انه من سلیمن و انه بسم الله الرحمن الرحیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان۔
آٹھ اپریل دو ہزار چوبیس کو رات آٹھ بجکر پینتالیس منٹ سے رات بارہ بجکر پچپن منٹ تک سورج گرہن رہے گا۔ یہ ایک مکمل گرہن ہو گا۔
یہ گرہن ایک باقوت وقت ہو گا مختلف اقسام کی زکوۃ کے لیے جسمیں آج میں نے سورہ یس کا انتخاب کیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے سورہ یس کے ایک خاص ورد پر پوسٹ کی تھی جسکو شائقین نے خاصہ پسند کیا سو سوچا کہ اس گرہن میں سورہ یس کی ہی ایک اور خاص عملیاتی ترکیب و ورد پیش کیا جائے جس سے نہ صرف سورہ یس کی زکوة ادا ہو جائے گی بلکہ آیت مبارکہ سلام قولا من رب رحیم کا ایک موثر دم آپکے اعمال میں آ جائے گا۔ جس طرح سورہ یس دنیا کی تمام حاجات میں پڑھی جا سکتی ہے، اُسی طرح آیت مبارکہ بھی تمام قسم کے امراض، روحانی و دنیاوی، میں ایک موثر دم کی حیثیت رکھتی ہے اور کئی سو سالوں سے عاملین کے معمولات میں داخل ہے۔
امام احمد، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ اور طبرانی وغیرہ نے معقل بن یسار سے روایت کیا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یٰس قلب القرآن، یعنی یہ سورۃ قرآن کا دل ہے۔ یہ اسی طرح کی تشبیہ ہے جس طرح سورۃ فاتحہ کو ام القرآن فرمایا گیا ہے۔ فاتحہ کو ام القرآن قرار دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں قرآن مجید کی پوری تعلیم کا خلاصہ آگیا ہے۔ اور یٰس کو قرآن کا دھڑکتا ہوا دل اس لیے فرمایا گیا ہے کہ وہ قرآن کی دعوت کو نہایت پر زور طریقے سے پیش کرتی ہے جس سے جمود ٹوٹتا اور روح میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔
انہی حضرت معقل بن یسار سے امام احمد، ابو داؤد اور ابن ماجہ نے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اقرءوا سورۃ یٰس علیٰ موتاکم۔ ” اپنے مرنے والوں پر سورۃ یٰس پڑھا کرو۔ ” اس کی مصلحت یہ ہے کہ مرتے وقت مسلمان کے ذہن میں نہ صرف یہ کہ تمام اسلامی عقائد تازہ ہوجائیں، بلکہ خصوصیت کے ساتھ اس کے سامنے عالم آخرت کا پورا نقشہ بھی آجائے اور وہ جان لے کہ حیات دنیا کی منزل سے گزر کر اب آگے کن منازل سے اس کو واسطہ پیش آنے والا ہے۔ اس مصلحت کی تکمیل کے لیے مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ غیر عربی داں آدمی کو سورۃ یٰس سنانے کے ساتھ اس کا ترجمہ بھی سنا دیا جائے تاکہ تذکیر کا حق پوری طرح ادا ہوجائے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان کی تخلیق سے ایک ہزار سال پہلے سورۃطٰہٰ اور سورۃ یٰس کی تلاوت فرمائی۔ جب فرشتوں نے سنا تو کہنے لگے :خوشی اس امت کے لیے جن پر یہ سورتیں نازل ہوں گی ، سعادت مند ہیں وہ سینے جوان سورتوں کو محفوظ کریں گے ، اور سعادت مند ہیں وہ زبانیں جو ان سورتوں کی تلاوت کریں گی ۔ سنن الدارمی۔
بعض روایات میں شبِ جمعہ میں سورہ یٰس پڑھنے کی بھی فضیلت آئی ہے۔ ایک حدیث مبارک میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
“وَإِنَّ فِي کِتَابِ اللهِ لَسُورَةً تُدْعَی الْعَزِیزَةَ وَیُدْعَی صَاحِبُهَا الشَّرِیفَ یَوْمَ الْقَیَامَةِ تَشْفَعُ لِصَاحِبِهَا فِي أَکْثَرَ مِنْ رَبِیعَةَ وَمُضَرَ وَهِيَ سُورَةُ یٰس”. (وذکر الترمذي الحکیم في نوادرالأصول، تفسیر القرطبي الجزء ۱۵،صفحه۳)
ترجمہ: ’’بیشک کتاب اللہ میں ایک ایسی سورت ہے جس کو ’’العزیز ‘‘ کہا گیا ہے اور قیامت کے دن اس کے یاد کرنے والے کو شریف کہا جائے گا ، وہ شفاعت کرےگی اپنے صاحب کے لیے ربیعہ اور مضر (کے لوگوں کی تعداد )سے بھی زیادہ لوگوں کی ،اور وہ سورہ یٰس ہے‘‘۔
حضرت ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلى الله وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : میں پسند کرتا ہوں کہ ( سورت یٰس ) میری امت کے ہر إنسان کے دل میں ہو ۔
( تفسير ابن كثير ، تفسير سورة يس . وذكره الشوكاني والسيوطى في تفسيريهما أيضا)
ابوبکر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے باسناد صحیح آیا ہے:
’’مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ یٰسِیْن إِلیٰ قَوْلِہٖ {اِذْ جَآئَ ھَا الْمُرْسَلُوْن} وَدَعَا عَلیٰ إِثْرِھَا اسْتُجِیْبَ لَہٗ‘‘
جس نے {اِذْ جَآئَ ھَا الْمُرْسَلُوْن} تک سورت یٰسین کی تلاوت کی،پھر اس کے بعد دعا کی تو اس کی دعا قبول ہو گی۔
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا ہر چیز کا دل ہوتا ہے قرآن کا دل سورۃ یٰسٓ ہے جوایک دفعہ سورۃ یٰس پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس بار قرآن پڑھنے کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ترمذی، ضعیف۔
سورہ یس دنیا و آخرت کی جمیع بھلائیوں سے لبریز ہے اور ہر طرح کی حاجات میں بہت موثر ہے۔
امام دارمی ؒ فرماتے ہیں : ” حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحِمَّانِيُّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «مَنْ قَرَأَ يس حِينَ يُصْبِحُ، أُعْطِيَ يُسْرَ يَوْمِهِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَرَأَهَا فِي صَدْرِ لَيْلِهِ، أُعْطِيَ يُسْرَ لَيْلَتِهِ حَتَّى يُصْبِحَ
“ہمیں عمر وبن زرارہ نے حدیث بیان کی ہے :ہمیں عبدالوہاب الثقفی نے حدیث بیان کی : ہمیں راشد ابو محمد الحمانی نے حدیث بیان کی ، وہ شہر بن حوشب سے بیان کرتے ہیں کہ ( سیدنا) ابن عباس ( رضی اللہ عنہما ) نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یسین پڑھے تو اسے شام تک آسانی عطا ہوگی ۔اور جو شخص رات کے وقت یسین پڑھے تو اسے صبح تک آسانی عطا ہوگی ( یعنی اس کے دن ورات آرام وراحت سے گزریں گے۔) ( سنن الدارمی 1/ 457 ح 3422 دوسرا نسخہ :3462 وسندہ حسن )
بس اتنے فضائل میرے خیال میں کافی ہیں۔ باقی سورہ کی گرہن میں زکوة اور پڑھنے کا طریقہ وڈیو میں ملاحضہ فرمائیے۔ یہ ایک عملیاتی ترکیب ہے جسکو میں نے بہت مفید پایا ہے۔ سورہ یس کے شائقین اس سے بے پناہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
شمع جوجلانا چاہے اس عمل کے ساتھ، وہ مندرجہ ذیل اعداد پہلے اپنے بائیں بازو پر لکھے پھر شمع پر لکھ کر شمع جلا دے اور پھر نماز و عمل شروع کرے۔
٤٧٣٨۵١١٢۵
آج سے کچھ سال پہلے جب مجھے ان اعداد کو نکالنے میں اتنی مہارت نہ تھی تو یہ اعداد مجھے میری ایک عاملہ بہن نے دیے تھے اور یہ کمال ہی طاقتور اعداد ہیں۔ اگر آپ کے پاس روحانی روشنائی موجود ہو تو عمل سے پہلے یہ اعداد لکھ کر پانی میں گھول لیں اور عمل کے دوران یہ پانی بھی پیجیے۔