spiritual revelations

معوذتین

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان
معوذتین سے مراد دو پناہ مانگنے والی سورتیں ہیں۔سورہ فلق اور الناس کو معوذتین کہا جا تا ہے‪۔ ‬
ابو الاعلیٰ مودودی رحمتہ الله علیہ لکھتے ہیں
“چونکہ یہ ایک ساتھ نازل ہوئیں اس لیے ان کو معوذتین کہا جاتا ہے۔امام بہیقی نے دلائل نبوت میں لکھا ہے کہ یہ نازل بھی ایک ساتھ ہوئیں اس لیے ان دونوں کا مجموعی نام معوذتین ہے۔”
الفلق کا مفہوم۔
الفلق کا ترجمہ عام طورپر لوگوں نے صبح کیا ہے لیکن اس کے اصل معنی پھاڑنے کے ہیں۔ صبح چونکہ رات کے پردے کو چاک کر کے نمودار ہوتی ہے اس وجہ سے اس پر بھی اس کا اطلاق ہوا ۔ لیکن پھاڑ کر نمودار ہونے والی چیز صرف صبح ہی نہیں ہے۔ ہر چیز کسی نہ کسی کے اندر سے اس کو چاک کر کے ہی سامنے آتی ہے۔ گٹھلی سے پودا نمودار ہوتا ہے، دانے کو پھاڑ کر انکھوئے نکلتے ہیں، زمین کو پھاڑ کر نباتات اگتی ہیں، پہاڑوں کا سینہ چاک کر کے چشمے اور دریا ابلتے ہیں، اسی طرح انڈے کو پھاڑ کر بچے نکلتے ہیں اور رحم کے منہ کو کھول کر دوسری تمام زندہ مخلوقات وجود پذیر ہوتی ہیں۔
الناس کا مفہوم۔
الناس کامطلب” لوگ “ہیں۔یہ لفظ اردو میں بھی عوام الناس کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ‪ ‬﴿١﴾‪ ‬مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ‪ ‬﴿٢﴾‪ ‬وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ‪ ‬﴿٣﴾‪ ‬وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ‪ ‬﴿٤﴾‪ ‬وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ‪ ‬﴿٥﴾
ترجمہ:”کہو میں پناہ مانگتا ہوں صبح کے ربّ کی،ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی۔اور رات کی تاریکی کے شر سے جب وہ چھا جائے۔اور گرہوں میں پھونکیں مارنے والیوں کے شر سے،اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے”
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ، مَلِکِ النَّاسِ، اِِلٰـہِ النَّاسِ، مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ، الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ، مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ
ترجمہ:”کہو،میں پناہ مانگتا ہوں،انسانوں کے رب،انسانوں کے بادشاہ،انسانوں کے حقیقی معبود کی اس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے۔سجو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے”
اللہ تعالیٰ واحد لاشریک ہے جس کی قدرت سے پو پھٹتی ہے اور وہ تمام لوگوں کا پرورش کرنے والا، ان کا بادشاہ اور معبود ہے اس کے بغیر اور کوئی جائے پناہ نہیں، پناہ مانگنے والوں کو وہی پناہ دیتا ہے اور ہر ایک چیز کے شر سے جس سے وہ پناہ مانگتے ہیں ان کو بچاتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے کلامِ پاک میں اس حقیقت سے اپنے بندوں کو آگاہ فرمایا ہے کہ جو کوئی اس کو چھوڑ کر کسی مخلوق سے پناہ مانگتا ہے وہ کبھی اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہوتا۔ چنانچہ مومن جنوں کی زبان سے سورۃ الجن میں منقول ہے:
وَاَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الانْسِ يَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْهُمْ رَهَقًا (72 :6)
’’اور بیشک بنی آدم کے کچھ لوگ بعض جنوں سے پناہ مانگتے تھے جس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ اس سے جنوں کی سرکشی بڑھ جاتی تھی‘‘۔
اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں جب کسی مسافر کو بیابان کی کسی سنسان جگہ میں رات بسر کرنے کا اتفاق ہوتا تھاتو وہ جنوں کو اس علاقہ کا متصرف اور مختار سمجھ کر یہ الفاظ زبان پر لاتا تھا کہ اَعُوْذُ بسيّد هذا الوادي من شر سفهاء قومه ’’میں اس وادی کے سردار کو اپنا جائے پناہ سمجھ کر اس قوم کے بدمعاشوں کی شرارت سے اس کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں‘‘ اہلِ جاہلیت کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے آدمی اپنی رات امن و امان سے بسر کر سکتا ہے اور اس کو اسی قثسم کا گزند نہیں پہنچتا۔ اس خیال کو دیکھ کر جنوں کے دل میں ایک طرح کا غرور اور سرکشی پیدا ہوتی تھی اور وہ کہتے تھے کہ بنی آدم اور جنوں پر ہم یکساں حکومت کرتے ہیں۔ (دل کی تسلی کے لیے غالب یہ خیال اچھا ہے)
امام مسلم نے اپنی صحیح میں عقبہ بن عامر سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں ’’کیا تم کو وہ آیتیں معلوم نہیں جو آج کی رات نازل ہوئیں اور جن کی مثال اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی۔ وہ آیتیں یہ ہیں : قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۔ ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں ’’نبی ﷺ نے سیدنا عقبہ ؓ مذکور سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ کلمات بتاؤں جو ان تمام کلمات سے بہتر ہیں جن کے ذریعہ سے کبھی کسی پناہ مانگنے والے نے پناہ مانگی ہے‘‘۔ سیدنا عقبہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ! ضرور فرما دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۔
صحیحین میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سو نے کا ارادہ کرتے تو قُلْ ھُواﷲُاَحَدٌ اور معوذتین کو پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکتے تھے جس کے بعد اپنے منہ پر اور اپنے جسم کے تمام حصوں پر جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک پہنچ سکتا تھا پھیر لیتے تھے ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ایسا کرنے کا حکم دیا ۔ (کچھ احادیث میں سورہ پڑھنے کی تعداد تین آئی ہے)
ترمذی ، نسائی ، اور ابوداؤد میں سیدنا عبداللہ بن حبیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہ ہم ایک اندھیری رات میں جب کہ بارش ہو رہی تھی اس لئے اپنے گھروں سے نکلے کہ‪ ‬
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کریں ،
ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں پہنچے‪ ‬
تو ارشاد ہوا ، کہو (کیا کام ہے ) میں چپ رہا ۔
آٓپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہو؟ میں پھر بھی چپ رہا تو‪ ‬
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا‪ : ‬
صبح و شام قل ہو اللہ احد اور معوذ تین پڑھا کرو، تم ہر ایک قسم کے شر سے محفوظ رہوگے‪ ‬
ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے”
اب درج ذیل باتوں کو بہت غور سے پڑھیے گا۔
شیطان نہایت غیر محسوس طریقے سے انسان کے دل میں بری باتیں دال دیتا ہے۔جس کو شیطانی وسوسہ کہا جاتا ہے۔ خناس کے معنی پیچھے لوٹنے کے ہیں۔شیطان کو خناس اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کی عادت یہ ہے کہ انسان جب اللہ کا نام لیتا ہے تو یہ پیچھے بھاگ جاتا ہے۔پھر جب زرا غفلت ہوئی تو واپس آجاتا ہے انسان پھر اللہ کا نام لیتا ہے تو شیطان پھر پیچھے لوٹ جاتا ہے۔یہی عمل مسلسل جاری رہتا ہے شیاطین اور جنوں کو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو گمراہ کرنے کی قدرت دی ہے۔اس کے علاوہ ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان اس کا ساتھی ہوتا ہے۔جو اس کو گمراہ کرتا رہتا ہے۔جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے
“تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس کا ساتھی جنوں میں سے مقرر کر دیا ہے۔”
صحابہ اکرام نے عرض کی :اے اللہ کے رسول کیا آپ ﷺ کے ساتھ بھی ہے؟آپ نے فرمایا:
“ہاں میرے ساتھ بھی ہے،لیکن اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے۔اور وہ فرمانبردار ہو گیا ہے۔ اب وہ مجھے خیر کے علاوہ کسی بات کا حکم نہیں دیتا۔”
نبی ﷺ اعتکاف فرما رہے تھے کہ آپ کی بیوی صفیہ ؓ آ پ سے ملنے کے لیے آئیں۔رات کا وقت تھا آپ انھیں چھوڑنے کے لیے ان کے ساتھ مسجد کے دروازے تک آئے۔ اتنے میں دو انصاری صحابی وہاں سے گزرے ،جب انھوں نے آپ کو دیکھا تو تیز چلنے لگے،آپ نے ان سے فرمایا:
“زرا ٹھہر جاؤ ،یہ (میری بیوی)صفیہ ہیں”
انھوں نے عرض کی سبحان اللہ اے اللہ کے رسول!(آپ کے بارے ہمیں کیا بدگمانی ہو سکتی ہے)آپ نے فرمایا،
“یہ (تو ٹھیک ہے لیکن)شیطان انسان کی رگون میں خون کی طرح دوڑتا ہے،مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلون میں کچھ شبہ نہ ڈال دے۔”
بعض علماء فرماتے ہیں کہ جب شیطان ،انسان کو ذکر الہی سے غافل پاتا ہے تو اس کےحملے شروع ہو جاتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے لگتا ہے۔تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے اور کسی کونے میں چھپ جاتا ہے۔بعینہ اس طرح جیسے کوئی چورنقب لگا رہا ہو۔اور کہں سے روشنی نمودار ہوجائے تو وہ نقب لگانا بند کر دیتا ہے۔اور ایک بے جان پتھر کا روپ دھار لیتا ہے۔اور جب روشنی بجھ جاتی ہے۔تو پھر اپنا شغل شروع کر دیتا ہے۔
یہ سب مندرجہ بالا باتیں ان لوگوں کے اعتراضات کا جواب ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نے اتنے وظائف کر لیے، شیطان ہمارا پیچھا کیوں نہیں چھوڑتا۔ سو عرض ہے کہ ذکر نہیں چھوڑا جا سکتا کسی صورت میں بھی۔ جب تک ذکر کرین گے بچے رہیں گے۔ جونہی چھوڑیں گے، پھر حالات پہلے جیسے ہو جائیں گے۔
اب آتے ہیں عمل کی طرف۔ عمل کرنے سے پہلے صدقے کی پوسٹ کے مطابق طریقہ نمبر ایک کے مطابق صدقہ ادا کیجیے اور صدقے اور سواقط فاتحہ کی پڑھائی کا ثواب موکلان عمل خصوصا حضرت جبرائیل علیہ السلام، میکائیل علیہ السلام اور دردائیل علیہ السلام کو ہدیہ کیجیے۔ یہ عمل سے کچھ گھنٹے پہلے یا عمل سے فورا پہلے کر لیجیے۔ پھر عمل شروع کرتے وقت ہر روز دو رکعت نماز پڑھی جائے گی جسکی اوّل رکعت میں فاتحہ کے بعد فلق کی تلاوت ہو گی اور دوسری رکعت میں ناس کی تلاوت۔ خواتین اپنے مخصوص ایام میں نماز نہ پڑھیں لیکن عمل جاری رکھیں۔
مندرجہ ذیل شمع سورہ فلق اور ناس کی مدد سے بنائی گئی ہے۔ شمع جلا کر پاس بیٹھ کر پہلے تعوذ تسمیہ ایک مرتبہ پڑھیں اور اسکے بعد سورہ فلق اور ناس اکھٹی 72 مرتبہ پڑھیں۔ فلق اور ناس کے درمیان بسم الله نہ پڑھیں۔ بمجبوری دونوں سورہ 18 مرتبہ پڑھ لیں۔ مخصوص دنوں میں بھی خواتین اٹھارہ مرتبہ یا صرف نو مرتبہ ہی پڑھ لیں
اَعُوْذُ بِالله مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ ـ
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ 0 مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ 0 وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ 0 وَمِنْ شَرِّ النَّفَّثَاتِ فِيْ الْعُقَدِ 0 وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ 0
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ 0 مَالِكِ النَّاسِ 0 اِلَهِ النَّاسِ 0 مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ 0 الَّذِيْ يُوَسْوِسُ فِيْ صُدُوْرِ النَّاسِ 0 مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ( یہ ایک مرتبہ ہو گا البتہ ہر مرتبہ تعوذ تسمیہ پڑھنے کی ضرورت نہیں البتہ پڑھنے کی ممانعت بھی نہیں)
اس عمل میں شمع کے اعداد بازو پر نہیں لکھے جائیں گے بلکہ صرف شمع پر لکھے جائیں گے اور شمع روشن کر کے ساتھ پڑھائی کی جائے گی۔ یہ عمل شمع کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ یہ عمل گھر اور زندگی کے ہر طرح کے مسائل ، چاہے وہ انسانوں کی وجہ سے ہوں یا جنات کی وجہ سے، کا شافی علاج ہے۔ گھر کے لڑائی جھگڑے اور بے رونقیوں کو دور کرتا ہے۔ اس عمل سے گھر کے اوپر کیا گیا سحر ختم ہوتا ہے اور گھر کے اندر موجود جنات کو دفع ہونا پڑتا ہے۔ آپ ایک مرتبہ دونوں سورہ کا ترجمہ پڑھ لیجیے اور اس ترجمہ میں جتنے بھی شرور کا ذکر ہے، یہ عمل اور اسکی شمع ان سب شرور کو آپکی زندگی سے دفع کرے گی۔ یہ عمل درحقیقت گھر کے ماحول پر نہایت ہی مثبت اثرات مرتب کرے گا اور گھر کا ماحول بگاڑنے کی تمام بیرونی کوششوں اور کاوشوں، چاہے انسانوں کی طرف سے ہو یا جنات کی طرف سے، کا خاتمہ کرے گا۔ شمع کے اعداد انگریزی ڈجٹس میں یہ ہیں لیکن شمع پر ہمیشہ اردو یا عربی ہندسوں میں لکھے جاتے ہیں۔
61261758661896
عمل کی مدت 72 کی پڑھائی کے ساتھ اٹھارہ ایام ہیں۔ لیکن کم تعداد میں اس کے بعد بھی جاری رکھنا چاہیے۔ جب آپ لوگ پریشان ہوں اور کوئی عمل نہ مل رہا ہو تو یہ عمل شروع کر لیجیے۔ اس عمل کے ایک ختم کا طریقہ بھی درج کر رہا ہوں جو بے انتہا طاقت ور ہے۔ ایک بندہ یا گھر کے کئی افراد مل کر شمع جلا کر نو دن روزانہ 369 مرتبہ دونوں سورہ کی تلاوت کریں۔ مثلاً اگر تین بندے تلاوت کر رہے ہیں تو ہر بندہ روزانہ 123 پڑھے گا تو تینوں کی تعداد ملا کر 369 ہو جائے گی۔ پھر نو دن کے بعد نارمل تعداد پر آ جائیں۔ یقین کیجیے ایک مرتبہ جادو، جنات اور چول ساحر ین کی دوڑیں لگ جائیں گی۔ اور مشکلات کے حل کے اسباب پیدا ہونگے۔ اس نو دن کے طریقہ کار کو الجھے ہوئے مسائل میں مثلاً عدالتی کاروائی یا ریگولر جادو ٹونے کے حملوں میں ہر مہینے بھی دھرایا جا سکتا ہے۔ ہر مرتبہ عمل سے پہلے اور عمل کے بعد اپنی جیب کے مطابق سواقط فاتحہ کا صدقہ ضرور دیجیے۔ یہ بہت ضروری ہے۔ یقین کیجیے۔
آخری بات یہ کہ ہم نے عمل کے ساتھ ساتھ سنت رسول محمد کریم کو بھی زندہ کرنا ہے تاکہ روز محشر کوئی اپنا منہ اپنے نبی کو دکھانے کے قابل ہوں۔ حدیث پاک ہے کہ ایک سنت کو زندہ کرنے کا ثواب سو شہیدوں کے برابر ہے۔ ہم بفضل قھار دو سنتوں کو آج سے زندہ کریں گے اور اسکی تعلیم اپنے دوستوں، احباب اور اولاد کو بھی دیں گے تاکہ صدقہ جاریہ کے ذرائع بھی پیدا ہوں۔
سنت ۱۔ رات کو سوتے وقت ایک مرتبہ تعوذ تسمیہ کے ساتھ سورہ اخلاص سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں پر دم کر کے اپنے سر، چہرے اور باقی جسم پر اپنے ہاتھ پھیر لیں گے۔ ایسا کم از کم ایک مرتبہ تو لازمی کر لیں اور چاہیں تو تین مرتبہ دھرا لیجیے۔ یعنی ایک مرتبہ تینوں سورہ پڑھ کر ہاتھوں پر دم اور جسم پر پھیرنا، پھر دوسری مرتبہ تینوں سورہ کو پڑھ کر ہاتھوں پر دم اور پھیرنا اور پھر تیسری مرتبہ تینوں سورہ کو پڑھ کر ہاتھوں پر دم اور پھیرنا۔ ( میرا طریقہ یہ ہے کہ میں تینوں سورہ کے بیچ میں بسم الله نہیں پڑھتا، یعنی ایک سورہ پڑھ کر جب دوسری شروع کرتا ہوں تو بیچ میں بسم الله نہیں پڑھتا اور جب دوسری سورہ پڑھ کر تیسری شروع کرتا ہوں تو بیچ میں بسم الله نہیں پڑتا۔ )
سنت ۲۔ اپنی کچھ نمازوں، سنت و فرض، میں پہلی رکعت میں فلق اور دوسری رکعت میں ناس پڑھنے کا معمول بنائیں۔
صدق الله العلی العظیم
وَاللّٰه اعلی و اعلم
اللھم صل علی سیدنا محمد رسول الحق و علی آله الاطہار الکرام
Please follow and like us:
fb-share-icon

6 thoughts on “معوذتین”

  1. اسلام علیکم میں یہ عمل دوبارہ گھر اور بچوں کے لیے کرنا چاہتی ہوں اور اپنے لیے بھی تو کیا کتنی تعداد میں کر لوں کیوں اپ کو میرے معملات کے بارے پتا ہے اس لیے ہوچھا ہے

    1. ایک تو اپ نماز میں ان سورہ کو نہ چھوڑیے
      دوسرا رات کا حصار انھی سورہ کا کیجیے
      تیسرا رات کو مزمل کے ساتھ ، وہ شمع جلا لیجیے جو مزمل کے کمنٹ میں بتائی ہے۔ باقی دن کے وقت اس پوسٹ والی شمع بھی روشن کی جا سکتی ہے۔ تعداد پڑھائی دونوں سورہ کی بیس مرتبہ

      1. اسلا علیکم بھای پڑھای سورت مزمل کی بھی بیس بار کرنی ہے پیلز ناراض نہ ہوے گا دوسری بار اسلیے پوچھا ہے تاکہ کوی غلطی نہ ہوجاے عمل میں اسلیے

Leave a Comment