spiritual revelations

سورہ کوثر

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم اللہ المذل القھار لکل عدو و شیطان۔
❀ سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن من أفضل أيامكم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه النفخة، وفيه الصعقة، فأكثروا على من الصلاة فيه، فإن صلاتكم معروضة علي
’’ بلاشبہ تمہارے دنوں میں جمعہ کا دن سب سے بہتر ہے اس دن سیدنا آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن سخت آواز ظاہر ہو گی۔ لہٰذا اس دن مجھ پر بکثرت درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا۔“
ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارا درود آپ کی وفات کے بعد آپ کو کیسے پیش کیا جائے گا ؟ کیا آپ کا جسد مبارک خاک میں نہیں مل چکا ہو گا ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن اللہ قد حرم على الـأرض أن تأكل أجساد الـأنبياء
یقیناً اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کرام کے جسموں کو کھانا حرام فرما دیا ہے۔“ [مسند الإمام أحمد : 8/4، سنن أبي داود : 1047، 1531، سنن النسائي : 1375، سنن ابن ماجه : 1085، 1636، فضل الصلاة على النبى للقاضي إسماعيل : 22، وسنده صحيح]
’حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ، حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کوثر سے مراد بہت زیادہ بھلائیاں (اور انعامات) ہیں جو اللہ تعالیٰ نے صرف حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کو عطا فرمائی ہیں۔ ابو بشر کا بیان ہے کہ میں نے سعید بن جبیر سے کہا کہ بعض لوگوں کا تو یہ خیال ہے کہ وہ جنت میں ایک نہر ہے۔ حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جنت کی وہ نہر تو اس خیر کا ایک حصہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عطا فرمائی ہے۔‘‘
’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما ’’سورہ کوثر‘‘ کی تفسیر بیان فرماتے ہیں کہ اِس سے مراد ’’خیر کثیر‘‘ ہے (جو صرف آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو ہی اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے)، امام محارب نے فرمایا: سبحان اﷲ، حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے بہت کم ہی کوئی بات چھوٹتی ہے۔ میں نے حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ جب سورہ مبارکہ ’’اِنَّا اَعْطَيْنٰـکَ الْکَوْثَرَ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: کوثر سے مراد جنت کی ایک نہر ہے، جس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں اور وہ اعلیٰ قسم کے موتیوں اور یاقوت کے بہاؤ پر چلتی ہے، اِس کے پانی کا ذائقہ شہد سے زیادہ میٹھا، اور دودھ سے زیادہ سفید اور برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری کی خوشبو سے زیادہ خوشبو دار ہے۔ امام محارب نے فرمایا کہ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما نے صحیح فرمایا: اللہ تعالیٰ کی قسم! واقعی یہ خیر کثیر ہے۔‘‘
کل مورخہ 25 مارچ کو قبولیت دعا کا ایک خاص وقت ہے جس میں دعا کا عمل یا تو فجر کی نماز کے بعد کر لیجیے یا پھر عصر کی نماز کے بعد سے مغرب کی نماز تک کا درمیانی عرصہ اس عمل کے لیے موزوں ہے۔ یاد رہے کہ آج سے پہلے بھی قضائے حاجت کے لیے دیے گئے میرے اعمال اس وقت میں پڑھے جا سکتے ہیں۔
سو کل فجر کے بعد یا پھر عصر سے مغرب کے بیچ میں 666 مرتبہ یا ۹۹۹ مرتبہ سورہ کوثر کو پڑھ لیجیے اس طرح کہ اگر 666 مرتبہ کا انتخاب کریں تو پہلے تعوذ تسمیہ پڑھ کر چھ مرتبہ سورہ کوثر پڑھیے اور اپنے مقصد کو منہ سے دھرائیے۔ پھر تعوذ تسمیہ پڑھ کر 60 مرتبہ سورہ کوثر پڑھ کر مقصد دھرائیے۔ پھر تعوذ تسمیہ پڑھ کر 600 مرتبہ سورہ کوثر پڑھیے اور مقصد دھرائیے۔ تینوں مرتبہ کوشش کیجیے کہ مقصد ایک ہی ہو اور مقصد کا جملہ بھی ایک ہی ہو۔ پھر دعا مانگنے کے لیے ہاتھ اٹھا لیجیے اور اوّل و آخر درود، سب سے پہلے تو اس 666 کی سورہ کوثر کی پڑھائی کو محمد کریم صل الله علیه وسلم کو ہدیہ کر دیجیے اور پھر وہی مقصد جو تین مرتبہ دوران عمل دھرایا تھا وہ دعا میں الله عزوجل سے مانگ لیجیے۔ قوی امید ہے کہ اگر آپکا عمل قبول ہو گیا اور آپکے گناہوں کی وجہ سے رد نہ ہوا تو محمد کریم صل الله علیه وسلم بھی آپکے لیے قبر مبارک سے دعا خیر کریں گے۔
عمل ایک ہی نشست میں ہو گا اور اگر دوران عمل تعداد کی غلطی ہو جائے تو احمقوں کی طرح مجھ سے نہ پوچھتے پھریں کہ ہمارا عمل قبول ہوا کہ نہیں۔ بہتر ہو گا کہ چلو بھر پانی میں ڈوب مریں۔ اگر ۹۹۹ کی پڑھائی آپ لوگ منتخب کریں تو
۹۹۹ کی تعداد بھی ایسے ہی مکمل ہو گی جیسے 666 مرتبہ کی کہ پہلے نو مرتبہ پھر مقصد، پھر 90 مرتبہ اور مقصد، اور پھر ۹۰۰ مرتبہ اور مقصد اور اب زیادہ تر نالائق لوگوں کو یہ بھی سمجھ نہیں آئے گی کہ میں نے یہ کیا لکھا ہے۔
اب اگر کوئی بیمار ہو یا کوئی عورت حیض سے ہو تو پھر سورہ کوثر کی پڑھائی صرف ۳۳۳ مرتبہ ہی کر لی جائے مندرجہ بالا طریقے کے مطابق۔ ۳۳۳ کی تعداد میں مجھے آدھا گھنٹہ لگتا ہے، 666 کی تعداد میں مجھے ایک گھنٹہ لگتا ہے اور ۹۹۹ کی تعداد میں تقریباً ایک گھنٹہ تیس منٹ۔ اب آپ لوگ اپنی آسانی کے مطابق منتخب کر لیجیے۔ پڑھائی کے درمیان جو تین وقفے آتے ہیں انمیں مطلب دھرانے سے پہلے اپنے آپ پر دم بھی کر سکتے ہیں۔
اگر شمع جلا سکیں تو شمع کے اعداد یہ ہیں۔
۳۳٤٩٤٠٦٠١٢٣٣٩٧٧٢
٣ سے موم بتی کے آگ والے حصے کی طرف سے لکھنا شروع کریں اور نیچے کی طرف لکھتے ہوئے ۲ پر ختم کر دیجیے۔ بازو پر لکھنے ہوں تو بائیں بازو پر کسی بھی رنگ کے پین یا مارکر سے لکھ لیجیے۔ اگر شمع نہ جلا سکیں تو کم از کم بازو پر لکھ کر ضرور پڑھائی کریں۔ جسم کے کسی بھی حصے میں یا حصوں میں درد ہو تو سب جگہ اعداد لکھ کر پڑھائی کر سکتے ہیں۔ ورد کی تعداد کی درستگی کا خاص خیال رکھا جائے اور چولیں نہ ہی ماری جائیں تو بہتر ہے۔ اور اگر وج بھی جائے تو کم از کم اتنا تو یقین و ایمان ہو کہ کلام الہی پڑھ رہے ہیں، اوّل تو فائدہ ہونا یقینی ہے لیکن اگر بفرض محال فائدہ نہ بھی ہوا تو کم از کم نقصان یا رجعت نہ ہو گی۔ عدد کی پابندی نہ ہونے کی وجہ سے عدد کی تو برکات شائد حاصل نہ ہوں لیکن تلاوت کلام الہی کی برکات کا انکار کیسے ممکن ہے۔ لیکن اصل میں عاملین پیر بابوں اور اہل سنی سنائی والجماعت نے آپکی ٹریننگ ہی نہایت عمدہ کی ہے۔ ہم جیسے ضعیف لوگوں کی بھلا کیا اوقات۔
باقی الله عزوجل آپ لوگوں کا حامی و ناصر ہو۔
صدق الله العلی العظیم
وَاللّٰه اعلی و اعلم
May be an image of one or more people, monument and text
Please follow and like us:
fb-share-icon

Leave a Comment