اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان
کم از کم ایک سو لوگوں نے اسما الہی القھار الجبار اور آیت مبارکہ سیھزم الجمع ویولون دبر کا عمل کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ میری طرف سے ان سب لوگوں کو مبارک باد اس یاد دھانی کے ساتھ کہ یہ عمل اب انکی ملکیت ہے اور وہ جب چاہیں جیسے چاہیں اسکو دوبارہ تاحیات کبھی بھی کر سکتے ہیں اور بار بار احمقوں کی طرح اجازت مانگنے کی ضرورت نہیں۔ اور اپنے علاوہ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور اولاد سب کو کروا سکتے ہیں۔ شوہر اپنی بیوی کو اور بیوی اپنے شوہر کو کروا سکتی ہے۔ یہاں زور اپنی اور اپنے پر ہے۔ امید ہے سمجھ گئے ہونگے۔ ویسے گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کو بھی اجازت ہے بوقت شدید ضرورت۔
ہر عمل کے شروع، درمیان اور بعد، خصوصاً بعد میں صدقہ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ عمل کے شروع اور درمیان میں صدقہ عمل کی قوت کو بڑھاتا ہے اور عمل کے اختتام پر صدقہ عمل کی قبولیت کا باعث بنتا ہے اور عمل کے ملائکہ اور دیگر روحانیان صاحب عمل سے محبت کرتے ہیں۔ اور اگر عمل میں کوئی کمی کوتاہی ہو جائے جو کہ آپ لوگ ویسے کرنے کے خاصے شوقین ہیں تو اسکا بھی ازالہ ہو جاتا ہے۔ کچھ احادیث دیکھیے۔
محمد کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ پوشیدہ صدقہ خدائے تعالیٰ کے غضب کو فرو کرتا ہے اور ظاہراً صدقہ دوزخ کی آگ کے لئے سپر کا کام دے گا‘ صدقہ بری موت سے بچاتا اور بلا کو ٹالتا‘ اور عمر زیادہ کرتا ہے اور فرمایا: صدقہ مال کو کم نہیں کرتا۔ مستدرک
’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: صدقہ مال میں کچھ بھی کمی نہیں کرتا، بندے کے معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ اس کی عزت ہی بڑھاتا ہے اور جو شخص بھی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کا درجہ ہی بلند فرماتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور دارمی نے روایت کیا ہے۔
’حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: صدقہ برائی اور بدبختی کے ستر دروازے بند کر دیتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام طبرنی نے روایت کیا ہے۔
’حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: صدقہ اہلِ قبور سے گرمی کو ختم کرتا ہے اور مومن قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سائے تلے ہو گا۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد (بھی) خوشحالی قائم رہے (یعنی دوسروں کو دے کر خود خالی ہو کر نہ بیٹھ جاؤ)، اور اِبتداء ان لوگوں سے کرو جو تمہارے زیر کفالت ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مومن کے مرنے کے بعد اس کی نیکیوں اور اعمال میں سے جو چیزیں اسے نفع دیتی ہیں: ایک تو ان میں سے علم ہے جس کی وہ تعلیم دے اور پھیلائے، دوسرا نیک بیٹا ہے جسے وہ چھوڑ کر مرا ہو، تیسرا قرآن ہے کہ اس نے کسی کو اس کا وارث بنایا ہو، چوتھی مسجد ہے جس کی اس نے تعمیر کی ہو، پانچواں وہ مکان ہے جو اس نے مسافروں کے قیام کے لیے بنایا ہو، چھٹی وہ نہر ہے جو اس نے جاری کی ہو، ساتواں وہ صدقہ ہے جو اس نے اپنی زندگی میں اور بحالتِ صحت اللہ کی راہ میں دیا ہو۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو موت کے بعد بھی اس سے ملتی رہتی ہیں۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
سواقط فاتحہ، یعنی وہ حروف جو سورہ فاتحہ میں نہیں، سے زیادہ لوگ آگاہ نہیں لیکن یہ وہ حروف ہیں جو بے پناہ طاقتور اور اثرات سے بھرپور ہیں۔ میرے ایک مومن استاد فرماتے تھے کہ یہ حروف تمام اعمال دنیا پر حکمران ہیں۔ میں نے پوچھا کیسے تو کہا کہ ان حروف سے وابستہ جنات اور ملائکہ و اعوان سب کے سب حکمران ہیں تو یہ حروف بھی حکمران ہیں۔
یہی وجہ ہے عربی ان حروف اور ان کی اشکال سے بے پناہ کام لیتے ہیں اور اپنے اعمال میں کسی نہ کسی طرح ان کو ضرور شامل کرتے ہیں (ہمارے ہاں تو ویسے بھی علم ناپید ہے)۔ عربیوں کا ایسا کرنا اور کچھ دیگر قوموں کا بھی جن میں یہودی بھی شامل ہیں ، ان حروف اور ان سے وابستہ اعمال کی اثر پذیری پر دلالت ہے۔ گو کہ میں ایک عمل کو دوسرے عمل پر فوقیت دینے کے حق میں عام طور پر نہیں بلکہ اگر فوقیت ہو بھی تو اعمال کے آپس کے موازنے کو درست یا پسندیدہ نہیں سمجھتا (اعمال کے ادب کی وجہ سے)، لیکن پھر بھی محتاط درجے میں اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں کہ سواقط فاتحہ کا اعمال کی دنیا میں ایک منفرد مقام ہے اور اس منفرد مقام سے ان شاالله آپکو کچھ نہ کچھ روشنائی کروائی جائے گی بتوفیقِ قھار۔
سواقط فاتحہ ان حروف کو کہتے ہیں، ف ج ش ث ظ خ ز اور ان سے وابستہ اسمائے الہی فرد، جبار، شکور، ثابت، ظہیر، خبیر، زکی ہیں۔
ہر عمل میں ان اسمائے الہی کا ایک صدقے کا طریقہ لکھ رہا ہوں جو عمل سے پہلے، عمل کے درمیان اور خصوصا عمل کے بعد تو لازمی دلانا ہے۔ عمل کے بعد تو لازمی دلانا ہے یہ صدقہ، شروع اور بیچ کا میں آپ اور آپکی جیب پر چھوڑتا ہوں۔ سب سے پہلے تو صدقے کی چیزوں کا انتخاب مندرجہ ذیل چارٹ سے کیجیے۔ یہ چارٹ سات سیارگان کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مندرجہ بالا اسمائے الہی کا بھی ترتیب وار تعلق ہفتے کے ایک دن کے ساتھ اور اس دن کے حاکم سیارے سے ہے۔ مثلاً فَرْدُ کا تعلق اتوار اور شمس سے ہو گا، جبار کا تعلق پیر اور قمر سے ہو گا اور اسی طرح باقی سمجھ لیجیے۔ صدقے کی مقدار آپ اپنی جیب کے مطابق منتخب کریں گے۔
یا فرد ،اتوار۔ شمس۔ گندم یا گڑ یا کوئی بھی سنہرا یا اورنج کپڑا، زرد مالٹے
یاجبار ،پیر۔ قمر۔ سفید نمک،آٹا، چاول، چینی انڈے، دودھ، دھی یا کوئی بھی سفید کپڑا یا سفید یونیفارم بچوں کا، سفید جانور (بکرے کی صورت ميں ہو تو کھال کا بھی صدقہ کیا جائے)
یاشکور ،منگل۔ مریخ۔ گوشت، سرخ مسور کی دال، چکندر یا کوئی بھی سرخ کپڑا، ٹماٹر، لال سیب وغیرہ۔
یاثابت ،بدھ۔ عطارد۔ سبزیاںجن کا رنگ سبز ہو، ثابت مونگ سبز دال، سبز ٹافیاں حشرات الرض کے لیے یا بچوں کے لیے یا کوئی بھی سبز کپڑا، سبز لیموں، مٹر، سبز سیب وغیرہ۔ دس یا پانچسو کا نوٹ
یاظھیر ،جمعرات۔مشتری۔ چنے کی دال، پیلا حلوہ یا زردہ، شکر پیلا لیموں یا کوئی بھی پیلا کپڑا، پانچ ہزار کا نوٹ (خادم بھی اس صدقے کے لیے حاضر ہے)
یاخبیر ،جمعہ۔ زہرہ۔ پنک سالٹ، ہلکے گلابی رنگ کی مٹھائی یا کھیر، چاول، دودھ، دھی یا کوئی بھی ہلکے رنگ کا کپڑا،
یازکی، ہفتہ۔ زحل۔ کالے ماش، کالے تل یا کوئی بھی کالا کپڑا یا جوتا، کالا جانور جیسے کالا مرغا یا کالا بکرا
اب صدقہ دینا کسطرح ہے۔
صدقہ نمبر ایک (کسی بھی عمل کا صدقہ):
سب سے پہلے اوپر دی گئی فہرست میں سے سات چیزوں کا انتخاب کیجیے مثلاً ایک بندے نے مٹھی بھر چاول، گندم، ایک لال ٹماٹر، سبز شملہ مرچ، کچھ لڈو، ایک بچے کا سفید یونیفارم اور کالے جوتوں کا ایک جوڑا منتخب کیا۔ اب ان سب چیزوں کو سامنے رکھ کر ستر مرتبہ ہر اسم الہی کا ورد کیجیے۔ اور ہر مرتبہ صدقے اور اپنے اوپر دم کیجیے۔ سات اسمائے الہی اور سات ہی دم۔ اب یہ دعا کیجیے۔ (ہم فرض کر رہے ہیں کہ آپ لوگ آیت سیھزم الجمع ویولون دبر اور اسما القھار الجبار کا صدقہ ادا کر رہے ہیں)
اے الله یہ جو میں نے ستر مرتبہ تیرے اسمائے الہی کا ورد کیا ہے اور یہ جو میں صدقہ دے رہا ہوں، اس تمام عبادت کا ثواب میں آیت مبارکہ اور اسمائے الہی القھار الجبار کے موکلات اور خدام کو ہدیہ کرتا ہوں۔ اس صدقے اور اسمائے الہی کی برکت اور وسیلے سے ان موکلات اور خدام کے درجات اور قوت میں اضافہ فرما اور میرے حق میں میرے عمل کے اثرات کو جاری و ساری فرما۔ اللھم آمین۔ اب کھانے پینے کی چیزیں چاہے کیڑے مکوڑوں کو ڈال دیں، جانوروں کو ڈال دیں، پرندوں کو ڈال دیں، انسانوں کو دے دیں جیسے مرضی کریں اور یونیفارم اور جوتے بچے کو دے دیں۔
عمل سے پہلے یا بیچ میں صدقہ کرنا ہو تو بھی ایسے کی کیا جائے۔
صدقہ نمبر دو (اپنی کسی بھی مشکل یا حاجت کے لیے صدقہ):
صدقہ کی سب چیزوں کو اپنے سامنے رکھ کر یہ نیت کریں۔ میں یہ صدقہ ادا کر رہا/رہی ہوں برائے دوری آفات، بَلِیَّات، شر شیطانی، شر انسانی، امراض، حادثات اور حصول صحت و سلامتی خصوصا مقصد فلاں فلاں کے لیے۔ فلاں میں اپنے مقصد کا ذکر کیجیے۔ پھر ستر مرتبہ ہر اسم الہی فرد، جبار، شکور، ثابت، ظہیر، خبیر، زکی کو پڑھ کر اپنے اوپر دم کریں اور صدقے پر بھی۔ پھر نیچے تصویر میں دی گئی دعا کو سات مرتبہ اوّل و آخر ایک مرتبہ درود شریف پڑھیے اور صدقہ کر دیجیے۔ یاد رکھیے کہ کھانے پینے کی ساری یا کچھ اشیا آپ کیڑے مکوڑوں یا جانوروں کو ڈال سکتے ہیں یا سب کی سب یا کچھ پرندوں کو ڈال سکتے ہیں یا سب کی سب یا کچھ انسانوں کو بھی دے سکتے ہیں یا سب کی سب یا کچھ مچھلیوں کو بھی ڈال سکتے ہیں۔ جیسے چاہیں کریں۔ آپکا صدقہ ہے سو خود فیصلہ کیجیے کہ آپ نے کس کو کیا دینا ہے۔ یہ صدقہ ہر ہفتے بھی ہو سکتا ہے جب تک مشکل و حاجت پوری نہ ہو، ہر دو ہفتے بعد بھی ہو سکتا ہے، مہینے میں ایک مرتبہ بھی ہو سکتا ہے اور ہر روز بھی ہو سکتا ہے۔ جیسے چاہیں اپنی مرضی کے مطابق کیجیے۔
نوٹ: اگر آپ لوگ کوئی بھی نیا عمل کرنا چاہتے ہوں اور اجازت دینے والا کوئی نہ ہو تو طریقہ ایک کے مطابق عمل سے پہلے صدقہ کر دیجیے، آپکو کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں رہے گی، اور بلا خوف و خطر عمل شروع کیجیے۔ عمل مکمل کر کے پھر ایک مرتبہ طریقہ اوّل کے مطابق صدقہ ادا کر دیجیے۔
یہ صدقہ پیسوں کا بھی ہو سکتا ہے۔ اب کچھ غلط فہمیوں کا ازالہ کر دوں اور اگر میرے اس ازالے سے کوئی بندہ متفق نہ ہو تو برائے مہربانی مجھ پر اپنا نظریہ اور فتوه تھوپنے کی کوشش نہ کرے۔
صدقہ یا زکات دینے کے لیے ڈھونڈورا پیٹنا ضروری نہیں ہوتا کہ یہ صدقہ یا زکات ہے۔ بغیر صدقے کا نام لیے بھی صدقہ ادا کیا جا سکتا ہے۔ ساری عمر گزر گئی ایسا ہی کرتے ہوئے اور اپنے سے منسلک دوستوں کو ایسے ہی کرواتے ہوئے۔ صدقہ اپنے گھر کے ملازمین سے شروع کریں یا اپنے غریب یا تنگ دست سفید پوش ہمسائے سے اور قطعاً اسکی عزت نفس مجروح کرنے کی ضرورت نہیں یہ کہہ کر کہ یہ صدقہ ہے۔ہدیہ اور تحفے کا لفظ استعمال کریں اگر ضرورت پڑے تو۔ صدقہ رنگ و نسل و مذہب سے بالاتر ہو کر دیں۔ اسکو صرف مسلمانوں تک محدود نہ کریں بلکہ غیر مسلموں کو بھی بلا جھجک دیں۔ کچھ لوگوں ہر جب مصیبت آتی ہے تو فورا کالے بکرے کی طرف دوڑ لگاتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے عرض ہے کہ اس جاہلیت سے پرہیز کریں۔ بلکہ اوپر دیے ہوئے چارٹ سے مختلف چیزوں کا انتخاب کریں اور ایک پیکج بنا کر کسی کے گھر کا راشن ڈلوا دیں۔ آٹھ نو ہزار کا بکرا آتا ہے جو ایک گھنٹے میں فارغ ہو جاتا ہے لیکن آٹھ نو ہزار کے راشن سے کسی غریب کا گھر ایک مہینے تک روٹی کھا سکتا ہے۔ سوچئے کچھ۔ بیوقوفوں کی طرح صدقے کی چیز یا چیزوں کو سر کے گرد سات چکر لگوانے کی ضرورت نہیں۔ یہ ہندوؤں کا طریقہ ہے جسمیں یہ گمان کیا جاتا ہے کہ بلا انسان کے سر پر ہوتی ہے اور جب صدقہ کو سر کے گرد گھمایا جاتا ہے تو وہ بلا صدقے کے ساتھ لپٹ جاتی ہے اور پھر وہ صدقہ جس کے پاس جاتا ہے وہ بلا اسکے سر ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ صدقہ نہیں لیتے۔ یاد رکھیے اسلامی معاشرے میں ایسی کسی سوچ کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسلامی تعلیمات میں عمل کا دارومدار نیت پر ہے سو صدقے کی نیت کافی ہے، گول دائرے میں ڈانس کرنے کی نہیں۔ اوپر موجود پانچویں حدیث میں اپنے زیر کفالت لوگوں کے اوپر صدقہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، اگر صدقے سے ایک کی مشکل و بیماری دوسرے کی طرف ٹرانسفر ہوتی تو ایسا کبھی نہ کہا جاتا۔
جب بھی صدقہ دینا ہو، چاہے دس روپے ہی کیوں نہ ہو، اسی طریقے کے مطابق دیں۔
یہ طریقہ اپنے اندر حیرت انگیز اثرات رکھتا ہے۔ آزما کر دیکھیں۔
صدق الله العلی العظیم
وَاللّٰه اعلی و اعلم
Please follow and like us: