اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان
توکلت علی القھار رب العرش العظیم۔
نو اگست ۲۰۲۳ کو صبح سات بج کر پندرہ منٹ پر قمر اپنے شرفی برج ثور میں داخل ہو گا اور گیارہ اگست دوپہر ساڑھےچار بجے تک رہے گا۔ یہ سارا عرصہ کن فیکون کی ریاضت کے لیے بہت خوب ہے۔ قمر کے ساتھ کن فیکون کا ایک خاص تعلقہے۔ کن فیکون کے اعمال شرف قمر اور دیگر سعد اوقات قمر میں بہت موثر رہتے ہیں۔ آج پہلی مرتبہ یہ بات اس فورم پر لکھیہے۔ کہیں اور سے آپکو نہ ملے گی۔ کن فیکون کا نقش ہر سیارے کے شرف و اوج میں بھی لکھا جا سکتا ہے اور قمر سے اسکوخاص نسبت ہے۔
کچھ لوگ خود فیس بک پر موجود ہو کر دوسروں کو فیس بُکی عاملین فیس بُکی عاملین کہتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ حالنکہ اپنےاعمال بیچنے کے لیے بھی انکا انتخاب فیس بک ہی ہے۔ یا تو یہ ہو کہ خود یہ ہمالیہ کی چوٹی پر بیٹھے ہوں اور لا آف اٹریکشنسے ساری دنیا کو متاثر کر رہے ہوں اور پھر تنقید ہو فیس بُکی عاملین کے اوپر۔ خود بھی فیس بُک پر بیٹھ کر فیس بُکی کیرٹ لگانا کیسا عجیب ہے نا۔ ایسے ہی لوگ یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں، میرے بارے بھی اور باقیوں کے بارے بھی، کہ جناب ہمسب کو ایک ہی طرح کے اعمال دیتے ہیں یا بس ایک ہی عمل۔ آئیے آپ لوگوں کو ایک بات سمجھاؤں کہ کسی بھی عامل کےپاس بس ایک ہی عمل ہونا جس سے وہ جمیع حاجات کا علاج کرتا ہو، قطعی کوئی عیب کی بات نہیں۔ بلکہ یہ اُسکی مہارت کیدلیل ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ اُس عمل کی اُسکی کیسی پکی ریاضت ہے۔ اب کسی کو ریاضت کے معنی پتہ ہوں یا اُسنے کوئی ریاضت کی ہو تو تبھی ممکن ہے کہ وہ ریاضت کی اہمیت جانتا ہو۔ جو کتابی شمع بینی کے اعمال پڑھ کر لوگوں کوشمع بینی سکھاتا ہو، پھر پرانی انگریزی کتابوں سے لا آف اٹریکشن پڑھ کر لوگوں کو کائنات کو لوو یو اینڈ لوو می کے درسدیتا ہو، جو عربی عامل سے شمعات لے کر گروپس میں دیتا ہو، جو عربی عامل کے کوڈز کے مضامین پڑھ کر پھر کوڈز سکھاتاہو، ایسے لوگ اگر ریاضت پر یا کسی کے ایک عمل سب کو دینے پر تنقید کریں تو یہ ایک عجیب و غریب منافقانہ عمل ہے۔دوسروں کو نصیحت خود پرے درجے کے میاں فصیحت۔ امید کرتا ہوں کہ آئینہ دیکھ کر تصیح کی جائے گی۔
سو میں یہ عرض کر رہا تھا کہ اگر کوئی صرف ایک ہی عمل سے علاج و عملیات کرتا ہو تو اسمیں کوئی برائی نہیں۔ کیونکہ وہماسٹر ہے اپنے علم کا اور ہر علم میں منہ مارنے والا نہیں۔ اسی سلسلے میں عرض ہے کہ کن فیکون کا نقش اپنے اندر ایک پوراعلم ہے۔ اگر کسی کو صرف اسی ایک نقش میں مہارت حاصل ہو جائے اور آیات کن فیکون کی ریاضت پوری طرح حاصل ہوجائے تو اُسکو پھر کسی اور عمل، شمع بینی، کوڈز، لا آف اٹریکشن، کائنات میں تصرف کرنے والے سو کالڈ جفری اعمال ونقوش کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ ہر حاجت کے لیے حاجت سے منسوبہ ساعت یا پھر حاجت سے منسوبہ سیارے کے شرف،اوج، سعد و بد نظر میں یہ نقش لکھا جا سکتا ہے۔ بس ہر سیارے کے حساب سے ہمیشہ کلمات مقطعات قرآنی فرق ہونگے، جومیں بیان کر دونگا، اور کچھ نہیں۔ نقش و عزیمت ایک ہی رہے گی۔ باقی صاحب علم لوگ عزیمت کو بدل بھی سکتے ہیں اپنیاپنی اہلیت کے مطابق۔ سائل خود بھی اور سائل کو آپ لوگ بھی، اُسکی حاجت کے لحاظ سے ساعت یا سیارے کی سعد و بدنظر چوز کر کے نقش بنا دیں اور آیات کن فیکون کا ورد بتا دیں۔ بفضل قھار کرم ہو گا۔ یہ ایک چھوٹی سی جھلک ہے علم کی۔علم اگر علم ہو اور تُکے بازی نہ ہو تو اُسکی بس ایک جھلک بھی اس قابل ہوتی ہے کہ تاحیات اُسکے سہارے زندگی گزار دیجائے۔ لیکن جب ہمیں علوم کا پتہ نہ ہو اور ہم اپنی چولیات کو علم کہہ کر پیش کر دیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی فرما دیں کہجناب یہ سب تو تُکے بازی ہے تو درحقیقت ایک اناڑی آدمی علم کو بدنام کرنے کا سبب ہی بنے گا اور کچھ نہیں۔ ورنہ نجوم،رمل وغیرہ کبھی بھی تُکے بازی نہ تھے اور اگر تُکے بازی ہیں تو پھر فضول ہیں۔ لیکن درحقیقت یہ علوم تُکے بازی نہیں اورخاصے مفید ہیں۔
شرف قمر میں جمیع اعمال سعد کیے جا سکتے ہیں سو کوئی سی بھی سعد حاجت کے لیے نقش بنایا جا سکتا ہے اور عزیمتمیں وہ حاجت لکھی جا سکتی ہے۔ ایک نقش آتشی اپنے پاس رکھنے والا بنا لیجیے اور ایک سیارا جس برج میں ہو اُسکےعنصر کے تحت بنا کر استعمال کر لیجیے مثلاً آتشی عنصر ہے تو ایک نقش آتشی اپنے پاس رکھ لیں اور دوسرے آتشی پر ٹیپلگا کر ڈیپ فریزر کے ساتھ چپکا دیں تاکہ وہ گرم رہے۔ اگر بادی عنصر ہے تو پھر ایک نقش آتشی اپنے پاس رکھ لیں اور ایکنقش بادی اچھی طرح پیک کر کے درخت پر یا کسی ایسی جگہ لٹکا دیں جہاں وہ پنکھے کی ہوا سے ہلتا رہے۔ اگر خاکیعنصر ہے تو پہلا نقش آتشی اپنے پاس اور دوسرا نقش خاکی گھر میں ہی یا کسی پہاڑ یا جنگل میں بوجھ تلے رکھ دیجیے۔اسی طرح اگر آبی عنصر ہے تو پہلا نقش آتشی اپنے پاس اور دوسرا نقش آبی اچھی طرح ٹیپ میں لپیٹ کر کسی پانی کیبھری بوتل میں پیک کر کے یا گھر میں ہی کہیں رکھ دیں یا دریا چشمے میں ڈال دیں۔ باقی تجربات کو وسیع کیجیے۔ ایک نکتہیہ بھی ہے کہ چاروں عناصر کے نقوش لکھ کر سب کو عناصر کے مطابق استعمال کر لیا جائے اور ورد شروع کر دیا جائے یاپھر بندہ اپنی حاجت کے عنصر کے مطابق نقش کو تو اپنے پاس رکھے اور باقی تینوں نقوش کو عنصر کے مطابق استعمال کرلے۔ بہرحال آپشنز کئی ہیں۔
جمعرات کو طلوع آفتاب کے بعد پہلے گھنٹے میں اس نقش کو لکھ لیا جائے۔ ویسے کسی بھی سعد ساعت قمر میں نو تاریخصبح سے لے کر گیارہ تاریخ دوپہر سے پہلے لکھا جا سکتا ہے۔ نقش کیلیے پہلے اوپر بسم الله الرحمن الرحیم لکھا جائے اورپھر نیچے کن فیکون۔ اُسکے بعد چال کے حساب سے نقش کے خانے پُر کیے جائیں۔ پھر دائیں اور بائیں طرف قٓ نٓ لکھا جائے۔اور پھر بسم الله الرحمن الرحیم کے بالکل آگے سے عزیمت لکھنی شروع کی جائے اور نقش کے گرد اینٹی کلاک وائز عزیمت لکھدی جائے۔ نقش مکمل کرنے کے بعد آیات کن فیکون سات مرتبہ پڑھ کر نقش پر اپنے اوپر دم کیجیے۔ پھر عزیمت بھی سات مرتبہاوّل و آخر درود شریف کے اپنی حاجت کے ساتھ پڑھی جائے۔ کوئی سفید رنگ کی کوئی بھی چیز اپنے پاس رکھی جائے کھانےکی۔ اُسپر سات مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر دم کر کے ثواب موکلات نقش و آیات کن فیکون کو ہدیہ کر دیا جائے۔ اب ایک نقشاپنے پاس رکھ لیں اور ایک خاکی عنصر کا لکھ کر گھر کے اندر ہی کسی اندھیری جگہ بھاری چیز کے نیچے رکھ دیں۔ آیاتکن فیکون روزانہ سات مرتبہ یا پچیس مرتبہ پڑھنا اپنے وظائف میں شامل کر لیجیے جو یہ ہیں۔
1) { بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ } البقرة117
2) { قَالَتْ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ قَالَ كَذَلِكِ اللّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ إِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ } آلعمران47
3) { إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِندَ اللّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثِمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ } آل عمران59
4) { وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ بِالْحَقِّ وَيَوْمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ قَوْلُهُ الْحَقُّ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّوَرِ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِوَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ } الأنعام73
5) { إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَن نَّقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ } النحل40
6) { مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍ سُبْحَانَهُ إِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ } مريم35
7) { إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئاً أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ } 82يس
8){ هُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ فَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ } غافر68
ان آیات کے ورد کے بعد ستر مرتبہ کن فیکون نہایت دھیان سے آنکھیں بند کر کے پڑھیں۔
پھر مندرجہ ذیل دعا تین یا سات مرتبہ پڑھیں۔ یہی عزیمت ہے جو نقش میں بسم الله کے بعد سے شروع کر کے نقش کے چاروںطرف لکھ دینی ہے۔
اللهم انى اسالك بوجهك الكريم الأكرم وباسمك العظيم الأعظم وبرسولك نبي الرحمة صلى الله عليه وسلم وأسألك ( کہ میری فلاںحاجت پوری فرما ) إنما أمره اذا اراد شيئاً ان يقول له كن فيكون يا سريع يا قريب يا مجيب صلى الله علي محمد وعلى آله وصحبهوسلم
آیات کن فیکون اور اس سے وابستہ یہ نقش جمیع حاجات کے لیے ہے۔ کن فیکون کے پرانے مضامین بھی پڑھ لیجیے گا ویبسائٹ پر۔ کن فیکون کے ساتھ ایک اور نقش لله واحد القھار کا بھی لکھا جاتا ہے۔ وہ بھی کسی موقع پر عرض کرونگا بفضلقھار۔ اس نقش پر اگر غور کریں تو نقش ک سے شروع ہوا ہے اور ن پر ختم۔ کوئی بھی نقش، جس بھی اسم الہی یا آیت کا ہو،اگر شروع اُس اسم یا آیت کے ابتدائی حروف سے ہو اور ختم اُس اسم یا آیت کے آخری حروف پر ہو تو ایسا نقش، نقوش میںایک افضل مقام رکھتا ہے۔ اب جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ انھوں نے مجھے علم دیا، کیا یہ نکتہ بھی انھوں نے مجھے بتایاتھا؟
جس طرح میں نے پہلے کہا تھا کہ جو لوگ نقوش کے ساتھ ایات و اسما پڑھنے کو ضروری خیال نہیں کرتے، وہ بکواس کرتےہیں کیونکہ نقوش ورد کے محتاج ہوتے ہیں۔ محتاج ایسے ہوتے ہیں کہ گو نقش کی اپنی ایک مخصوص طاقت ہوتی ہے لیکن وردسے نقش زور پکڑتا ہے اور اُسکے موکلات و خادمین صاحب ورد سے محبت کرتے ہیں اور ورد کی بدولت اُس سے مانوس ہوتےہیں جسکے اپنے بہت فوائد ہیں۔ بہت سی انسانی وجوہات کے مطابق جب نقش کی اپنی طاقت انسان کے مسائل حل کرنے میںکارگر ثابت نہیں ہوتی تو انسان کا ورد اُسکو دوام بخشتا ہے اور فرض کیجیے کہ نقش اور آپکے ورد نے آپکی حاجت کےسلسلے میں کچھ بھی نہیں کیا، تب بھی قرآنی آیات و اسما الہی کے اپنی دنیاوی حاجات کے ورد سے نہ صرف آپکو ثوابحاصل ہوتا رہتا ہے بلکہ ملائکہ کا ساتھ نصیب ہوتا ہے اور آسمان پر آپ ذاکر ین کی فہرست میں لکھے جاتے ہیں اور اس وردسے انسان کی بہت سی اور حاجات ویسے ہی پوری ہو جاتی ہیں اور بہت سی بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ مثلاً ایک جگہ شوہر کیمحبت کے لیے آیات کن فیکون کا عمل دیا تو شوہر کا رویہ تو کچھ خاص بہتر نہ ہوا لیکن خاتون کے اپنے بہت سے امراض،جسم کا بھاری پن، دردیں ٹھیک ہو گئیں۔ بچوں کو آئے دن نظر لگتی تھی جو ختم ہو گئی اور بچے پڑھائی میں بہتر ہو گئے۔رزق کی بے برکتی بھی بہتر ہوئی اور شوہر کی بہتر جگہ جاب لگ گئی۔ اب دیکھا جائے تو میاں بیوی کا رشتہ ویسے تو بہترنہ ہوا لیکن بیوی کی کئی اور ٹیشنز ختم ہو گئیں۔ اور یہ سب کچھ آیات کن فیکون کے ورد کے بعد شروع ہوا۔ اب دیکھیے آپلوگوں کو یہ پوچھا جاتا ہے کہ آپکے قرآن و اسما کے ورد نے آپکو کیا دیا۔ کیا آپکی حاجت پوری ہوئی؟ اگر دیکھا جائے تو یہبھی ایک بہت بڑی گستاخی ہے کہ کسی بندے کو یہ پوچھا جائے کہ بتاؤ تمہارے ورد نے تمھیں کیا دیا اور اس طرح سے اُسکےدل میں قرآن اسما کے بارے غلط فہمیاں پیدا کی جائیں۔ ایک حدیث پیش خدمت ہے اُن لوگوں کے لیے جنکو متفقہ علیہ کا مطلبپتا ہے ناکہ جاہلین کے لیے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: يُستجاب لأحدكم ما لم يَعْجَلْ: يقول: قد دعوت ربي، فلم يستجب لي». وفيرواية لمسلم: «لا يزال يُستجاب للعبد ما لم يَدْعُ بإثم، أو قطيعة رحم، ما لم يَسْتَعْجِلْ» قيل: يا رسول الله ماالاستعجال؟ قال: «يقول: قد دعوت، وقد دعوت، فلم أر يستجب لي، فَيَسْتَحْسِرُ عند ذلك ويَدَعُ الدعاء».
[صحيح] – [متفق عليه]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم ميں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے، جبتک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے : میں نے اپنے رب سے دعا کی تھی، لیکن میری دعا قبول نہیں ہوئی۔ مسلمکی روایت میں ہے: ”بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے، جب تک وہ کسی برائی اور قطع رحمی کی دعا نہکرے اور جب تک وہ جلدی نہ کرے“۔ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ جلدی کرنے سے کیا مراد ہے؟ تو آپ ﷺ نےفرمایا: ”یوں کہنے لگے کہ میں نے بہت مرتبہ دعا کی تھی، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ قبول ہوئی۔ اس پر وہافسوس شروع کردے اور دعا کرنا چھوڑ دے“۔
قرآنی آیات و اسما کے ورد کے کئی مقاصد میں سے ایک تو دعاوں کو مقبول و قبول کرنا ہی ہے اور یہ درحقیقت دعاوں کیقبولیت میں ایک طرح کا وسیلہ ہوتے ہیں۔ سو قرآن و اسما کے ورد کے بعد بھی اگر کوئی دعا قبول نہ ہو تو ہمت و حوصلے سےکام لیتے ہوئے صبر کرنا چاہیے اور یہ یقین و اعتقاد رکھنا چاہیے کہ فرض کریں میری میرے قرآنی و اسما کے ورد سے پسندیدہجگہ شادی تو نہ ہوئی لیکن اور بہت سے ظاہری و باطنی فوائد حاصل ہوئے ہونگے۔ بجائے اسکے کہ کسی چول کو آپ یہاجازت دیں کہ وہ آپکے لاشعور کے ساتھ کھیلتے ہوئے آپکو اس غلط فہمی میں مبتلا کر دے کہ آپکو آپکے ورد نے کچھ نہیں دیااور آپ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بیٹھ جائیں۔ درحقیقت نہ قرآن کو نہ اسما الہی کو اور نہ ہی الله کو ہماری کوئی ضرورت ہے۔ضرورت ہے تو بس ہمیں ہے کائنات کی ان تینوں عظمتوں کی۔ ویسے بھی ہمارے ایک پرانے گروپ میں ایک پیر صاحب جنہوں نےفیض کی فیکٹری کھولی ہوئی تھی، ہر دوسرے دن ایک نقش بغیر کسی ورد کے پوسٹ کیا ہوتا تھا۔ تاریخ گواہ ہے اور کبھیثبوت چاہیے ہوا تو وہ بھی دے دونگا، کہ نقوش لکھ لکھ سوائے سیاہی ختم کرنے اور بوجھ بڑھانے کے کچھ نہ ہوا۔ میرے پاسسیکنڑوں سکرین شاٹس موجود ہیں جب لوگوں نے اس سو کالڈ فیض کو پانی میں بہایا۔ اور حاجت پوری ہونے کا کوئی ایکبھی ثبوت نہیں ملا۔ آج انھی کے نقش قدم پر چلنے والے ہمیں وہی درس دیتے نظر آتے ہیں کہ نقش کو کسی ورد کی ضرورتنہیں ہوتی جبکہ جو نقوش لوگوں کو بھیجے جاتے ہیں، سب کے ساتھ ورد ہوتے ہیں۔ اسکو کہتے ہیں واہ منافقت تیرا ہی آسراہے۔
صدق الله العلی العظیم
والله اعلی و اعلم۔