اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان۔
توکلت علی القھار رب العرش العظیم
ایک مومن کا اس بات پر ایمان ہونا چاہئے کہ ہمارا اصل مددگار صرف اور صرف اللہ وحدہ لاشریک ہے، اس کے علاوہ کوئیمدد گار نہیں جیساکہ خود کلام رب اس کی گواہی دیتا ہے۔
وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ (آل عمران:126)
ترجمہ: اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمتوں والا ہے۔
اسی طرح دوسری جگہ فرمان الہی ہے :
بَلِ اللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖوَهُوَخَيْرُالنَّاصِرِينَ (آلعمران :150)
ترجمہ: بلکہ اللہ ہی تمہارا خیرخواہ ہے اور وہی سب سے بہتر مدرگارہے۔
جس کا مددگار اللہ ہو اسے دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچاسکتی، یہ ضمانت بھی اللہ تعالی نے خود دی ہے، فرمانپروردگار ہے :
إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖوَإِنيَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ ۗوَعَلَىاللَّهِفَلْيَتَوَكَّلِالْمُؤْمِنُونَ (آلعمران :160)
ترجمہ: اگر اللہ تعالی تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا، اگر وہ تمہیں چھوڑدے تو اس کے بعد کون ہے جوتمہاری مدد کرے، ایمان والوں کو اللہ تعالی ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔
میں بفضل قھار وہ تمام آیات آپکے ساتھ شئیر کرونگا جنمیں اسم الله آیا ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ آہستہ آہستہ انآیات کو یاد کر لیجیے۔ شروعات اوپر کی تین آیات کے ساتھ کیجیے۔ جن آیات قرآنی میں اسم الله آیا ہے، انکی ایک الگ شاناور روحانی دنیا میں انکی ایک الگ اہمیت ہے۔ انمیں آیت الکرسی اور آیت نور بھی شامل ہیں۔ جب میں آپکو اپنے آنے والےمضامین میں سب آیات دے دونگا تو انکا ایک گراں قدر عمل بھی آپکے حوالے کرونگا جو آپکو میرے علاوہ دنیا میں کہیں اور سےنہیں ملے گا اور پھر ان آیاتِ الله کی ایک ایسی عظمت بتاؤنگا کہ آپ عش عش کر اٹھیں گے۔ سو انکو یاد کرنا شروع کیجیے۔ویسے بھی مجھ سے فیض لینے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ الله کے علاوہ کسی کو نہ پکارا جائے۔ جو لوگ الله کے علاوہاپنی حاجات میں روحانی امداد کے لیے لوگوں کو پکارنے کے عادی ہیں وہ مجھ سے دور رہیں بلکہ مجھے بلاک کر دیں کیونکہمجھ سے اور میرے عملیات سے انکو کسی قسم کی خیر حاصل نہ ہو گی۔
سال ۲۰۲۳ میں اوج مریخ بیس جون منگل شام کو پانچ بجکر بیس منٹ سے شروع ہو کر ۲۲ جون جمعرات صبح نو بجکر چالیسمنٹ تک رہے گا۔ اس عرصہ کے دوران کسی مریخ کی ساعت میں نقش لکھا جا سکتا ہے۔ اگر ساعت نکالنی نہ آتی ہو جمعرات کو نماز فجر کے بعد لکھ لیا جائے۔ شرف مریخ، اوج مریخ یا مریخ کی کسی بھی سعد نظر میں یہ مندرجہ ذیل عمل ونقش کیا اور لکھا جا سکتا ہے۔ ابتدائی نقوش مثلث و مربع مسلمانوں کی ایجاد نہیں تھے بلکہ یہ روم اور مصر کی قدیمتہذیبوں میں استعمال کیے جاتے تھے اور انکے اندر جو اعداد بھرے جاتے تھے وہ بھی لازمی بات ہے کہ اُس وقت اُنھی کےکسی علم کے مطابق لیے جاتے ہونگے اور ان اعداد کا تعلق کس چیز سے تھا یہ حتمی طور پر طے کرنا بہت مشکل ہے۔ اسیطرح نجوم بھی مسلمانوں کی ایجاد نہیں تھا بلکہ یہ ہندوؤں اور یونانیوں کا علم تھا۔ لیکن مسلمانوں کا ایک کمال ضرور ہے کہمسلمان حکما اور عاملین نے ان علوم کا مطالعہ کیا اور ان علوم کو کسی حد تک اسلامی لحاظ میں ڈھالا یعنی انکے اندر ایسیبنیادی تبدیلیاں کیں کہ ایک مسلمان بھی ان علوم سے فائدہ اٹھا سکے اور اسکا عقیدہ بھی برقرار رہے۔ اسلامی لحاظ میںڈھالنے کا یہ مطلب نہیں کہ رسول الله محمد کریم کی شریعت سے انکو ثابت کر دیا یا پھر قرآن سے انکو ثابت کر دیا۔ اور ایساہو بھی نہیں سکتا تھا کیونکہ قرآن و شریعت سے نقوش و نجوم کو ثابت کرنا ایک بے وقوفانہ عمل ہے۔ الله رب القھار نے رسولالله محمد کریم کو دنیا میں نقوش لکھنے یا سکھانے یا پھر نجوم سے پیشن گویاں کرنے نہیں بھیجا تھا بلکہ خاتم النبیین کامقصد حیات اس سے بہت اعلی و ارفع تھا۔ اگر کسی پرانے نبی یا رسول سے آپ نجوم یا نقوش کی نسبت جوڑیں گے بھی توبھی رسول الله محمد کریم کی بعثت کے بعد باقی سب شریعتیں منسوخ ہو چکی ہیں۔ یہ چھوٹی سی دلیل آپکے علم کے پرچخےاڑا دے گی۔ سو بہتر بات یہی ہے کہ ان علوم کو صرف علم کے طور پر لیا جائے اور ان سے استفادہ بھی ایسے ہی اٹھایاجائے۔ ان علوم کو قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کی کوشش نہ کی جائے اور نہ ہی اسکی کوئی ضرورت ہے۔ فزکس کیمسٹریکو ہم سائنس کہہ کر جسٹیفائی کر دیتے ہیں۔ موسم کی پیشینگوئی بھی سائنس ہے لیکن اگر کسی اور بات کی پیشینگوئی کردی تو حرام ہو گئی۔ بہتر بات یہی ہے کہ نجوم، نقوش، اور اس جیسے دیگر علوم کو بھی سائنس ہی سمجھا جائے۔ کسی کویہ بات سمجھ آ جائے تو ٹھیک ورنہ اُس سے معذرت کر لیں لیکن ان علوم کو قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کی غلطی و کوشش نہکیجیے اور اس ضمن میں دین کے کسی بھی اہل علم کے ہاتھوں ذلیل ہونے سے بچیں۔ کیونکہ اپ کی دلیل کمزور ہو گی اور اگلاآپکو ادھیڑ کر رکھ دے گا۔
لیکن مندرجہ بالا آیات قرآنی کے مطابق علم بھی وہی استعمال کریں جسمیں رمیڈی الله رب القھار کے کلام یا اسما سے وابستہہو۔ قدیم مسلمان حکمہ اور عاملین کرام نے ایک کام یہ کیا کہ ان علوم پر سیر حاصل تحقیق کی اور ان میں سے جو چیزاستعمال ہو سکتی تھی، مثلاً نقوش میں مثلث، وہ استعمال کی لیکن اعداد اسمیں آیات قرآنی یا اسما الہی کے پر کر دیے۔نجوم میں سیارگان کے ساتھ اسمائے الہی منسوب کر دیے جو ان سیارگان کی نحوست و سعادت دونوں میں کام آتے ہیں۔صدقات میں بجائے ہفتے کے دن کسی کالی مورتی کو دودھ سے نہلانے کے، مسلمانوں کے لیے دودھ کا صدقہ اسلامی طورطریقے کے قریب تر بتا دیا، مثلاً بلی یا کتے کو دودھ پلا دیا جائے، کسی انسان کو دودھ کا تحفہ دے دیا جائے وغیرہ۔ یہ قدیمحکما اور عاملین کرام کا ہم پر ایک احسان عظیم ہے کہ آج انکی وجہ سے ہم ان نقوش و نجوم سے کام لے سکتے ہیں۔ ان میںشیخ ابو العباس، امام احمد بن محمود، امام رازی، امام غزالی، یہ سب رحمة الله قابل ذکر نام ہیں۔ آج اگر کوئی مسلمان لڑکینجوم کے قوانین کے مطابق منگلیک نکل آئے تو اسکا رشتہ پہلے کسی درخت یا کتے سے کرنا ضروری نہیں بلکہ اسکے لیے اوربہتر حل موجود ہیں جنمیں صدقات اور اسمائے الہی شامل ہیں۔ آج بھی برصغیر کے نامور سو کالڈ اہل علم انھی اماموں کالکھا ہوا آگے بیچ رہے ہیں۔
مندرجہ ذیل نقش مربع آیت قرآنی انا فتحنا لک فتحا مبینا سے مزین ہے۔ حضرت اسلم عدوی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺایک سفر میں جا رہے تھے۔ حضرت عمر ؓ بھی رات کے وقت آپ ﷺ سے کچھ پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا کوئی جواب نہدیا، پھر انہوں نے سوال کیا لیکن آپ ﷺ نے اس مرتبہ بھی کوئی جواب نہ دیا۔ (تیسری مرتبہ) پھر انہوں نے پوچھا لیکن آپنے پھر کوئی جواب نہ دیا۔ تب حضرت عمر فاروق ؓ نے (اپنے دل میں) کہا: عمر کی ماں اسے روئے! رسول اللہ ﷺ سے تم نےتین مرتبہ سوال میں اصرار کیا لیکن آپ ﷺ نے تمہیں کسی مرتبہ بھی جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر ؓ کا بیان ہے کہ پھر میں نےاپنے اونٹ کو حرکت دی اور لوگوں سے آگے بڑھ گیا۔ مجھے ڈر تھا کہ مبادا میرے بارے میں قرآن کی کوئی آیت نازل ہو۔ ابھیتھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ایک پکارنے والا مجھے آواز دے رہا تھا۔ میں نے (دل میں) کہا: مجھے تو پہلے ہی خوف تھا مبادامیرے بارےمیں کوئی آیت نازل ہو جائے۔ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے فرمایا: ’’مجھ پر آج رات ایک ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے اس تمام کائنات سے زیادہ عزیز ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں: ﴿إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا﴾ بخاری۔
عاملین کرام نے اس آیت کے فتح کے خواص کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکو مریخ کے سعد اوقات میں لکھنے کا مشورہ و ترغیب دیہے۔ اب یہ ضروری نہیں کہ اسکو صرف مریخ ہی کے اوقات میں لکھا جائے بلکہ دیگر اوقات بھی متعین کیے جا سکتے ہیں لیکنبس اس وقت ایک مخصوص وقت کا بیان کرنا مقصود ہے سو کر رہا ہوں۔
باقی میرا کچھ طریقہ یہ ہے کہ بہت مشکل نقوش شئیر نہ کیا کروں جنکے خانے بناتے بناتے ہی بندہ ذلیل ہو جائے۔ نہ اعداداتنے زیادہ ہوں کہ لکھتے لکھتے بندے کے سر میں درد شروع ہو جائے۔ مندرجہ بالا اقسام کے نقوش آپ نے اکثر فیس بک کےسو کالڈ اپنے منہ اہل علم کے ہاں دیکھے ہونگے۔ اصل میں مشکل نقوش دینے کے دو مقاصد ہوتے ہیں۔ ایک تو اپنی اہل علم والیدھاک بٹھانا اور دوسرا جب عوام مشکل نقش نہ لکھ سکے گی تو لازمی لکھوانے کے لیے رابطہ کرے گی جسکے نتیجے میں ہدیہکمانا آسان ہو جائے گا۔ ہدیہ ویسے سچ بول کر بھی کمایا جا سکتا ہے ول فریب کے بغیر لیکن خیر ہر سو کالڈ اہل علم کا اپناطریقہ واردات ہوتا ہے، مجھ سمیت۔ میں نے اس مرتبہ آپکے لیے ایک سمپل بادی چال والا مربع نقش کا انتخاب کیا ہے جسکولکھنا نہایت آسان ہے۔ بس تعوذ و تسمیہ پڑھ کر خانے بنائیے، خانہ ایک سے نقش بھرنا شروع کیجیے اور ترتیب وار خانہ سولہتک نقش بھر دیجیے۔ پھر نقش کے اوپر پوری آیت لکھ دیجیے۔ اور نقش کے نیچے عزیمت لکھ دیجیے۔ پھر آیت پاک ۹۹ مرتبہپڑھ کر یا ۳۶۹ مرتبہ پڑھ کر نقش اور اپنے اوپر دم کر لیجیے گا اور اسم الہی اَلࣿفَتَّاحُ ۳۶۹ مرتبہ پڑھ کر اپنے اوپر اور نقش پردم کر لیجیے گا۔ پھر اس نقش کو پلاسٹ میں سیدھا ہی رکھ کر کمرے میں یا الماری میں کہیں لٹکا دیں یا دیوار پر یا دروازے پرچپکا دیں۔ روزانہ یہ آیت اور اسم الہی ۳۶۹ مرتبہ پڑھ لیا کریں اور اسکے بعد عزیمت تین مرتبہ دعا میں۔ یاد رکھیے کہ درودصرف دعا کے اوّل و آخر پڑھیے۔ ورد یا نقش کے اوّل و آخر درود پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ تلاوت قرآن مجید یا اسما کا ورد یانقوش لکھنا یا شمع جلانا دعا نہیں ہوتا۔ یہ عبادات ہیں اور حاجت براوری کے طرائق ہیں۔ دعا بھی ایک عبادت ہے لیکن ہرعبادت دعا نہیں۔ کچھ بیوقوف و جاہل پیر، فیض کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھنے والے، ہر چیز کو ہی دعا کے زمرے میں داخلکر دیتے ہیں۔ ویسے بھی قرآن کے اوّل و آخر درود ایک بدعت ہے جس سے میں اتفاق نہیں کرتا لیکن اگر آپ لازمی پڑھنا چاہیںتو آپکی مرضی۔ میرا طریقہ کار یہ نہیں لیکن مجھے اعتراض بھی نہیں۔ اس نقش کو لال زردے والی سیاہی سے لکھا جائے یاپھر لال فوڈ کلر۔ اور سیاہی کے اوپر بھی آیت مبارکہ ۲۶۹ اور اسم الہی الفتاح ۳۶۹ مرتبہ پڑھ کر دم کر دیا جائے۔ پھر اسسیاہی سے نقش لکھا جائے۔
عزیمت جو نقش کے نیچے لکھنی ہے وہ یہ ہے۔
اَللّٰھُمَّ یَا فَتَّاحُ اِفࣿتَحّ لِیࣿ کُلَّ بَابٍ اُغࣿلِقَ مِنَ الࣿجِنِࣿ وَ الࣿاِنࣿسِ اَجࣿمَعِیࣿنَ وَ یَا فَتَّاحُ اِفࣿتَحّ لِیࣿ فَتࣿحًا مُّبِیࣿنَا وَّانࣿصُرࣿنِیࣿ نَصࣿرًا عَزِیࣿزًا یَا قَھَّارُ یَا عَزِیࣿزُ۔
یہ نقش بندشوں کو توڑنے کے لیے ہے۔ کوئی بھی ایسا کام جو آپکا رکا ہوا ہو یا روکا گیا ہو، اُس کے لیے اس آیت و عمل سےمدد لیجیے۔ کسی بھی کام میں آپکو فتح کی ضرورت ہو یا آپ چاہتے ہوں کہ آپکے کسی کام میں امداد روحانیت شامل ہو جائےتو اس نقش کو لکھ لیجیے۔ جس قسم کی بھی تنگی ہے، بفضل قھار تنگی سے نجات کے اسباب پیدا ہونگے اور فتوحات حاصلہونگی۔ چونکہ اس نقش میں قھار بھی شامل ہے مریخ کی کسی بھی قسم کی نحوست سے بھی یہ نقش محفوظ رکھے گا۔باقی میں چھ پیراگراف اس نقش کے اوصاف کے اوپر لکھ سکتا ہوں لیکن اگر مختصر ہی آپ لوگ سمجھ جائیں تو بڑیمہربانی۔
نقش لکھنے کے بعد روزانہ آیت مبارکہ ۳۶۹ اور اسم پاک الفتاح ۳۶۹ مرتبہ اپنی روٹین بنا لیجیے۔ دعا میں اوّل و آخر درودشریف کے عزیمت تین مرتبہ اور اپنی حاجت مانگ لیجیے۔ جس دن اتنا نہ پڑھا جا سکے بس آیت و اسم الہی پینتالیس مرتبہہی پڑھ لیں۔ خواتین اپنے حیض کے دنوں میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر نہ بیٹھ جایا کریں بلکہ آیت و اسم الہی کا ورد کرتیرہینگی کیونکہ حیض زبان پر نہیں ہوتا۔
اس نقش کی ایک شمع بھی ہے لیکن وہ شمع فری نہیں ملے گی بلکہ اسکا ہدیہ چھ ہزار تین سو ہو گا۔ شمع کے ساتھ میںآپکو کچھ طلاسم بھی دونگا جو آپ نقش کے اردگرد بھی لکھیں گے اور بوقت پڑھائی بائیں بازو پر بھی لکھیں گے۔ لازمی باتہے کہ شمع اور طلاسم سے عمل میں ایک الگ قوت پیدا ہوتی ہے، باقی یہ نقش خود بھی ایک مکمل نقش ہے۔ اسکو لکھیے اوراس سے فائدہ اٹھائیے۔ باقی جس کو پوری کھیر چاہیے وہ بٹوہ ہلکا کرے۔
یہ نقش کسی بھی قمر و مریخ کی تسلیث و تسدیس یا پھر مشتری مریخ شمس کی تسلیث و تسدیس میں لکھا جا سکتا ہے۔یعنی ہر مہینے اسکے لکھنے کا وقت آئے گا۔ اسکو شرف قمر میں بھی لکھ سکتے ہیں لیکن اگر شرف قمر میں لکھنا ہو تو پھرنویں خانے میں طیکل کی بجائے حاکم لکھا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
صدق الله العلی العظیم
والله اعلی و اعلم۔.
Jazakallah Sir. Ma Sha Allah boht khoobsurat Amal aur tehreer hay. Sir g aik mashwara hay k aap Youtube pay apna channel q nahi bana laitay. kitnay aisay waisay logon nay jo kitaboon say amal dekh kar bata rahay hotay hain unhon nay channel bana liay hain to mera khayal hay aapko bhi channel bana laina chahyay. yeh setup as it is chalta rahay ismain addition channel ka kar dain.
جی بہت شکریہ۔ آپکا مشورہ بالکل ٹھیک ہے۔ کچھ عرصے بعد یہ کر دینا ہے ان شاالله۔ اصل میں وقت بہت بڑا مسلۂ ہے۔ فیس بک سے جان نہیں چوٹتی، اوپر سے ویب سائٹ اور پھر یو ٹیوب چینل۔ یو ٹیوب ویسے بھی فل ٹائم کام ہے۔ ابھی تو وقت کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ لیکن کرنا ضرور ہے ان شاالله۔