اظہر حسین صادق عملیات کی دنیا میں ایک جانا پہچانا نام ہے۔ انکو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پاک و ہند میں سب سے پہلےشمع سے مزین عملیات کی ابتدا کی اور اس قوی ترین بااثر سائنس سے لوگوں کو روشناس کروایا۔ آج ملک بھر میں نہ صرفشمع کے عملیات سے لوگ بہترین فائدہ اٹھا رہے ہیں بلکہ ہمت و حوصلہ سے سامنے آتے ہوئے نہایت مثبت فیڈ بیکس کا بھیڈھیر لگا رہے ہیں۔ اظہر حسین صادق ق کی فیس بک آئی ڈی اس بات کا زندہ و جاوید ثبوت ہے۔
عملیات کی دنیا میں یہ طرہ امتیاز صرف اظہر حسین صادق کے پاس ہے کہ انہوں نے زکوۃ عملیات، اسما و آیات، کے طرائقاور اعداد مکمل طور پر تبدیل کر دیے۔ فرسودہ سوا لاکھ کی تعداد کو رد کیا اور نئے اعداد رائج کیے اور کامیابی سے اُنکےتجربات بھی کروائے۔ نقوش کے اعداد کو حروف میں تبدیل کیا اور اپنے ہر ایک نقش کو حروف سے ہی مزین کیا تاکہ اعداد پررائج تنقید سے نہ صرف بچا جا سکے بلکہ نقش لکھنے والے کو پتہ ہو کہ وہ کیا لکھ رہا ہے، جو کہ صرف حروف سے ہی ممکنتھا۔ اسکے علاوہ ملائکہ سے وابستہ شمع کے اعمال کو بھی متعارف کروایا جسکا آج سے پہلے کہیں ذکر بھی نہ تھا۔مندروں، ڈنکوں، منتروں کو ریجیکٹ کرتے ہوئے قرآنی اعمال و اسماء کی افادیت پر زور دیا اور مارکیٹ میں رائج فرسودہ خیالاتو تعلیمات، کہ قرآنی اعمال کرنے سے حاجت تو پوری شائد ہو جائے لیکن قرآن کے موکلات غصہ میں آ کر ذاکر کو طرح طرحکی روحانی پریشانیوں اور رجعت میں مبتلا کر دیتے ہیں اور یہ کہ لمبی لمبی قرآنی سورہ و اسماء کے اعمال کرنے کا کیا فائدہجب کہ حاجت ایک نقش یا کوڈ لکھنے/پڑھنے سے پوری ہو سکتی ہے اور یہ کہ دنیا میں اپنی حاجات مانگنے کے لیے تلاوت قرآنو اسماء سے منع کیا گیا ہے اور اسکا کوئی ثواب بھی نہیں ہوتا، اور ان جیسے کئی اور منفی اور خود ساختہ عقائد کو نہصرف سختی سے رد کیا بلکہ عوام میں ایک شعور اور آگاہی کی مہم چلائی اور عوام الناس کو ان فتنوں سے موثر طور پر آگاہکیا۔
اظہر حسین صادق پر لکھنے کے لیے تو بہت کچھ ہے لیکن اُس پر اپنے میاں مٹھو والی مثال بھی صادق آ سکتی ہے۔ سو آئیے،اُنکے ایک فالور اور قران و اسماء کے عملیات سے فیض یافتہ و حامل خاتون کے خیالات کو اس تعارف کا حصہ بناتے ہیں۔
سب سے پہلے تعریف اس خدا کی جس نے یہ جہاں زمین و آسمان بنائے، اس میں موجود تمام مخلوقات پیدا کی۔ اس مخلوقمیں اللہ نے ایک پیارا سا انسان” اظہر حسین صادق ” بھی بنایا۔ ہر انسان اپنی اپنی بصیرت اور مشاہدے کے مطابق اگلےانسان کو پرکھتا ہے۔ اظہر حسین صادق کی بات کی جائے تو اللہ نے انہیں اتنے علم سے نوازا ہے، یوں معلوم ہوتا ہے، جیسےچلتا، پھرتا، اٹھتا ،بیٹھتا، علم کا خزانہ ہو۔ اس کے علاوہ یہ انسان ہر وقت اللہ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے۔ اللہ سے محبت کایہ تقاضا ہے کہ ان کا بس چلے تو اڑ کر ہر جگہ اللہ کی تسبیح بیان کی جائے ۔ اگر تسبیح نہ بیان ہو سکے تو انسان کی مددکی جائے، وہ نہ ہو سکے، تو اگلے انسان اور اس کی زندگی کو اللہ کے ذکر سے سنوارا جائے غرض اگر اظہر کے اختیار میںہوتا تو کلام الہی سے ہر مسئلے کا حل نکالا جاتا، جو کہ قرآن و سنت سے بھی پتا چلتا ہے کہ حضرت محمد کا فرمان ہے ،اےانسان! ہر چیز اپنے “رب” سے مانگ، اگر نمک بھی چاہیے تو اپنے اللہ سے مانگ۔
جتنا میں نے اظہر صاحب کو جانا ہے، اس لحاظ سے دین کے علاوہ دنیاوی علم بھی بہت ہے ماشاءاللہ ۔ ان سے مل کر ایک دلکی خلش دور ہو گئی کہ دنیاوی پی ایچ ڈی کی کاغذی ڈگری کا حصول ضروری نہیں ہے بلکہ ڈگری یا عہدہ معنی نہیں رکھتا،جو چیز ضروری ہے وہ زندگی گزارنے کے طریقے قرآن و سنت کے مطابق ہیں۔ لوگوں کو لگتا ہے اظہر کو صرف تنقید کرنا آتاہے، جبکہ میں نے اظہر صاحب کو English میں، اردو میں، پنجابی میں، مطلب جیسا انسان ہو، اس کو اس کی فہم کےمطابق سمجھاتے دیکھا ہے۔ اس بات کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اظہر صاحب کو لوگوں کو سمجھانے کے لیے ان کے مطابقاچھا، برا، چھوٹا اور بڑا سب بننا پڑتا ہے۔ مجھے تفسیر کی طرف اور روحانیات کی طرف لانے والے آپ ہی ہیں۔
ایک خاص بات اگر اظہر صاحب کو بس اپنی ذات سے غرض ہو تو ، زندگی ماشاءاللہ اچھی گزر رہی ہے ان کی، کیا ضرورتہے لوگوں کے معاملات میں ٹانگ اڑانے کی۔ لیکن نہیں، اللہ کے اس بندے کا بس نہیں چلتا کہ کسی طرح بس لوگوں میںآسانیاں بانٹ دے، ان میں اللہ کو پہچاننے کا شعور بیدار کر دے۔ انسان کو سمجھانے کا ہر ہنر میں نے آپ میں دیکھا ہے۔زندگی اور معاملات کو کیسے نپٹنا ہے، آپ سب جانتے ہیں اور آپ کو زیادہ تر جلد معلوم ہو جاتا ہے کہ کس پر محنت رنگ لائےگی اور کس پر نہیں۔
جب تک میں نے نہیں جانا تھا اظہر صاحب کو، تب تک مجھے یہ لگتا تھا، آپ غصے والے انسان ہیں، جو ڈانٹنا جانتے ہیں بس،لیکن اللہ نے ہی یہ غلط فہمی اس وقت دور کی ، جب اظہر صاحب کو اپنی عقل کے مطابق جانتے ہوئے میں نے اُن سےکہا کہمیرے اس مسئلے سے نکلنے کے لیے مجھے کچھ کلام بتائیں تو، آپ بے کہا کہ یہاں اپنی will power سے نکلنا ہے خود۔ اسکے آگے دنیا اور بھی ہے۔ تب مجھے احساس ہوا تھا ، یہ انسان خالی اللہ کے ذکر کو ترجیح نہیں دیتا بلکہ انسان کی skills کا بھی جائزہ لینا جانتا ہے۔ تو اس کا مطلب ہوا اظہر صاحب انے وا ذکر نہیں کروایا کرتےجیسے لوگوں کو لگتاہے کہ بسعملیات کرواتے ہیں، بلکہ آپ میں اتنی اچھی teaching skills ہیں کہ انسان کو یہ بھی باور کرواتے ہیں، اللہ نے اس کواشرف المخلوقات بنایا ہے انسان کو کچھ مسائل سے نکلنے کے لیے اپنی کوشش بھی کرنی ہوتی ہے۔ ذکر کی برکات بھی اپنےعقیدے اور ایمان سے ذندگی میں شامل ہوتی ہیں۔ لیکن میرے اسرار کرنے پر آپ نے کہا تھا ” یا قھار ” پڑھو کھلا، اللہ ہمت دےگا اور اللہ نے ہمت دی بھی، الحمد للہ۔
عزت کی بات ہو تو میں نے بہت جگہ آپ کو لوگوں کی عزت کا بھرم رکھتے دیکھا ہے، بہت سے لوگ آپ کے خلاف بہت کچھکرتے اور کہتے نظر آتے ہیں، آپ کھلی آنکھوں سے سب دیکھتے ہیں لیکن آپ ان کو کھل کر کھیلنے کا موقع دیتے ہیں، اس سےان کا اندر بھی کھل جاتا ہے اور اگر نادانی میں کچھ غلط کر جائیں وہ لوگ تو وارننگ پر وہ سنبھل بھی جاتے ہیں۔ لیکن جومنافقت سے باز نہ آئیں تو ان کی اجازتیں ختم کرنا بنتا ہے۔ آپ کے ذکر کرنے سے آپ کو وہ مقام ملا ہے۔ آپ کی روحانیت آپکی محنت، آپ کے ایمان اور عقیدے کی بنیاد پر ہے۔ جب انسان کو قدر نہیں آپ کی اور ذکر الہی کی تو تھوڑی سزا بنتی ہےپھر۔ کیونکہ آپ کو وفاداری چاہیے ہوتی ہے۔ جو کم ہی ملتی ہے لوگوں میں۔ لوگ خود سے وفادار نہیں، اپنے اللہ سے نہیں توآپ سے کہاں سے ہوں گے۔ اور جو وفا دار ہوتے ہیں، آپ ان کی ہر خوشی و غم میں ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔
لوگوں کو لگتا ہے آپ اپنے اساتذہ کی عزت نہیں کرتے بلکہ علم لے کر نکل پڑے ہیں اور آپ کی اپنی زندگی کے مسائل کا حل آپکو ان سے ملا ہے۔ پتا نہیں لوگ یہ کیوں نہیں دیکھ پاتے، ایک انسان نے اپنا نقصان کیا ہے، وہ لوگوں کو اس نقصان سےبچانے کے لئے اور ذکر الہی کو عام کرنے کے لیے اپنی صحت کی پروا بھی نہ کرتے ہوئے لوگوں کو صحیح راستہ دکھانا چاہتاہے لیکن لوگ واقعی ہدایت کے مستحق ہیں، اور یہاں بھی میں نے اظہر صاحب کی محنت کو سراہا۔کیونکہ آواز اٹھانے کیجرات ہر کسی میں نہیں ہوتی۔
میں نے اظہر حسین صادق کی بہت سی پوسٹس پڑھی ہیں اور کچھ عملیات بھی کیے ہیں، دل سے افسوس ہوتا ہے کہ آپ سےملاقات اتنی دیر سے کیوں ہوئی۔ زندگی کے بہت سے معاملات کی درستگی کی ہے آپ نے میرے۔ جب لوگوں کو سنتی ہوں اظہرنے یہ کہا یہ جتایا یا کسی کی خامی بیان کی تو ان کو یہ نظر کیوں نہیں آتا کہ اظہر صاحب کو جب چھیڑا جائے تو تب انکو کیوں خیال نہیں اتا۔ ہر ایکشن کا ریکشن ہوتا ہے۔ یہ انسانی مزاج ہیں،اظہر صاحب نے ماشاءاللہ وہ وہ جلالی اذکار کیےہیں کہ دنیا پہلے اچھی طرح سوچتی ہے۔ وہ جلالی اذکار اظہر کی شخصیت کا حصہ ہیں۔ جلال بھی اظہر حسین صادق پرجچتا ہے۔
میں نے اظہر صاحب کواپنی بیماری میں بھی ملازمہ کا خیال رکھتے دیکھا ہے۔ میں نے اظہر صاحب کو لوگوں کی عزت اورخوشی میں خوش ہوتے دیکھا ہے اور لوگوں کی ذلت میں اور غم میں افسردہ اور غمگین ہوتے دیکھا ہے۔ بظاہر اظہر حسینصادق میں خود نفاست اور حساسیت بہت ہے لیکن دکھاوا نہیں ہے۔ میں نے کسی ایک جگہ بھی محسوس نہیں کیا کہ آپ نےکسی کو کمتر یا خود کو ابتر ثابت کرنے کے لئے کچھ اچھا پہنا یا اوڑھا ہو۔ اگر سختی کی بات کی جائے تو آپ کے عہدے کےحساب سے ہونی چاہیے، آپ اس سے کہیں زیادہ عزت، مقام اور مرتبہ deserve کرتے ہیں اور انشاءاللہ ،اللہ آپ کو دے گا۔میرے نزدیک آپ کی حیثیت ایک ایسے دریا کی ہے جو علم کی اندرونی و باطنی روشنی اور روحانی دولت سے مالا مال ہے۔ اسدریا کو اور اس کے علم کو مزید بہنا چاہیے۔ کسی اور سرزمین پر۔ جہاں اس کی قدر اس سے زیادہ ہو۔ یہ میری اپ کے بارےمیں خواہش ہے۔