اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان
توکلت علی القھار رب العرش العظیم۔
الله رب القھار الجبار کا فرمان عالی شان ہے۔
اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗؕ–اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(62) العنکبوت
الله اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہتا ہے رزق وسیع کردیتا ہے اور تنگ کردیتا ہے جس کیلئے چاہے، بیشک الله سب کچھ جاننےوالا ہے۔
اور الله رب القھار الجبار فرماتا ہے۔
اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُؕ (26) الرعد
اللہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق وسیع کردیتا ہے اور تنگ کردیتا ہے۔
اور الله رب القھار الجبار فرماتا ہے۔
–وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ۪–وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(245) البقرہ
اور اللہ تنگی دیتا ہے اور وسعت دیتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
باسط کے معنی کچھ یوں ہیں کہ الله اپنے فضل و کرم کو اپنے بندوں پر پھیلانے والا ہے۔ الله ہی رزق دیتا ہے اور کشادگی عطاکرتا ہے، فضل و کرم فرماتا ہے، قدرت عطا کرتا ہے، مالک بناتا ہے اور ضرورت سے زیادہ مخلوقات کو عطا کرتا ہے۔ قابضُ کےمعنی کچھ یوں ہیں کہ الله اپنے عطیات اور احسانات کو اٹھا لیتا ہے یا لپیٹ لیتا ہے اُس سے جس سے چاہتا ہے اور الله سختیاور رزق کی تنگی کر دیتا ہے اور محروم کر کے محتاج کر دیتا ہے۔
محمد کریم رسول الله کے دور میں ایک مرتبہ جب قیمتیں زیادہ ہو گئیں تو لوگوں نے کہا کہ اے الله کے رسول! آپ ہمارے لیےقیمتیں مقرر فرما دیں تو آپ نے فرمایا، “ان الله تعالی ھو الخالق القابض الباسط الرازق المسعر” بے شک الله ہی قیمت مقرر کرنےوالا، تنگی کرنے والا، کشادگی عطا کرنے والا اور رزق عطا کرنے والا ہے۔
کچھ عرصہ پہلے میں نے قابض باسط کا ایک عمل دیا تھا جو کافی لوگوں نے پڑھا اور اب تک پانچ لاکھ سے اوپر تعداد ہوچکی ہے۔ اذکار القھار پیج پر پچھلے دنوں ایک پوسٹ ہوئی جسمیں ایک بے مثال آیت دی ہوئ تھی جسکو دیکھ کر مجھےاحساس ہوا کہ یہ آیت میری قابضُ باسطُ والی شمع میں ضرور شامل ہونی چاہیے۔ اس طرح سے وہ شمع رزق کے لیے اورزیادہ کام کرے گی اور یہ قابضُ باسطُ والا عمل دنیاوی مشکلات کو قبض کرنے اور آسائیشیں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ رزقکے لیے بھی مخصوص ہو جائے گا۔ دوسری بات میں آپکو یہ بتاتا چلوں کہ جو عمل اپ ایک بار کر لیتے ہیں بس اُسی پر مطمئننہ جایا کریں بلکہ اُس عمل کو وقتاً فوقتاً دھرایا کریں۔ اس سے اُس عمل کی روحانیت آپ سے زیادہ سے زیادہ مانوس ہو کرآپکی حاجات کے پورا ہونے میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرتی ہے۔ یاد رکھیے حاجت پوری کرنے والا تو الله رب القھار ہی ہے اوراُسی کے حکم پر یہ ملائکہ ہماری مدد کو آتے ہیں۔ لیکن آپکی الله کے ذکر اور اس ذکر کے تابع موکلات سے مانوسی بھیحاجت کے پورا ہونے میں ایک خاص کردار ادا کرتی ہے اور بہت سی ایسی آزمائیشیں دفع کرنے کا سبب بنتی ہے جسکا ہمیںپتہ ہی نہیں چلتا۔
یہاں پر ایک حقیقت آپکو بتاتا چلوں کہ ہمارے ہاں بریلوی مسلک کا ایک بڑا حصہ ( لیکن سب نہیں) اپنی حاجت کے وقتبزرگوں اور الله کے گزرے ہوئے ولیوں کو پکارنے میں بہت یقین رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں بہت سارے اعمال بھی بنائے ہوئے ہیں،خصوصا مندرجات اور ناد علی جنمیں کہ حضرت علی رضی الله کی تعریف و توصیف بیان کر کے حضرت علی رضی الله کومدد کے لیے پکارا جاتا ہے۔ اسی طرح حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة الله کو بھی پکارنے کا رواج عام ہے جسمیں کہیاشیخ عبدالقادر جیلانی شئً لله اور دیگر متبرک ہستیوں سے متعلق مثلاً جانے غریب نواز، مدد پیر دستگیر جیسے جملے پڑھےاور بولے جاتے ہیں اور انکے باقاعدہ وظائف مقرر ہیں۔ اس سلسلے میں بہت سے دلائل لوگ دیتے ہیں جنمیں سے آج ایک دلیل کاذکر میں آپ سب کے سامنے کروں گا اور پھر اپنا موقف بھی پیش کرونگا جو کہ لازمی بات ہے قرآن و حدیث سے ہو گا۔ اب دلیلیہ پیش کی جاتی ہے۔
(فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ–وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ(4) سورہ تحریم
ترجمہ: کنزالعرفان
بیشک اللہ خودان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مددگار ہیں ۔
اس آیت میں حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اور نیک مسلمانوں کو مولیٰ یعنی مدد گار فرمایا گیا اور فرشتوں کو ظہیر، یعنیمعاون قرار دیا گیا، اس سے معلوم ہواکہ اللّٰہ تعالیٰ کے بندے مدد گار ہیں)
اب کلام پاک میں تو کوئی شک نہیں اور شک کرنا بھی گناہ ہے لیکن کبھی کبھار غلطی سے یا جان بوجھ کر مفہوم قرآن ایساپیش کیا جاتا ہے جو درست نہیں ہوتا۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ قرآن کی تشریح کے لیے آحادیث کرام اور شریعت محمدی صلیالله علیہ وسلم کو لازمی پیش نظر رکھنا چاہیے۔ آئیے سیرت نبوی ﷺ سے اس کی ایک مثال دیکھیں ۔
بدر کا میدان ہے، ایک طرف نہتھے 313 مسلمان، دوسری طرف ہتھیاروں سے لیس ایک ہزار کا لشکر کفر۔آپ ﷺ نے بڑیجماعت کے مقابلے میں اپنی چھوٹی جماعت کو دیکھا تو اللہ تعالی سے نصرت کی دعا کی۔ مسلم شریف کے الفاظ ہیں :
اللهمَّ ! إن تهلِك هذه العصابةُ من أهلِ الإسلامِ لا تُعبدُ في الأرض(صحيح مسلم)
ترجمہ: اے اللہ ! مسلمانوں کی یہ جماعت اگر ہلاک ہوگئی تو روئے زمین پر کوئی تیری عبادت کرنے والا نہ ہوگا۔
رب نے دعا قبول کرلی اور قرآن کی آیت نازل کرکے نصرت کی بشارت سنائی۔
إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ (الانفال:9)
ترجمہ: اس وقت کو یاد کرو جب کہ تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے پھر اللہ تعالی نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزارفرشتوں سے مدد دوں گا جو لگاتار چلے آئیں گے۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام تو محمد کریم کے اوپر وحی لے کر آتے تھے اور بہت قریبی تعلق تھا اس عظیم فرشتے کا محمدکریم سے۔ اسی طرح احادیث سے ہمیں حضرت میکائیل علیہ السلام کے بھی محمد کریم کی بارگاہ میں حاضری کے ثبوت ملتےہیں اور اسکے علاوہ بھی کئی ملائکہ حاضر خدمت ہوتے تھے لیکن کیا کسی بھی ضرورت کے وقت کیا الله کے نبی محمد کریمنے الله کی بجائے ڈائرکٹ ان فرشتوں کو آواز ماری یا مدد کے لیے پکارا؟ حالنکہ میرا یقین و ایمان ہے کہ اگر رسول الله محمدکریم بدر کے موقع پر الله رب القھار کی بجائے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو پکارتے اور کہتے کہ آؤ اور میری مدد کرو تو ایکلمحے میں یہ عظیم فرشتہ آ کر کفار کو اڑا کر رکھ دیتا اور ایک بھی صحابی رضی الله شہید نہ ہوتے۔ لیکن رسول الله محمدکریم نے اپنے رب کو پکارا جو کہ اوپر مسلم کی حدیث سے واضح ہے اور اُسکے بعد رب القھار نے فرشتوں کی ایک جماعت کومسلمانوں کی مدد کے لیے بھیجا جو کہ سورہ انفعال آیت نو سے واضح ہے۔ سورہ تحریم آیت چار بھی بالکل درست ہے لیکناسمیں بھی وضاحت سے درج ہے کہ پہلے الله اور پھر بعد میں جبرائیل، اور ایمان والے اور دیگر فرشتے مددگار ہیں اور یہ سبالله کی مرضی سے ایسا ہے اور شریعت محمدی سے بھی واضح ہے کہ مدد الله رب القھار سے طلب کی گئ، اب آگے رب القھارکی مرضی کہ وہ کسی کو بھیجے یا خود ہی کُن کہہ دے۔ درحقیقت سورہ انفعال آیت نو میں ہمیں ہمارے نبی محمد کریم کیمثال دیتے ہوئے یہ سمجھایا جا رہا ہے کہ جسطرح ہمارے نبی محمد کریم ضرورت کے وقت رب سے فریاد کرتے تھے اور ربانکی دعا سن کر فرشتوں کو انکی مدد کے لیے اتارتا تھا، بالکل اسی طرح ہم سب مسلمان محمد کریم کی شریعت اور اسفرمان ربی کو سامنے رکھتے ہوئے ضرورت کے وقت فریاد الله سے ہی کریں تو ہمارے ساتھ بھی الله رب القھار ایسا ہی معاملہفرمائے گا اور جبرائیل، مومنین اور دوسرے فرشتوں کے ذریعے ہماری مدد فرمائے گا جیسے اُس نے اپنے پیارے نبی کے ساتھکیا۔
اگر بفرض محال اور بحث کرنے کے لیے اس عقیدہ کو درست مان بھی لیا جائے کہ یا علی مدد، مدد پیر دستگیر، اور دیگر اسطرح کے جملوں سے یہ ہستیاں واقعی آ کر مدد کرتی بھی ہیں تو پھر بھی اس سلسلے میں عرض ہے کہ اس طریقے کو محمدکریم نے نہیں اپنایا اور نہ ہی جمیع انبیا کرام سے یہ طریقہ ثابت ہو سکے گا اور نہ ہی مجھ جیسے حقیر بندے نے بھی کبھیاپنایا۔ اسکی مثال یوں بھی دی جا سکتی ہے اگر میرا تعلق ڈائریکٹ عمران خان سے ہو تو مجھے رابطہ کرنے کے لیے شاہمحمود قریشی کی کیا ضرورت ہے بے شک کہ میں شاہ محمود قریشی کو جانتا پہچانتا بھی ہوں۔ اسی طرح اگر میں اپنےنبی کی شریعت کو مقدم رکھتے ہوئے الله کو ڈائریکٹ پکاروں اور میری مدد و نصرت ہو، جو کہ ہو گی بھی کیونکہ الله کا اپناوعدہ ہے، تو اسکے برعکس اگر کوئی دوسرا طریقہ بھی کام کرتا ہو تو میرا اُس سے کیا لینا دینا یا یہ کہہ لیجیے کہ مجھےاُسکی ضرورت نہیں یا اسکو کوئی بھی نام دے لیجیے۔ اسی لیے لوگ مجھے وھابی کہتے ہیں حالنکہ عالم اسلام کے دو بڑےفرقے دیو بند اور اہل حدیث ہستیوں سے مدد کے قائل نہیں اور اسکو شرک تک کہتے ہیں۔ اوپر والی مثال میں نے صرف اسلیےدی کہ اگر ہستیوں سے مانگنا جائز بھی ہو اور وہ مدد کے لیے آتی بھی ہوں تو بھی اعلی و ارفع طریقہ تو محمد کریم کا ہیتصور ہو گا اور اُسی پر عمل پیرا ہونا بھی چاہیے۔ سو آخر میں اتنا کہوں گا کہ گو میں بھی الله کے علاوہ کسی کو بھی پکارناشرک ہی خیال کرتا ہوں لیکن اگر یہ تسلیم کر بھی لیا جائے کہ یہ شرک نہیں اور یہ طریقہ کام بھی کرتا ہے تو تب بھی میرےلیے میرے نبی کی شریعت اور میرے رب کا فرمان ہی مقدم رہے گا۔ اور آپ لوگوں کے لیے بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ آئیے محمدکریم کی شریعت کا ایک اور پہلو آپکے سامنے رکھتا ہوں جو مزید تائید کرے گا میری باتوں کی۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب جنگ کرتے تھے تو فرماتے : ”اللَّهُمَّ أنْتَ عَضْديِوَنَصِيرِي، بِكَ أَحُولُ، وَبِكَ أَصُولُ، وَبِكَ أُقَاتِلُ“ اے اللہ! تو ہی میرا بازو اور مددگار ہے، تیری ہی مدد سے میں چلتاپھرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے میں حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے میں قتال کرتا ہوں۔
صحیح – اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اب محمد کریم کس سے مدد طلب کرتے تھے، صاف ظاہر ہے۔
اب چونکہ مسلک کا نام لیا گیا ہے سو تکلیف تو بڑی ہوئی ہو گی۔ اسلیے اگر مجھے ان فرینڈ یا ان فالو کرناچاہیں تو بسم الله۔ میں نے اپنی تحقیق آپکے سامنے رکھ دی اور آگے تجربہ بھی رکھ دونگا۔ جو سمجھے میںدرست کہہ رہا ہوں ست بسم الله، جو نہ سمجھے تو جو مرضی کرتا پھرے۔ باقی جس چیز پر میں خود عمل نہیںکرتا اُسکا کسی اور کو بھی نہیں کہتا۔ میرا تن من دھن اس بات پر قائل ہے کہ مدد و فریاد صرف اور صرف ربالقھار کی ذات سے طلب کی جائے۔ میں بہت جلد شیخ عبد القادر جیلانی رحمة الله کے فرمودات سے ثابت کرونگاکہ مدد کس سے مانگی جائے کیونکہ عام طور پر بزرگوں پر ہی الزام لگا دیا جاتا ہے کہ وہ کہتے تھے ہمیں پکاراکرو۔
آئیے اپنی زندگی سے چند مثالیں دوں آپکو۔ میرا ایک دوست تھا جو ایک مندرے کا بہت بڑا عامل تھا۔ ایک سوگیارہ دن روزانہ ایک سو گیارہ مرتبہ پڑھ کر زکوۃ ادا کر رکھی تھی۔ مندرہ کافی لمبا تھا اور مندروں میں بہتطاقتور سمجھا جاتا تھا۔ اُسکی اور میری ہر وقت بحث ہی رہتی تھی۔ ایک دن ہماری بحث کچھ اس شدت سے ہوئیکہ تھوڑا تعلق خراب ہو گیا اور تھوڑی دوریاں پیدا ہو گئیں۔ کافی عرصہ دونوں نے ایک دوسرے سے رابطہ قائم نہ کیا اور پھرایک دن مجھے اُسکا فون آیا۔ عجیب و غریب آواز تھی، پہلے تو میں نے پہچانا نہ۔ پھر خیر اُس نے کہا کہ وہ ملنا چاہتا ہے سومیں نے سب وے پر بلا لیا۔ جب وہ آیا تو شکل یکسر تبدیل ہو چکی تھی اور ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا کیا ہواتو کہنے لگا کہ دوران علاج کسی کالی کے عامل سے پالا پڑ گیا۔ یہ کالی کا عامل ہند سندھ میں مشہور تھا اور باقاعدہ کالیکا پجاری تھا۔ تو میں نے پوچھا کہ تیرے مندرے کا کیا بنا۔ کہتا کہ کالی کے سامنے نہیں چلتا۔ تو میں نے کہا کہ اب پھر کیایہ عقیدہ رکھا جائے کہ کالی اور کالی کا عامل حضرت علی رضی الله سے زیادہ طاقتور ہیں نعوذ بالله؟ اس سوال پر جس بےبسی سے اُس نے میری طرف دیکھا مجھے سخت شرم آئی کہ اس ضرورت کے موقع پر بھی میں پوانٹ مارنے سے باز نہیں آیا۔میں نے کہا یار معافی چاہتا ہوں، اب تو اکیلا نہیں میں تیرے ساتھ ہوں۔ وہ کالی کا عامل اتنا طاقتور تھا کہ رات کا ایک خاصوقت بتا کر اُس وقت پر اپنا عمل شروع کرتا تھا اور میرے دوست کو شدید جسمانی تکلیف ہوتی تھی۔ خیر ایک شمع اُس دوستنے روشن کرنی شروع کی اُس خاص وقت پر اور ایک میں نے۔ پھر وقت گواہ ہے کہ کالی اور کالی کے عامل کی وہ بجائی میںنے کہ جو چوکیاں قائم کر رکھی تھیں، سب الٹ پلٹ گئیں اور سمیٹ کر بھاگنا پڑا اور عمل کے دوران ہی بھاگنا پڑا۔ چوکیرکھنے کے بعد عمل مکمل کرنا ضروری ہوتا ہے اور بیچ میں نہیں اٹھ سکتے کیونکہ شدید رجعت ہوتی ہے۔ لیکن دوران عمل اُسکالی کے عامل کو محسوس ہو گیا کہ عمل مکمل کیا تو کچھ نہ بچے گا اور بیچ میں بھاگ گیا تو رجعت تو ہو گی لیکن شائدکچھ بچ جائے۔ چونکہ میرا دوست سفلی دنیا کو مکمل طور پر دیکھنے پر قادر تھا اس لیے اُسی نے بتایا کہ تمھارے اسم الہیکے عمل سے اگلے کی سب چوکیاں الٹ گئیں اور اس سے پہلے کہ آخری الٹتی وہ جادوگر سمیٹ کر بھاگ گیا اور جو دیویبڑی بڑھکیں مارتی تھی اور سفلی جنات کا قتل عام ایسے کرتی تھی جیسے ٹماٹر کاٹتے ہیں وہ ڈنڈا کھائے آوارہ کتے کی طرحبھاگی۔ جنات کا ذکر اس لیے کیا کہ دوست کے مندرے کے خادمین سب جنات تھے اور ایک بھی ملائکہ نہ تھا۔ عمل میرا صرفایک لائن پر مشتمل تھا۔
“وابطلت سحر الساحرین و مکرھم بعزة قھار به السحر ابطلت”۔
اچھا میرا خیال تھا کہ شائد عمل یہ ناکافی ہو اور مجھے کمک کی ضرورت پڑے اسلیے جبار بھی تیار تھا اور ممیت بھی۔ لیکنبیچاری نہ کالی کی کوئی اوقات نکلی اور نہ اُسکے یار کی۔ اوپر والی کمک والی لائن جو میں نے لکھی ہے اسکا مطلب اہل علمسمجھ جائیں گے بشرطیکہ وہ اپنے منہ میاں مٹھو والے اہل علم نہ ہوئے۔ اسکے بعد بھی اُس عامل نے کافی بار ٹرائی کیا لیکنہر بار اپنی دیوی سمیت ذلیل ہوا اور وسیع پیمانے پر اپنا نقصان کروایا۔ ویسے بھی میرے سامنے دنیا جہان کے شیاطین لے آؤ،میں صرف قھرائیل علیہ السلام کو سامنے لاونگا۔ تمہاری پھاڑ کر تمھارے ہاتھ میں نہ پکڑا دوں تو نام اظہر حسین صادقنہیں۔
آئیے دوسرا واقعہ سناؤں۔ جوانی میں ہمزاد کا شوق پڑ گیا۔ اور وہ بھی آتشی ہمزاد کا جسکی قوت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ بھارہکہو میں قبرستان کے پاس گھر کرائے پر لیا اور عمل شروع کر دیا۔ قبرستان کے پاس جان بوجھ کر نہیں لیا تھا بلکہ اتفاقاًایسا ہو گیا۔ اب گھر والے اسلام آباد میں اور میں چالیس کلومیٹر دور قبرستان کے پاس چلے کی حالت میں۔ گرمیوں کا موسماور مچھر، کاکروچ اور چھپکلیاں عروج پر۔ خوف بھی آئے لیکن تہیہ کیا کہ ہمزاد قابو کر کے رہنا ہے۔ لو جی اب کڑا مار کراور چراغ پشت پر رکھ کر عمل کیا جا رہا ہے جی۔ سوتا بھی میں حصار میں تھا۔ چارپائی کے گرد ایک یا حصار حصار جندیو پری زیر کفار والا مندرہ لگا کر سوتا تھا۔ عمل کا اکیسواں روز تھا اور آج ہمزاد کو حاضر ہونا تھا لیکن عمل کے دورانحاضری نہ ہوئی۔ عمل فجر کی نماز سے پہلے مکمل کرنا ہوتا تھا اور فجر پڑھ کر میں سو جاتا تھا۔ حاضری نہ ہوئی اور میںناامید ہو کر دوبارہ حصار باندھ کر سو گیا۔ پتہ نہیں کس وقت آنکھ کھلی تو میرے نیچے سے چارپائی غائب اور میں ہوا میںالٹا معلق چھت کے پاس۔ پاؤں اور ہاتھ بالکل حرکت نہ کریں اور دو میرے جیسے ہم شکل زمین پر کھڑے مجھے دیکھ رہے ہیں۔ایک نے کہا السلام علیکم اور میرے منہ سے بے اختیار نکلا وعلیکم السلام۔ دوسرا کہنے لگا اچھا یہ تو بولتا بھی ہے۔ پہلا کہنےلگا زیادہ دیر نہیں بولے گا، ابھی اسکو سبق سکھاتے ہیں۔ ساتھ ہی میں نے گھومنا شروع کر دیا یعنی کسی طاقت نے میرےجسم کو گھمانا شروع کر دیا۔ ذہن میں رکھیے گا آپ لوگ کہ میں الٹا ہوا میں معلق ہوں۔ اب چونکہ نیچے چارپائی تو کہیں نظرنہ آ رہی تھی اسلیے میرے ذہن میں آیا کہ اگر میں یہاں سے نیچے فرش پر گرا تو سر کے بل گروں گا اور فورا مر جاؤں گاکیونکہ ہاتھ بھی حرکت نہ کر رہے تھے۔ آیت الکرسی، مزمل سب کچھ بھول گیا۔ ایک آدھا سانس بھر کر میں مرنے کے لیے تیارہو گیا اور آنکھیں بند کر لیں اور لاشعوری طور پر میرے منہ سے ایک دعا نکلی جو میں صرف نماز میں پڑھتا تھا لیکن عملسے اُسکا کوئی تعلق نہ تھا۔
“یا رَبَّ الࣿقَھَّارِ فَرِّجࣿ ھَمِّیࣿ وَ غَمِّیࣿ”۔
بس اتنا پڑھنا تھا کہ میں دھڑم سے چارپائی پر آ گرا اور بالکل محفوظ رہا حالنکہ چارپائی مجھے پورے کمرے میں کہیں نظرنہیں آ رہی تھی۔ اٹھ کر سوچا کہ لعنت میرے حصار پر اور لعنت اس ہمزاد کے عمل پر۔ ایک سکینڈ بس قھار کا نام لیا اور یہسب غائب ہو گئے۔ میرے لیے میرا قھار ہی کافی ہے۔ اٹھ بندیا، چَوّلاں مارنا بند کر اور جا جا کر کوئی ڈھنگ کا کھانا کھا۔ یہاسلیے کہ پرہیز اتنا سخت تھا کہ ان اکیس دنوں میں ہی میں پاکستانی سے ایتھوپیا کا باشندہ لگنا شروع ہو گیا تھا۔ ہڈیاںنکل آئیں تھیں میری۔ کاش اُس وقت میرے پاس شمع کا علم ہوتا تو میں ان ہمزادوں کو گھٹنوں کے بل حاضر کرواتا اپنے پاس۔غصہ تو ان ہمزادوں پر مجھے بہت تھا اسلیے آج سے کچھ سال پہلے، ہمزاد کی تسخیر کے لیے جو منتر نما عمل پڑھا تھا، اُسعمل کی عبارت کی شمع بنا کر جلا دی اور تین دن کے اندر اندر وہ جنھوں نے مجھے گھمایا تھا قید ہو گئے اور آج تک قید ہیناور تاحیات قید رہیں گے۔ یہ اوقات تھی اُس عمل کی جسکے ہمزاد نما جن ایک عام سی شمع سے قید کر لیے گئے حالنکہ اُنکی قوت کے بہت گن گائے جاتے تھے۔
لکھنا قابضُ باسطُ پر تھا اور لکھ کیا رہا ہوں۔ الله مجھے ہدایت دے۔
قابضُ باسطُ والے عمل میں دو آیات شامل تھیں۔ اب میں اس عمل میں یہ تیسری آیت بھی شامل کر رہا ہوں جسکی شمولیتکی وجہ سے اب یہ عمل برائیوں کو قبض کرنے اور کشادگی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ رزق کا عمل بھی بن گیا ہے۔ آیات یہہیں۔
۱۔ اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗؕ–اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(62) العنکبوت
الله اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہتا ہے رزق وسیع کردیتا ہے اور تنگ کردیتا ہے جس کیلئے چاہے، بیشک الله سب کچھ جاننےوالا ہے۔
۲۔ وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ۪–وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(245)سورہ بقرہ
اور اللہ تنگی دیتا ہے اور وسعت دیتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
۳۔ وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ–وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(189) سورہ ال عمران
اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
عمل یہ ہے کہ موم بتی پر ایک طرف یہ اعداد لکھیے، ۱۷۲۶۵۵۸۱۸۹۰
اور دوسری طرف یہ اعداد لکھیے، ۹۵۱۳۳۷۹۰۲۰
اسکے بعد موم بتی جلا کر یا قَابِضُ یاَ بَاسِطُ ۶۶۶ چھ سو چھیاسٹھ مرتبہ پڑھیے۔ جو اتنا نہ پڑھ سکے وہ بس ۳۳۳ مرتبہپڑھلے۔ جو زیادہ پڑھنا چاہیں وہ ۹۹۹ مرتبہ پڑھ لیں۔ اُسکے بعد مندرجہ بالا تینوں آیات اکھٹی سورہ عنکبوت، سورہ بقرہ اورسورہ آل عمران پینتالیس مرتبہ پڑھیے۔ اگر اتنا نہ پڑھا جا سکے تو بس انیس مرتبہ ایات پڑھ لیجیے۔
عمل کے بعد جو دعا مانگنی ہے وہ اس طرح ہے۔
اوّل و آخر درود شریف کے بیچ میں یہ دعا تین مرتبہ۔
اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ، اللَّهُمَّ لاَ قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ، وَلاَ بَاسِطَ لِمَا قَبَضْتَ اس لیے میں یہ دعا کرتا ہوں کہ تو میری زندگی سے ہرطرحکی برائی و تنگی کا خاتمہ کر دے اور مجھے ہر معاملے میں خیر و کشادگی عطا فرما اور میرے ملک پاکستان کے ساتھبھییہی معاملہ فرما۔
پھر درود شریف کے بعد (یاقابضُ یا باسطُ آمین) تین مرتبہ۔
جو لوگ شمع نہ جلا سکیں وہ بس صرف اپنے دائیں یا بائیں بازو پر دونوں نمبرز اوپر نیچے لکھ لیں اور عمل کر لیں۔
لیکن اس عمل کی اجازت صرف انھی کو ہے جنھوں نے پہلے میرے ساتھ قابض باسط کے عمل میں شمولیت کی ہے۔ اسکےعلاوہ ان لوگوں جنھوں نے پہلے یہ عمل کیا ہے، انکے لیے یہ تحفہ ہے کہ اگر انکی کوئی دکان ہے یا کوئی بھی کاروبار ہے جوچل نہیں رہا تو پہلی آیت کا صرف اتنا حصہ
اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ
کو اپنے کام و کاروبار کی جگہ پر آغاز کرتے ہوئے ۱۳۵ مرتبہ پڑھ لیا کریں۔ پھر جو بھی وہاں نماز ادا کریں اُسکے بعد بھی۱۳۵ یا چھیاسٹھ مرتبہ پڑھ لیں اور اسکے علاوہ کھلا ورد بھی رکھا جا سکتا ہے۔ تھوڑا سا عرق گلاب لے کر اُس پر چھیاسٹمرتبہ آیت پڑھ کر دم کریں۔ اور ایسے تین دم کریں۔ پھر اس عرق گلاب کے چھینٹے اپنی دکان یا کاروبار کی جگہ پر ماریں اسطرح کہ زمین پر یہ عرق گلاب نہ گرے۔ جو مال نہ بکتا ہو اُس پر بھی چھینٹے ماریں۔ یہ کام روزانہ انیس دنوں تک جاریرکھیں۔ بفضل قھار کام چل پڑے گا۔ جب ایک مرتبہ کام چل نکلے تو پھر کوشش کریں کہ آیت کا ذکر جاری ہی رہے۔ قابضُباسطُ کی شمع بھی کام والی جگہ پر روشن کی جا سکتی ہے اور کام والی جگہ دیگر شمع کی پڑھائی کی ضرورت نہیں۔ بسشمع جلا کر اوپر والی آیت کا حصہ ۱۳۵ مرتبہ تلاوت کر لیا جائے اور عرق گلاب کے چھینٹے دم کر کے مار لیے جائیں۔ جو بھیجادو بندش لگائی گئی ہو گی وہ دور ہو جائے گی۔
اسی طرح جن لوگوں نے میرے ساتھ قھار کا ذکر کیا ہے انکو بھی میری طرف سے اس دعا کی اجازت ہے۔ اسکو اپنے معمولاتمیں شامل کر لیجیے۔ کھلا ورد بھی رکھا جا سکتا ہے اور کسی بھی یا سب نمازوں کے بعد پینتالیس مرتبہ بھی پڑھا جا سکتاہے۔ نماز کے سجدوں کے درمیانی وقفوں میں بھی یہ دعا پڑھی جا سکتی ہے۔
یا رَبَّ الࣿقَھَّارِ فَرِّجࣿ ھَمِّیࣿ وَ غَمِّی وَ یَسِّرࣿ اَمࣿرِیࣿ۔
پھر یاد کروا دوں کہ اس پوسٹ میں قابضُ باسطُ والے عمل کی اجازت اُسی کو ہے جس نے پچھلی پوسٹ والا قابضُ باسطُ والاعمل کیا تھا۔ اور ایسے تمام لوگ وقتا فوقتاً اس عمل کو کرتے رہیں کہ اس سے بہت فوائد حاصل ہونگے۔ جس نے ایک مرتبہ کرلیا اسکو تاحیات اجازت ہے بلکہ اُسکی اولاد کو بھی اجازت ہے۔ عمل ایک ہی مرتبہ کر کے مطمئن نہ ہو جایا کریں بلکہ بار بارکیا کیجیے۔ ایسے لوگ جنکے دشمن زیادہ ہوں انکو عمل بار بار کرنا چاہیے۔ جو لوگ اپنے گھر والوں کو کروانا چاہیں تو شمعایک ہی کافی ہے، باقی پڑھائی سب گھر والے یا کچھ گھر والے کر لیں۔
صدق الله العلی العظیم
والله اعلی و اعلم۔
اسلام علیکم، میں نے ستائیس دن کا عمل شروع کر لیا ہے، 666کی تعداد کے ساتھ آج عمل کا دوسرا دن تھا گھر میں دوسرے لوگ بھی کر سکتے ہیں؟ جنھوں نے پہلے والا یا قابض یا باسط کا عمل نہیں کیا تھا ،شمع کی روحانیت عمل کے دوران خوشبو ،اس مرتبہ بالکل الگ طرح کی خوشبو ہے آپ کی رہنمائی کی ضرورت
ہے ۔ نقوش کے لئے بھی نظر کرم
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
جی سب کر سکتے ہیں
اسلام علیکم ،بہت اچھا بہترین عمل ہے اس شمع کے ساتھ عجیب سی انسیت ہو گئی ہے پچھلے ہفتے میرا عمل مکمل ہوا تھا ،ان سات دنوں میں بار بار یہ والی شمع کی طرف دھیان جا رہا تھا تو بس آج سے میں ایک مرتبہ پھر یہ عمل شروع کروں گی ،پہلے دو مرتبہ بھی ستائیس دن شمع جلائی تھی اب بھی انشاءاللہ ستائیس دن جلاؤں گی
پہلے دو مرتبہ کا عمل عشاء کے بعد رات کو شمع جلائی تھی اب ظہر کے وقت شمع جلاؤں گی
جزاک اللہ