہ کیاآپکو استغفار کے نام پر قرآن و حدیث سے ہٹایا تو نہیں جا رہا۔ یہ دھیان دیجیے کہ کیا قرآن و اسما کی بجائے اپ سے جنترمنتر اور تھرڈ گریڈ کوڈز تو نہیں پڑھوائے جا رہے کیونکہ حدیث کے مطابق تو ہر وقت ذکر الہی کرنے کا حکم ہے اور جو لمحہذکر کے بغیر ہے وہ غفلت زدہ ہے۔ یہ دھیان دیجیے کہ کیا اپ سے ان باکس تصویریں تو نہیں منگوائی جا رہیں انرجیایکسچینج کے بہانے۔ یہ دھیان دیجیے کہ کیا آپکو ان باکس اپنے مطلب کے کمنٹس کرنے پر مجبور تو نہیں کیا جا رہا۔ یہدھیان دیجیے کہ کیا آپکو لوگوں کے کمنٹس کے سکرین شاٹس ان باکس میں بھیج کر مجرم تو نہیں تصور کروایا جا رہا۔ یہدھیان دیجیے کہ کیا الله کا کلام پڑھنے پر آپکو ثواب سے محرومی کا درس تو نہیں دیا جا رہا۔ یہ دھیان دیجیے کہ کیا کلامالہی کے ورد کو باعث نقصان تو نہیں ٹھہرایا جا رہا۔ یہ دھیان دیجیے کہ کیا قرآنی آیات کی غلط تشریح سے آپکو اپنے بکواسو باطل عقیدے کا حمایتی تو نہیں بنایا جا رہا۔ یہ دھیان دیجیے کہ کیا قرآن و حدیث کی اہمیت کو بڑے ہی غیر محسوس طریقےسے آپکی زندگیوں سے ختم کرنے کی کوشش تو نہیں ہو رہی۔

تلک عشرة الکامله

صدق الله العلی العظیم

والله اعلی و اعلم۔

Please follow and like us:
fb-share-icon

2 thoughts on “اعمال رجب، دعا الکنز”

  1. اٹھارہ دن کا عمل مکمل ہوا مزید جاری رکھ سکتی ہوں پینتالیس کی تعداد کے ساتھ؟ آپ کا بتایا ہوا ہر عمل /
    شمع بہترین ہوتے ہیں! جزاک اللہ

Leave a Comment