spiritual revelations

الوھابُ قسط چہارم

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم

بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان

الوھاب قسط چہارم۔

اسم پاک الوھاب کو امام علی رضا، شاہ عبد العزیز رحمتہ الله، اعلی حضرت رحمتہ الله، حضرت اشرف علی تھانوی رحمتہ اللهاور دیگر کئی بزرگان دین کی کتابوں میں خصوصا غریبی و تنگ دستی مٹانے اور غیب سے رزق کے اسباب میسر کرنے اور رزقکی وسعت کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔ سو عموماً معنی الوھاب کا کیا ہوا، آئیے اسکے لیے اسکے معنی کو سمجھنے کی کوششکریں۔

وھاب ، وھب سے نکلا ہوا ہے جس کے معنی ھبہ کرنا، ھبہ اس عطیہ، تحفے یا عطا کو کہتے ہیں جو کسی غرض کے بغیر دیجائے۔ الوھاب وہ ہستی ہے جو اپنی مخلوق کو بغیر کسی غرض کے عطاکرنے والی ہے۔

سو مطلب یہ کہ گو بزرگان دین اور عاملین اس اسم پاک کو رزق و دولت کے لیے مخصوص کرتے ہیں لیکن درحقیقت اس اسمپاک کے معنی کے مطابق ہم اس سے دنیا جہان کی نعمتیں الله سے طلب کر سکتے ہیں جسمیں نیک بیوی و شوہر، مرتبہ و مقام،حلال مال و دولت، حصول جنت و حور وغیرہ سب کچھ شامل ہے۔ کیونکہ دینے والا تو کچھ بھی دے سکتا ہے اور ایسے دینےوالے سے کچھ بھی مانگا جا سکتا ہے۔ ایک بات کا خصوصا دھیان رکھیے کہ آجکل یہ بات آپکو بار بار مختلف سو کالڈ مائنڈسائنسز کے علمبردار اور  سو کالڈ اہل علم سے باور کروائی جا رہی ہے کہ قرآن و اسما صرف الله کی عبادت کے لیے پڑھنےچاہییں اور اگر اپ نے انکو دنیاوی حاجات میں پڑھا تو ایک تو آپکو تلاوت کا ثواب نہیں ملے گا اور دوسرا قرآن و اسما کےموکلات غصے میں آ کر آپکو مختلف قسم کی دنیاوی پریشانیوں میں مبتلا کر دیں گے۔ یاد رکھیے یہ دنیاوی حاجات و دنیاویپریشانیوں والی بات مکمل طور پر بکواس پر مشتمل ہے اور ان باتوں کے پھیلانے والوں کا ایک خاص ایجنڈا ہے جس کے تحتآپکو قرآن و اسما سے دور کر مختلف سفلی علوم پر لگانا ہے۔ یاد رکھیے گا کہ اگر سفلی علوم کے پریکٹشنرز اپنے گندے گھٹیاعلم کے ساتھ ساتھ کسی مسلمان کو قرآن و اسما سے بددل کر دیں تو انکے اعمال میں شیطان مزید قوت ڈالتا ہے۔ یہی ہو گاآپکے ساتھ جب آپ قرآن و اسما کو چھوڑ کر بکواس قسم کے کوڈز پڑھیں گے، آپکا تو ایمان جائے گا ہی، اگلے جسکے پاسسوائے چولوں کے اور کچھ نہیں، وہ اس سے قوت پکڑے گا۔

خیر آتے ہیں واپس وھاب کے عمل کی طرف۔ یہ عمل دنیاوی و آخروی دونوں قسم کے رزق کے لیے ہے۔ ہم لوگ تو پھر رزق،دنیاوی و اخروی، کے لیے اسما و تلاوت قرآن پڙھنے کے حامی ہیں، آج سے چند سال قبل ایک دو نمبر پیر نے ہمارے پرانے گروپمیں ایک نقش دے دیا تھا جس سے دنیا بھی حاصل ہوتی تھی اور آخرت بھی۔ اور سب نے بہت واہ واہ بھی کی تھی بشمولاس مائنڈ سائنس والے چول کے جو آج بھونکتا نظر آتا ہے جاہ باجاہ کہ دنیاوی حاجت میں قران و اسما پڑھنے سے ثواب نہیںہوتا بلکہ اسکے موکلات مزید پریشان کرتے ہیں۔ میرا آپ لوگوں سے سوال یہ ہے کہ قران و اسما کو دنیاوی ضروریات کی بنا پراعداد میں تبدیل کر کے نقش بنا کر لکھنے سے تو دین و دنیا و آخرت سب کچھ حاصل ہو اور قران و اسما کو دنیاوی حاجاتمیں اسکی اصل نزول کی شکل میں تلاوت کرنے سے نہ ثواب ملے اور الٺا اُسکے موکلات رجعت میں بھی مبتلا کریں، اس کمالفٹ منہ اور لعنتی عقیدے سے کوئی بندہ کیسے اتنا انسپائر ہو سکتا ہے کہ قران و اسما ہی چھوڑ دے؟ اور ایسے لعنتی عقائدرکھنے والے لوگ کیا استاد یا رہبر کہلانے کے قابل ہیں؟

پھر کسی اور طرف نکل گیا میں۔ یہ وھاب کا عمل تسخیر کا بھی زبردست عمل ہے۔ عام طور پر میں عمل کے اثرات پر روشنیڈالتا ہوں، آج اس عمل کے موکلات پر کچھ روشنی ڈالتا ہوں۔ الوھاب کے اس عمل کے موکلات کے مزاج میں ٹھنڈک ہے اور یہبہت زیادہ تسبیح کرنے والے ہیں اور نہایت خوبصورت اور اعلی درجات کے ہیں۔ یہ موکلات خوشبو والے موکلات کہلاتے ہیں اورجہاں سے گزرتے ہیں ایک عجیب خوشبو پھیلاتے جاتے ہیں۔ ویسے تو اپ لوگوں کو میرے بہت سے اعمال میں خوشبو محسوسہوئی لیکن جب اس عمل کی ہو گی تو وہ بالکل الگ ہو گی۔ یاد رکھیے گا ہمیشہ کہ میں موکلات سے ملائکہ مراد لیتا ہوں ناکہجنات۔ اپ کی رہنمائی کے لیے عرض کرتا چلوں کہ جناتی شمعات اور ملائکہ کی شمعات فرق ہوتی ہیں۔ چونکہ میں پاک و ہندمیں شمع کا بانی ہوں اور باقی میری نقل اتار کر، یا اپنی سو کالڈ علمیت ثابت کرنے کے لیے، یا صرف بہتی گنگا میں اپنابواسیر زدہ پچھواڑہ دھونے کے لیے اس میدان میں تشریف لے آئے ہیں، اسلیے جنات و ملائکہ کے اس بنیادی فرق سے آگاہنہیں۔ اسی لیے ایک دو نمبر پیر شمع میکر کی صحت کو ہنی کارک کرتے کرتے بیچارہ پارک میں بیٹھ کر اپنے ہاتھ سیکتا رہااور پچاس سے زیادہ کمنٹ نہیں آتے اسکی پوسٹ پر اور اسکو فالو کرنے والے مائنڈ سائنسز کے علمبرداروں کا بھی یہی حالہے۔

اس عمل کی شمع میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا استعمال کی گئی ہے۔

رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَ ھَبۡ لِیۡ مُلۡکًا لَّا یَنۡۢبَغِیۡ لِاَحَدٍ مِّنۡۢ بَعۡدِیۡ ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَھَّابُ

اے میرے رب مجھے بخش دے اور مجھے ایسا ملک عطا فرما جو میرے سوا کسی کے لائق نہ ہو تو بڑا عطا کرنے والا ہے۔ [سورۂص (38):آیت35]

علامہ ابو حیان محمد بن یوسف اندلسی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’(مُستحب کاموں  کے نہ کر سکنے پر بھی) اللہتعالیٰ کی بارگاہ میں  عاجزی اور اِنکساری کا اظہار کر کے اس پر مغفرت طلب کرنا انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اورصالحین کا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  ایک ادب ہے تاکہ ان کے مقام ومرتبہ میں  ترقی ہو ۔( البحرالمحیط، ص، تحت الآیۃ: ۳۵،۷ / ۳۸۱)

اسی لیے حضرت سلیمان علیہ السلام نے پہلے اللہ الرحمن الرحیم سے مغفرت طلب کی ،اس کے بعد ایسی سلطنت کی دعامانگی جو ان کے بعد کسی کو لائق نہ ہو۔

یہاں ایک مسلے کی وضاحت کرتا چلوں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے مندرجہ بالا دعا اپنی اُس وقت کی رائج زبان میںمانگی اور بعد میں اس دعا کا عربی میں ترجمہ قرآن مجید میں نازل ہوا یا پھر قرآن مجید ہی کے آیت انپر القا کی گئی، ہمارااس سے کوئی سروکار نہیں۔ کیونکہ ہمیں تو قرآن کے الفاظ سے مطلب ہے۔

۲۰۲۳ مارچ کے مہینے میں دو تاریخ سے لے کر  چھ تاریخ تک ایک خاص سعادت والا وقت نجوم کی رو سے آ رہا ہے۔ چونکہ یہعمل بھی پانچ دن یا چودہ دن کا ہے اسلیے میں چاہتا ہوں کہ ان ایام میں اپ نعمت کا یہ خاص عمل کر لیں ورنہ اس عمل کوکبھی بھی شروع کیا جا سکتا ہے، کوئی پابندی نہیں۔ اس عمل کو کرنے کا طریقہ یہ ہے شمع بنا کر، اعداد بائیں بازو پر لکھکر، شمع کو جلا کر پاس بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر یا الٹا لٹک کر جیسے آسانی ہو، پہلے آیت مبارکہ کو ایک مرتبہ پڑھیں اوراسکے بعد یاوَھَّابُ چودہ مرتبہ پڙھیں۔ یہ ہو گیا ایک مرتبہ۔ اس طرح چودہ مرتبہ آیت پڑھی جائے گی اور ہر مرتبہ آیت پڑھنےکے بعد چودہ مرتبہ یا وھاب کا ورد ہو گا۔ شائد پانچ چھ منٹ کا ورد ہو گا یہ۔ عمل کے موکلات نے تو بس اتنا ہی ورد بتایا ہےکہ کافی ہے۔ اگر اپ لوگ زیادہ کرنا چاہیں تو سارے عمل کو ایک مرتبہ پھر دھرا لیں۔ تین مرتبہ تک عمل دھرایا جا سکتا ہے۔عمل پانچ یا چودہ دن تک کیا جائے۔ دنیا و آخرت کی تمام نعمتوں کے لیے ہر مہینے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسی پوسٹ میں اپچند لنکس بھی مشاہدہ فرمائیں گے جو کہ میری پچھلی وھاب کی پوسٹس کے ہیں۔ اس عمل کی شمع کو اپ میرے وھاب کےتمام اذکار و زکوۃ کے ساتھ روشن کر سکتے ہیں۔ وھاب کی کسی بھی قسم کی زکوۃ کے ساتھ اگر یہ شمع روشن کی جائے تونہایت اعلی اثرات مشاہدے میں آئیں گے۔

شمع کے اعداد یہ ہیں۔ ۶۳۵۳۳۵۴۶۵۰۔

اس عمل کے بعد جب آپ دعا مانگیں تو پہلے یہ دعا پانچ مرتبہ پڑھیں، پھر اپنی دنیاوی حاجت کی دعا کریں۔

یَا وَھَّابُ ھَبࣿ لِیࣿ مِنࣿ نِعࣿمَةِ الدُّنࣿیَا وَالࣿاَخِرَہࣿ۔

اچھا شمع بنانے سے یاد آیا کہ آجکل کا ایک سو کالڈ اہل علم، کائنات کو لوو یو اینڈ لوو می کرنے والا جاہل، شمع کے عملیاتدینا شروع ہو گیا ہے۔ میں نے پہلے بھی اسکا مکمل تعارف لکھا تھا لیکن کچھ رہ گیا تھا وہ آج لکھ دیتا ہوں۔ آپ نے سائنسمیں ایک پولینیشن کا کانسیپٹ پڑھا ہو گا جب پرندے مختلف جگہوں سے کھانا کھا کر پھر جب مختلف جگہوں پر شِٹ کرتے ہیںتو اُس شٹ سے ایک آدھا پودا اُگ جاتا ہے۔ اسی طرح ہمارے پرانے گروپ میں ایک دو نمبر منافقوں کے منافق پیر کے جگہ جگہشِٹ کرنے سے ایک پودا مائنڈ سائنسز کا نکلا جو اپنے آپکو اہل علم کا اہل علم بھی گنوانا شروع ہو گیا اور ساتھ اپنے استادکے بکواس فرامین کو ایک نئی جدت دے کر تبلیغ کرنا شروع ہو گیا۔

اسکا استاد بھی لوگوں سے ان باکس میرے متعلق پوچھتا رہتا تھا کہ بتاؤ اظہر حسین صادق کے سورہ مزمل کے اعمال سےتمھیں کیا فائدہ ہوا کیونکہ عملیات کی دنیا میں سب سے پہلے اس بکواس کو رائج کرنے کا سہرہ اسی سو کالڈ استاد ہی کوجاتا ہے کہ جب حاجت ایک چھوٹے سے نقش سے پوری ہو جائے تو بھلا لمبے لمبے قرآنی اعمال کرنے کا کیا فائدہ۔ اسی منافقپیر کی شِٹی بائی پراڈکٹ ایک مائنڈ سائنسز کا علمبردار اب یہ کہتا نظر آتا ہے کہ بھلا جب حاجت ایک کوڈ سے پوری ہوسکتی ہے تو قرآن و اسما پڑھنے کا کیا فائدہ۔ وہاں نقش تھا یہاں کوڈ ہے۔ مقصد ایک ہی کہ قرآن و اسما کا ورد چھوٹ جائے۔اچھا اب یہاں اس بندے کی منافقت آپکو دکھاتا ہوں۔ پچھلے دنوں اس مائنڈ سائنس اور کوڈز کی بکواس کو رائج کرنے والے نےایک شمع کا عمل دیا جس میں ایک طلسم کاغذ پر لکھ کر پھر اسکو شمع کے اوپر لپیٹ کر شمع جلانی تھی۔ میں نے سوچا ذرااس  طلسم کو لکھتے ہیں۔ طلسم تقریباً اٹھارہ انیس منٹ میں لکھا گیا کیونکہ وہ نہایت پیچیدہ تھا اور ذرا سی توجہ کے فقدانسے اسمیں غلطی ہونے کا اندیشہ تھا۔ خیر طلسم لکھا گیا تو اب اسکو موم بتی پر چپکانا بھی تھا۔ پانچ  منٹ اسمیں لگ گئے۔یعنی تقریباً پچیس منٹ شمع کی تیاری میں لگ گئے، اب جلا کر استغفار اور درود بھی پڑھنا تھا سو سو مرتبہ تو تقریباً آدھےگھنٹے پینتیس منٹ کا عمل ہو گیا۔ ہر بندہ کی مختلف سپیڈ ہو سکتی ہے لیکن کتنی بھی سپیڈ ہو، بیس پچیس منٹ کہیں نہیںگئے۔ ایک عام بندے کو چالیس پینتالیس منٹ بھی لگ سکتے ہیں۔ اب اندازہ لگائیں اس منافق پیر کے منافق شاگرد کے فرموداتکو کہ کیا فائدہ لمبے قرآنی اعمال پڑھنے کا کہ جب حاجت دس پندرہ منٹ کے اسکے کسی عمل سے پوری ہو جائے۔ یعنی اگر ہملوگ پانچ منٹ کی شمع بنا کر پچیس تیس منٹ قران و اسما کے ذکر کے لیے وقف کر دیں تو نہ تو ہمیں کوئی ثواب ہوتا ہے اورساتھ وقت بھی ضائع ہوتا ہے اس چول مائنڈ سائنسز کے علمبردار کے مطابق۔ لیکن جب اسکی سو کالڈ شمع بنانے اور عملکرنے میں آدھا گھنٹہ لگ جائے تو وہ عین جائز ہے۔ اچھا پہلے کہتا تھا کہ کون شمع جلا کر اُسکے پاس بیٹھا رہے اور اب خودتیس پینتیس منٹ شمع کے پاس بیٹھنے کو کہہ رہا ہے اور ساتھ ساتھ منافق یہ بھی کہتا ہے کہ میں نے تو کبھی ایسا کیانہیں۔ یعنی جو چیز کبھی اپنے لیے پسند نہیں کی وہ لوگوں کے لیے پسند کر رہا ہے۔ ایسے بندے کو منافق نہیں کہیں گے تو اورکیا کہیں گے کیونکہ مومن تو وہ بندہ ہوتا ہے جو دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرے جو اپنے لیے کرتا ہے۔ اسکو کہتے ہیں بےشرمی و ڈھٹائی۔ خیر یہ تو اس نے اپنے استاد سے وراثت میں لی ہے۔

یہاں آپکو ایک اور بات بھی بتاتا چلوں۔ اس مائنڈ سائنسز کا جاہل استاد شمع دے کر کہتا ہے کہ طلسم کی فوٹو کاپی کرا لواور وہ شمع پر لکھ کر جلا دو۔ حالنکہ یہ ایک بہت بڑی جہالت ہے۔ اپ سب کو دعوت ہے ایسا کر کے دیکھیں کہ کتنا فائدہ یانقصان ہوتا ہے۔ طلسم یا نقش کی فوٹو کاپی کبھی اثر ظاہر نہیں کرتی جو مرضی کر لو۔ تبھی تو آج تک کوئی ایسا کمنٹنہیں آیا جو شمع میکر کی صحت کے لیے ہنی کارک ہو۔ اپنی صحت کا حال یہ ہے سر سے پاؤں تک بیماریوں کا مجموعہ ہیںاور چلے ہیں میری صحت کو ہنی کارک کرنے۔ اسی طرح آج آپکو بتاتا چلوں کہ  شمع کے طلسمات اور شمع کے اوپر چپکانےوالے طلسمات الگ الگ ہوتے ہیں اور یہ بات اس جاہل مائنڈ سائنسز کے علمبردار کو نہیں پتہ۔ شمع پر چپکانے والا طلسمدرحقیقت شمع کا طلسم نہیں ہوتا بلکہ وہ طلسم ہوتا ہے جو آتشی ہو اور جسکو گرم کرنا ہو اور اس مقصد کے لیے شمع کاانتخاب کیا جائے۔ شمع اس کیس میں صرف ایک آلہ ہے  طلسم کو گرمی پہنچانے کا۔ لیکن اس آلے کو اتنا اچھا تصور نہیںکیا جاتا کیونکہ وہ طلسم کو صرف گرمی پہنچانے کی بجائے اسکو جلا ہی ڈالتا ہے جس سے شدید رجعت کا ڈر ہوتا ہے۔ لیکنچونکہ اب یہ بدعت چند اہل عرب کے نزدیک بھی رواج پا چکی ہے سو انکو نقل کرنے والے ہمارے یہاں کے عاملین بھی ایسا کرناشروع ہو گئے ہیں یہ جانے بغیر کہ اسکے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔ اور ویسے بھی ہمارا مائنڈ سائنسز کا علمبردار تو خود اپنےمنہ سے کہتا ہے کہ اُس نے آج تک کوئی عمل نہ شمع کا کیا اور نہ کسی اور قرآن و اسما کا، تو اُس بیچارے کو گھنٹہ پتہ ہوناہے کہ کیا نقصان ہو سکتا ہے۔

شمع کا طلسم جو شمع کے اوپر لکھا جاتا ہے یکسر الگ ہوتا ہے۔

اب آتے ہیں دوسری منافقت کی طرف۔ اس مائنڈ سائنسز والے کا پیر استاد بھی روحانیت سکھاتا تھا اور دعویدار تھا روحانیتکا۔ یہاں تک سارے گروپ والوں کے، مجھ سمیت، سارے ورد چھڑا دیے کہ فضول وقت کا ضیاع ہے قرآن و اسما کی مداومتکرنا، فیض آپکو بھرپور ویسے ہی ملے گا۔ اپنا حال یہ تھا کہ ہر وقت سیگریٹ اور کوئی نماز نہیں۔ ایسے بندے کا پیچھے سےبغیر حساب فیض جاری ہے اور وہ آگے بھی بغیر حساب کے بانٹ رہا ہے۔ واہ۔ اور پورے گروپ کے ایڌمنز موڈوریٹرز کا برا حالہو گیا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر، مجھ سمیت۔ فیض گندے نالے میں ڈوب گیا اسکا۔ اسی استاد کی شِٹی بائی پراڈکٹ، مائنڈسائنسز کا علمبردار چین سموکر بھی اب لوگوں کو روحانیت کے درجے بتا رہا ہے کہ اپ فلاں عمل کریں تاکہ آپکو پتہ چلے کہآپکے اندر کتنی روحانیت ہے یا کتنی روحانی قابلیت ہے کہ آپ عملیات کر سکیں۔ اور حالت یہ ہے کہ اپنے  بقول اسکو اسکےاستاد نے عمل دیا ہے اور عمل میں پڑھنے والی دعا بغیر زیر زبر کے پوسٹ کر دی۔ اور پھر زیر زبر لگوانے کے لیے دوسروں سےرابطہ کرتا پھرتا تھا کیونکہ خود کبھی دعا پڑھی جو نہ تھی۔ یعنی اپنی اوقات تو کبھی روحانیت کی دریافت نہیں کی اور چلےہیں لوگوں کو بتانے کہ انکے درجات کیا ہیں۔ ڈوب کر مر جانا چاہیے یار۔ پھر عاملین کو کہتا ہے کہ آ جاؤ بھئی ان باکس میںتمھیں روحانیت کا درجہ بتاؤں۔ پہلے تو ایک آدھے عامل کا نام شئیر کیا جائے جو تیرے جیسے جاہل ڈھونگی سے عملیات یاروحانیت کا درجہ جاننے آتا ہے۔ پتہ تو چلے یہ اتنے فارغ چول عاملین کون ہیں۔ یہ بالکل ایسی ہی بات ہے جیسے میں دعویکروں کہ عمران خان مجھ سے ان باکس مشورے لیتا ہے کہ سیاست کیسے کرنی ہے۔

تیسری منافقت دیکھیے اس استاد شاگرد کی۔ استاد صاحب نے عملیات و نقوش پر پوسٹس پر پوسٹس کیں اور ہزاروں لوگوںنے انکے عملیات کیے۔ لوگوں کو دست غیب کے عملیات بتاتے رہے، حصول دولت و شفا کے عملیات و نقوش بتاتے رہے، جادوجنات سے نجات کے عملیات و نقوش دیتے رہے۔ جب میں نے کہا کہ اپ بیمار ہیں تو کوئی اپنے لیے شفا کا نقش لکھ لیجیے،پیسے کی تنگی کا شکار ہیں تو کوئی اپنے لیے دست غیب کا عمل کر لیجیے، جادو تو ٹکا کر ہے اپ پر تو کاٹ کا عمل ہی کر لیںاگر پلٹانا نہیں ہے تو، تو آگے سے پیر جی کا جواب آتا تھا کہ جی ہم تو عملیات کے شدید خلاف ہیں۔ اب بندہ پوچھے پیر جیسارے دن اور ساری رات اپ عملیات کی پوسٹس کرتے ہیں، ساری عوام الناس کو اپ نے اس کام پر لگا رکھا ہے اور اپنی باریآپ عملیات کے خلاف ہیں۔ اسی طرح اس پیر کی ایک شِٹی بائی پراڈکٹ ایک مائنڈ سائنسز کا علمبردار بھی یہی بکواس کرتاآپکو نظر آئے گا کہ میں تو عملیات کے خلاف ہوں اور پوسٹس پھر عملیات کی۔ ان لوگوں کو منافق نہ کہا جائے تو کیا کہا جائےکہ اپنے لیے کچھ اور پسند کرتے ہیں اور عوام الناس کے لیے کچھ اور۔ اگر تم عملیات کے خلاف ہو تو پھر فتوے لکھو عملیات کےخلاف، عملیات پر پوسٹس کیوں کرتے ہو۔ اگلی سرائیکی والی چبھلی دیکھو اس مائنڈ سائنسز کے علمبردار کی۔ کہتا ہےشریعت کی رو سے بتاؤنگا کہ عملیات جائز ہیں یا ناجائز۔ بندہ پوچھے تیری حیثیت تو یہ ہے کہ تو محمد کریم پر جادو والیمتفق علیہ احادیث کا انکاری ہے، قرآن مجید کی آیات کی غلط تشریح کرتا ہے اور اب ہمیں شریعت سکھائے گا۔ کیا بات ہے۔اسی طرح اسکا استاد، جعلی پیر، بھی شریعت سکھاتا تھا اور خود ایک نماز پڑھنے کی توفیق نہیں تھی۔ اسی طرح اسکاشاگرد سارا دن دبا کر سگریٹ پیتا ہے، عورتوں کے ان باکس میں زنانہ باتیں کرتا ہے اور اب شریعت سکھائے گا۔ اپنی سگریٹچھڑانے اور بواسیر ٹھیک کرنے کے لیے کوئی کوڈ نہیں، نہ اسکے پاس اور نہ اسکے استاد کے پاس کوئی نقش۔

عوام الناس سے میری اپیل ہے کہ ٹھیک ہے اپ معصوم لوگ ہیں، اور آپکو صرف اپنی حاجت سے غرض ہے، لیکن معصوم ہوناایک بات ہے اور جاہل ہونا ایک اور۔ ایسے لوگوں کو پہچانیں تو سہی جو آپکو قرآن و اسما سے دور کرتے ہیں، ثواب سے محرومکر دیتے ہیں، کلام مجید کی اپ پر رجعت کروا دیتے ہیں، خود اپنے لیے جس چیز کو اپنے مضامین میں ناپسندیدہ کہتے ہیں،وہی آپکے لیے حلال سمجھتے ہیں۔ قرآن مجید کے مطابق جس کو علامہ اقبال نے اپنے ایک شعر میں بھی بیان کیا ہے، میں یہاںاپنے الفاظ میں بیان کر رہا ہوں کہ ہدایت کسی کو پلیٹ میں نہیں ملتی بلکہ اسکے لیے کوشش و جستجو کرنی پڑتی ہے۔ میرااپ لوگوں کو مشورہ ہے اپنی ہدایت کے لیے کوشش کیجیے اور وہ تمام ناسور، چاہے وہ کتنے ہی بڑے و مقدس نام کیوں نہ ہوں،جو آپکو قرآن و اسما سے روکیں، اُنکے ثواب سے محروم کریں، اور قرآن و اسما کی رجعت کروائیں اپ پر، ایسے لوگوں پر لعنتبھیجیں اور اپنا قبلہ دنیا میں صرف قرآن و اسما کو بنائیے چاہے عبادت کے طور پر چاہے اپنی دنیاوی حاجات کے حصول کےلیے۔

عمل کی اجازت ہمیشہ کی طرح سب کو ہے، سوائے ان جھوٹے منافقین کے جو میرے منہ پر کچھ اور ہیں اور پیٹھ پیچھے کچھاور۔

صدق الله العلی العظیم

والله اعلی و اعلم۔

الوھاب قسط سوم

الوھاب قسط دوم

الوھاب قسط اوّل

Please follow and like us:
fb-share-icon

Leave a Comment