اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان۔
توکلت علی القھار رب العرش العظیم۔
نو سیارگان میں شمس یعنی سورج بادشاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ زمین پر سب سے قوی اثر ڈالتا ہے اور زمین کے لیے زندگیو توانائی کا سر چشمہ ہے۔ شمس کی طاقت کو تسخیر کائنات ( جن و انس و حیوانات)، قوت و بلندی مرتبہ و فتوحات، رعب ودبدبے، اور اعلی پوزیشن کے حصول کے لیے بہت سعد مانا جاتا ہے۔ شمس سے متعلقہ عملیات و نقوش انھی کاموں کے لیےعام طور پر ہوتے ہیں۔ سیارہ شمس سترہ اگست سے اپنے ذاتی برج اسد میں داخل ہو چکا ہے اور یہاں پر عروج یافتہ ہے۔ یہوقت عملیات کی زکوۃ و ریاضت کے لیے بہت پر تاثیر ہوتا ہے خاص طور پر اُن عملیات کے لیے جو شمس سے وابستہ ہوں۔ جسطرح شمس کو سیارگان میں امتیازی پوزیشن حاصل ہے اُسی طرح آیت الکرسی کو قرآن مجید کی سب سے بزرگ آیت کہا گیاہے جو اسم ذات الله سے شروع ہوتی ہے۔ اسی آیت میں اسمائے الہی الحی القیوم بھی ہیں جنکو عاملین کرام نے شمس سےوابستہ کیا ہے۔ بلکہ کہنا یہ چاہیے کہ شمس کو الحی القیوم سے وابستہ کیا گیا ہے، یہ زیادہ مناسب ہے۔ اسی طرح اس آیتمیں العلی العظیم بھی شامل ہیں جو خود بہت بزرگ اسما ہیں۔ اور اسم ذات الله تو پھر الله ہے جسکا کوئی مقابلہ نہیں۔ سوشمس کی برج اسد میں ایک مہینے کی نشست آیت الکرسی یا پھر مندرجہ بالا اسمائے الہی کی زکوۃ و ریاضت کے لیے بہتاہم و پرتاثیر ہے۔ یاد رکھیے کہ اسمائے الہی یا قرآن مجید کی زکوۃ و ریاضت سیارگان کی محتاج نہیں اور کبھی بھی ہوسکتی ہے لیکن سیارگان کی اس اہمیت کو بہرحال نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ ان سے ہمیں کچھ خاص اوقات حاصل ہوتےہیں جو ہمارے عملیات، سعد و نحس، میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ جو تاثیر سیارگان کے قائل ہیں وہ اس وقت کو مدنظر رکھیں۔جو قائل نہیں وہ رمضان المبارک میں اس زکوۃ و عمل کو کر سکتے ہیں اور کسی بھی حرمت والے مہینے کے نو چندی اتوار سےبھی شروع کر سکتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ آنے والا اتوار نہ صرف یہ کہ حرمت کے مہینے صفر کا نوچندی اتوار ہے بلکہشمس بھی اپنی طاقتور پوزیشن میں ہے، سو اس عمل کا آئیڈیل وقت ہے۔
اسم ذات الله کی سیر حاصل تشریح میں اپنے ایک پچھلے مضمون میں کر چکا ہوں جسمیں الله الحی القیوم کا نقش بھی دیاتھا۔ صاحبان ذوق اسکو پڑھ سکتے ہیں۔ باقی کی مختصر تشریح پیش خدمت ہے۔
اَلحَیُّ کا مطلب ہے زندہ۔ حی ہونا رب القھار کی ازلی صفت ہے اور وہ ہمیشہ سے حیات کے ساتھ متصف ہے اور الله کے لیےموت کے بعد حیات (زندگی) پیدا نہیں ہوئی اور نہ ہی حیات کے بعد الله کو موت آ سکتی ہے۔
اَلقَیُّومُ کا مطلب ہے ہمیشہ قائم رہنے والا نگہبان۔ امام خطابی رحمته الله نے فرمایا ہے کہ القیوم کا مطلب ہے بغیر زوال کےہمیشہ قائم رہنے والا اور القیوم ہر شے کی نگہبانی کرنے میں مبالغہ کی صفت بھی ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ ہر شے پر اُسکیحفاظت و رعایت کرنے میں نگہبان ہے۔ القیوم کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ القیوم سے مراد وہ ہے جسے نیند نہ آئے۔
اَلعَلِیُّ کا مطلب ہے بلند شان والا۔ امام حلیمی رحمته الله فرماتے ہیں کہ العلی اسکو کہتے ہیں جسکے لیے جلالت و عظمت کیجتنی بھی صفات ثابت ہیں اُنمیں اس سے بڑھ کر کوئی نہ ہو اور نہ ہی اسکے ساتھ ہو۔ یعنی اس کائنات کی کوئی بھی ہستییا چیز شان میں نہ رب القھار سے بلند ہو اور نہ رب القھار کے برابر ہو۔
اَلعَظِیمُ کا مطلب ہے بڑائی والا۔ عظیم کا معنی یہ ہے کہ وہ ذات جس پر پابندی لگانا ناممکن ہو۔ کیونکہ رب القھار ایسا قادرہے کہ اسکو کوئی چیز عاجز نہیں کر سکتی اور نہ ہی غالب آ کر اسکے حکم کی مخالفت کی جا سکتی ہے۔ ابو سلیمانخطابی رحمته الله فرماتے ہیں العظیم کا مطلب ہے جو عظمت و جلال والا ہو اور اسکا معنی ہے جو بڑی شان والا اور جلیل القدرہو اور بڑا ہونا وہ والا مراد نہیں جو اجسام کی صفات میں سے ہے۔
اب جو عمل آپکے لیے منتخب کیا گیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہے۔
ھُو اللّٰهُ الحَیُّ القَیُّومُ العَلِیُّ الْعَظِیم۔
اتوار بیس اگست ۲۰۲۳ کو یہ عمل فجر، ظہر یا عصر کی نماز کے بعد شروع کر لیجیے۔ کوشش کیجیے کہ یہ عمل دن میں ہو۔اگر ایسا ممکن نہ ہو تو پھر ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات سے مغرب یا عشا کے بعد عمل شروع کر لیجیے۔ اب ریاضت اوّل،جو کہ سب سے قوی ہے، یہ ہے کہ ستائیس دن روزانہ ان اسمائے الہی کو ایک ہزار ایک سو گیارہ یعنی ۱۱۱۱ مرتبہ پڑھاجائے۔ ورد ایسے کیا جائے۔
پہلے ایک مرتبہ اسمائے الہی یعنی ھو الله الحی القیوم العلی العظیم پڑھیں اور پھر ایک مرتبہ دعا۔
پھر دس مرتبہ اسمائے الہی پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔
پھر سو مرتبہ اسمائے الہی پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔
پھر ایک ہزار مرتبہ اسمائے الہی پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔ عمل کے آخر میں تین مرتبہ اللھم آمین کہہ کر عمل مکمل کردیجیے۔
عمل کی مداومت ۱۱۱ مرتبہ ہو گی اور جس دن طبعیت خراب یا بیزار ہو تو بس ۲۷ مرتبہ اسمائے الہی پڑھ لیں۔
۱۱۱۱ اصل عمل کی تعداد ہے لیکن ملائکہ کی روحانی رہنمائی کے نتیجے میں کچھ اور بھی تعداد سامنے آئیں ہیں۔ ایک تعدادہے ۹۹۹ روزانہ ستائیس دن۔
پہلے ۹ مرتبہ اسمائے الہی ھو الله الحی القیوم العلی العظیم پڑھیں اور پھر ایک مرتبہ دعا۔
پھر ۹۰ مرتبہ اسمائے الہی پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔
پھر ۹۰۰ مرتبہ اسمائے الہی پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔
مداومت ۱۱۱ اور مجبوری میں بس ستائیس مرتبہ۔
شمس کا منسوبی عدد ایک ہے لیکن مکمل تعداد ورد اور دنوں کی تعداد کا مفرد عدد نو بنتا ہے۔ لیکن مطمئن رہیے کہ ایک اورنو میں عظیم دوستی ہے اور یہ ایک دوسرے کو طاقت دیتے ہیں۔
اور ایک تعداد ہے ۳۱۵ مرتبہ روزانہ ستائیس دن۔
پہلے ۵ مرتبہ اسمائے الہی ھو الله الحی القیوم العلی العظیم پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔
پھر ۱۰ مرتبہ اسمائے الہی پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔
پھر ۳۰۰ مرتبہ اسمائے الہی پڑھیں اور ایک مرتبہ دعا۔ پھر اللھم امین تین مرتبہ اور عمل مکمل۔ مداومت ۱۱۱ یا پھر ستائیسمرتبہ۔
۳۱۵ کی تعداد چاہیں تو صبح شام بھی کر سکتے ہیں۔
یہ شمع بڑی طاقتور ہیں اور آتشی عنصر انکا شدید ہے۔ جو بھی عمل کریں، شمع کے اعداد لال مارکر یا پین سے بائیں بازو پرلازمی لکھیے۔ شمع یہ ہے۔
163 840 640 000 625
یاد رکھیے گا اعداد اردو ہندسوں میں لکھنے ہیں اور اردو میں صفر صرف ایک نکتہ ہوتا ہے یعنی جس نوک دار چیز سے اپ شمع بنا رہے ہیں اسکو بس شمع میں کھبو دیں اور جو سوراخ بنے وہ صفر ہو گا جب بازو پر لکھیں تو صفر کی جگہ گول دائرہ نہیں بلکہ ایک نکتہ لگائیے بس
دعا یہ ہے۔
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ أَسْأَلُكَ أَنْ تُمِدَّنيِ بِرُوحَانِيَةِ اسْمِكَ الْعَظِيمِ الْأَعْظَمِ الْمُعَظَّمِ الْحَيِّ
الْقَيُّومِ حَتَّى يَكُونُوا مَعِي، فإِذَا قُلْتُ لِلشَّيْءِ كُنْ فَيَكُونُ بِغَيْرِ مُعَالَجَةٍ وَلَا تَعَبٍ وَلَا مُعَانَاةٍ وَ اَللّٰھُمَّ اِنِّی أَسْأَلُكَ
يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ يَا اللَّهُ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ أَنْ تَنْصُرَنِي عَلَى مَنْ ظَلَمَنِي، وَتَقْهَرَ مَنْ قَهَرَنِي، وَتُهْلِكَ
وَتَخْذُلَ مَنْ أَرَادَنِي بِسُوءٍ، مَكْرَاً وَغَدْرَاً وَظُلْمَاً وَسِحْرَاً وكَيْدَاً وَحِقْداً وَحَسَدَاً مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالشَّيَاطِينِ،
وَسَائِرِ خَلْقِكَ أَجْمَعِينَ، فَمَا أَسْرَعَ نُزُولُ بَطْشِكَ الشَّدِيدِ، وَمَا أَسْرَعَ حُلُولُ قَهْرِكَ الْمَجِيدِ، بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ،
وَشَيْطَانٍ مَرِيدٍ. وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمَاً
وَخَشَعَتِ الْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسَاً يَا غِيَاثَ المُسْتَغِيثينَ بِكَ أَسْتَغِيثُ فَأَغِثْنِي عَلَى أَعْدَائِي
كُلِّهِمْ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالشَّيَاطِينِ، مَنْ عَلِمْتُ مِنْهُمْ وَمَنْ لَمْ أَعْلَمْ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ أَسْأَلُكَ أَنْ تُعْطِيَنِي مِمَّا عِنْدَكَ فِي خَزَائِنِ رَحْمَتِكَ، مِنَ الْخَيْرِ وَالرِّزْقِ
وَالْبَرَكَةِ وَالْفَضْلِِ
وَأَغْنِنِي بِفَضلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ، وَاشْغَلْنِي بِطَاعَتِكَ عَنْ مَعْصِيَتِكَ، إِنَّكَ مُجِيبُ الدُّعَا
اللَّهُمَّ يَا اللَّهُ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ أَمِدَّنِي وَأَيِّدْنِي بِأَسْرَارِ اسْمِكَ الْعَظِيمِ الْأَعْظَم الْحَيِّ الْقَيُّوم،
وأَمِدَّنِي وَأَيِّدْنِيِ بِالْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَسَخِّرْ لِي قُلُوبَ خَلْقِكَ أَجْمَعينَ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالشِّيَاطِينِ،
بِالْمَحَبَّةِ وَالْمَوَدَّةِ وَالْقَبُولِ وَالطَّاعَةِ وَالْإِحْتِرَامِ
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ أَسَألُكَ أَنْ تَجْعَلَ قَلْبِي حَيَّاً بِنُورِ مَعْرِفَتِكَ أَبَداً، وَوَفِّقْنِي لِطَاعَتِكَ
سَرْمَدَاً، وَيَسِّرْ لِي رِزْقِي
كُلَّهُ وَبَارِكْ لِي فِيهِ، وَالْطُفْ بِي فِيمَا قَدَّرْتَهُ عَلَيَّ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، سَلَامٌ قَوْلَاًمن رب رحيم
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ فَأَغِثْنِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، فَإنِّي دَعَوْتُكَ كَمَا أَمَرَتْنِي،
فَأَجِبْنِي كَمَا وَعَدْتَنِي، إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ
اہل علم اس دعا و عزیمت کو پڑھتے ہی سمجھ جائیں گے کہ کس کے لیے ہے۔ عام لوگوں کے لیے عرض ہے کہ یہ دعا جمیعحاجات کے لیے ہے اور یہ دعوت کا عمل ہے۔ یہ دعوت خاصی لمبی تھی اور یہ سیارگان کی تسخیر کے لیے بھی استعمال ہوتیہے اور اسمیں موکلات کے نام بھی تھے جو میں نے ہذف کر دیے ہیں کیونکہ ہر بندے کا پاک ملائکہ کو نام کے ساتھ پکارنادرست نہیں۔ اوّل تو اس دعا کے بعد کوئی اور دعا مانگنا ضروری نہیں لیکن عمل کے مکمل ہونے کے بعد اگر اپ کوئی خاص دعامانگنا چاہیں تو ایسے مانگیے۔
اوّل ایک مرتبہ درود، پھر ایسے دعا،
اللَّهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ أَسْأَلُكَ ( کہ میری فلاں حاجت پوری فرما مثلاً کہ مجھے خوبصورت بیوی عطا فرما جومیرے دماغ کی دھی نہ کرے) انک علی کل شئ قدیر
اسکو تین مرتبہ دھرائیے، پھر ایک مرتبہ درود اور اللھم امین۔
چونکہ وقت بھی بہت اعلی چل رہا ہے اور آیت الکرسی بھی قرآن کی سب سے بزرگ آیت ہے اور مندرجہ بالا تمام اسمائے الہیبھی آیت الکرسی میں موجود ہیں سو اس وقت میں آیت الکرسی کی زکوۃ بھی ادا کی جا سکتی ہے جو بہت قوی الاثر ہو گی۔طریقہ یہ ہے کہ ستائیس دن روزانہ آیت الکرسی کو ۱۱۱ مرتبہ پڑھ لیا جائے۔ اور طریقہ اوپر والا ہی رہے گا۔ پہلے ایک مرتبہآیت الکرسی پھر ایک مرتبہ دعا۔ پھر دس مرتبہ آیت الکرسی اور ایک مرتبہ دعا اور پھر سو مرتبہ آیت الکرسی اور ایک مرتبہدعا۔ پھر اللھم امین۔ آیت الکرسی کی شمع یہ ہو گی اور یہ خاصی جلالی شمع ہے۔
225 890 353 539 18
یاد رکھیے کہ آپ اسمائے الہی والا عمل کریں یا آیت الکرسی والا، بفضل قھار آپکا دم بڑا طاقتور ہو جائے گا اور حصار بہتقوی۔ ہر طرح کی بیماریوں میں پانی پر ستائیس مرتبہ اسمائے الہی یا آیت الکرسی دس مرتبہ یا انیس مرتبہ دم کر کے پیا جاسکتا ہے۔ بچوں کو دم کیا جا سکتا ہے، مریضوں کو کیا جا سکتا ہے۔ باقی اس عمل کے فوائد بیان سے باہر ہیں۔ کسی بھیحاجت میں نو دن کا عمل شمع جلا کر کریں کسی بھی اتوار سے شروع کر کے تو قبولیت کے اسباب پیدا ہونگے۔ تمام مسائلرزق کی کمی، جادو جنات، دشمنوں میں یہ عمل و شمع کام دے گی۔ آپکا رتبہ بلند ہو گا، تسخیر حاصل ہو گی، عہدہ میں ترقیہو گی اور حاسدین منہ کی کھائیں گے۔ باقی روحانیت میں عظیم ترقی ہو گی اور روحانی مراتب بلند ہونگے۔ ہو سکتا ہے آپکاکشف کھل جائے اور کچھ نظر آئے تو بھاگنے کی بجائے اپنا اور میرا سلام عرض کیجیے گا کہ آپکو میرے اور اظہر حسینصادق کی طرف سے السلام علیکم۔ یہ عمل ستائیس دن والا اگر زندگی میں دھرانا چاہیں تو دھرا بھی سکتے ہیں۔
اس عمل کا نقش بھی ہے جو ستائیس اگست کو لکھا جائے گا۔ وہ بھی دو تین دن میں پوسٹ کر دونگا۔ اس وقت میں نے سفرپر جانا ہے اسلام آباد۔
کچھ اپنے منہ اہل علم آپکو اکثر یہ ہانکتے نظر آئیں گے کہ دیکھیں جی اظہر تو کہتا ہے کہ اسکی شمع تاحیات جلانی پڑے گیورنہ اثر نہ ہو گا۔ یہ بات میں نے ان باکس کسی کو کہی ہو گی اور اُس نے پھر آگے کر دی ہو گی سو کالڈ مسٹر اہل علم کو۔اب اپ لوگ اس بات کو سمجھیے۔ یہ دنیا مسائل کا گھر ہے اور ہر قدم پر آپکو کوئی نہ کوئی رکاوٹ آتی ہے۔ جادو جنات کےمعاملات میں جب ایک مرتبہ آپ علاج کرتے ہیں تو جادوگر لازمی آپکے اوپر عمل دوبارہ کرتا ہے، آپ پھر علاج کرتے ہیں اور وہدوبارہ کرتا ہے۔ یہ سلسلہ کچھ عرصہ لازمی چلتا ہے۔ جنات بھی جب کسی کے دشمن بنیں تو وہ بھی بار بار حملہ کرتے ہیں۔ایسے مواقع پر آپکو اپنے ڈیفنس کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور صرف ایک مرتبہ کا عمل ناکافی ہوتا ہے کیونکہ ایک مرتبہ کاٹہو جانا اس بات کی گارنٹی نہیں کہ دوبارہ جادو جنات کا کوئی بھی حملہ آپ پر کارگر نہ ہو گا۔ حصار بھی اگر ہو تو روزانہہی کرنا پڑتا ہے یا کچھ وقت کے بعد دھرانا پڑتا ہے۔ اسلیے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ عمل بار بار دھرائیں اور شمع جلتی رہے۔شمع کے جلنے سے جن قوتوں کا ظہور ہوتا ہے اُنکی موجودگی میں شیاطین کے حملے اپ پر کارگر نہیں ہوتے۔ اور لازمی باتہے کہ اگر اپ شمع جلائیں گے تو کچھ الله کا ذکر بھی کرینگے جسکے نتیجے میں ثواب بھی ملے گا اور آپ کلام الہی اور اسماسے رابطے میں بھی رہیں گے۔ یاد رکھیے کہ کلام الہی اور اسما کی طاقتیں آپکے ورد کی وجہ سے آپکے اردگرد رہتی ہیں۔جونہی ورد بند، یہ طاقتیں بھی چلی جاتی ہیں اور اپ شیاطین کے رحم و کرم پر۔ اگلی مثال دیکھیے۔ اپ رزق کا عمل کر رہےہیں کیونکہ رزق کی تنگی ہے۔ اب آپ نے شمع جلائی عمل کیا اور رزق بہتر ہو گیا۔ آپ نے عمل چھوڑ دیا اور کچھ دنوں بعدآپکی ساڑھ ستّی ، جو کہ ساڑھے سات سال کی نحوست ہوتی ہے زحل کی، وہ شروع ہو گئی۔ اب بتائیے کیا کریں گے؟ میں نےاس زحل کی نحوست میں کڑوڑ پتیوں کو ککھ پتی ہوتے دیکھا ہے۔ سو اگر شمع جلتی رہے گی اور رزق کا عمل جاری رہے گا توساڑھ ستّی کے اثرات نہ ہونگے یا کم ہونگے۔ اچھا چلئے نظر بد تو چلتے پھرتے کہیں بھی لگ سکتی ہے، اُسکا کیا کیا جائے گا۔کیا ایک وقت کا عمل آپکو تاحیات نظر بد سے محفوظ کر دے گا؟ سو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ شمع بینی کی مشق سے کرئیرشروع کرنیوالا، ہر سال کی ایک مختلف تھیوری و فنکاری پیش کرنے والا، جو آج کائنات میں تصرف کرنے والے جفر کے سو کالڈاعمال کا چرچا کرنے والا، اگر آپکو یہ کہتا نظر آئے کہ دیکھیے جی اظہر کی شمع تو تاحیات جلانی پڑے گی کیونکہ وہ نہایتکمزور عمل ہے تو پھر یہ پوچھنا تو بنتا ہے کہ اپ کوئی ایسا عمل و نقش بتا دیجیے جسکو کچھ دن کرنے کے بعد تاحیات کسیکو کسی چیز کی ضرورت نہ رہے۔ مزیدار بات یہ ہے کہ مسٹر اہل علم کے لا آف اٹریکشن میں بھی ہر روز کائنات کے ساتھ لوویو اینڈ لوو می کرنا پڑتا ہے، تو کیوں کرنا پڑتا ہے بھئی۔ کائنات کیا ایک مرتبہ لوو یو لوو می سے راضی نہیں ہوتی؟ بڑی ٹھرکیکائنات ہوئی پھر تو۔ ویسے متبادل نظام بنایا تو ہے میں نے لا آف اٹریکشن سے متاثر ہو کر کہ اگر کائنات کو لوو یو لوو می کیاجا سکتا ہے تو جادو جنات کو کیوں نہیں۔ سو مجھے کسی ایسے قربانی کے بکرے کی تلاش ہے جو سب ذکر اذکار و عملیات وشمع چھوڑ کر بس روزانہ اپنے جادو جنات کو لوو یو اینڈ لوو می کے میسیجز کیا کرے۔ قربانی کا بکرا اسلیے کہا کہ اگرتجربہ کامیاب ہو گیا تو میری بلے بلے ہو جائے گی اور نہ ہوا تو اگلے کی بینڈ بج جائے گی۔
اسلام میں مصیبت میں صدقے کا حکم ہے۔ کیا کہیں اپ نے پڙھا دیکھا کہ زندگی میں ایک صدقہ تمام زندگی کافی ہو گا؟ بلکہآپ پر مختلف مصائب آئیں گے اور اپکو بار بار صدقات دینے پڑیں گے اور کبھی کبھار تو ایک ہی مصیبت میں لاتعداد صدقاتدینے پڑتے ہیں۔ سو یہ غلط فہمی پھیلانا کہ شمع تا حیات جلانا پڑے گی درحقیقت ایک چول کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ آپ نےمیری پیش کردہ دعائیں پڑھی ہونگی۔ میری شمع میں یہ عزیمتیں بہت سارے مقاصد کے لیے شامل ہوتی ہیں۔ سو شمع کا لمبےعرصے تک جلانے کا جب میں کہتا ہوں تو یہ اسلیے ہوتا ہے کہ شمع کو لمبے عرصے تک کام کرنے کا موقع ملے۔ موکلات کے پاسبھی کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہوتی کہ وہ آپکے سب مسائل چٹکی بجاتے دور کر دیں اور ہمیشہ کے لیے کر دیں۔ اُنکو بھیکام کرنا پڑتا ہے، حالات سازگار بنانے میں وقت لگتا ہے اور پھر بار بار کا جادو اور نظر بد اپنی جگہ۔ آپکا ذکر ہی شمع کوطاقت دیتا ہے سو ذکر بھی ازحد ضروری ہے۔ سو کوئی بھی بندہ یہ دعوی کرے کہ اُسکے پاس کائنات میں تصرف کرنے والےاعمال ہیں جنکے بعد تاحیات کچھ نہ کرنا پڑے گا، تو اُسکو آزمائیں ضرور۔ پھر جب آپ ماشاالله منہ کی کھائیں گے تو پھرواپس ذکر اذکار و شمع کی طرف واپس آ جائیے گا۔
یاد رکھیے گا الله کے ذکر میں ہی سب مسائل کا حل ہے، دینی ہوں یا دنیاوی۔ دنیا و آخرت کے تمام مسائل کا حل صرف ذکرالہی میں ہے۔ جو لوگ اسکے خلاف آپکو بات کرتے نظر آئیں وہ بکواس کرتے ہیں۔ حدیث سے ثابت ہے کہ دینی و دنیاوی دونوںقسم کے مسائل کے حل کے لیے قرآن مجید کا سہارا لیا گیا۔ جتنا ذکر الہی کرینگے، چاہے دنیا کے مسائل کے لیے چاہے خالصالله کی عبادت کے لیے، اتنا ہی ثواب بھی ملے گا اور ذکر کی کائناتی طاقتیں آپ کے ساتھ جڑ جائیں گی۔ لیکن ہونا ذکر مستقلچاہیے چاہے تھوڑا کریں یا زیادہ۔ یہ جو ریاضتیں میں کرواتا ہوں انکا مقصد ایک تو آپکے مسائل کا حل ہے ہی جسمیں کبھیکامیابی ہوتی ہے اور کبھی نہیں لیکن اسکا ایک اور بھی بہت بڑا مقصد ہے جس سے لوگ آگاہ نہیں اور خاص طور پر مائنڈسائنسز والے چول تو بالکل آگاہ نہیں۔ اس دنیا میں شیطان اپنے حواریوں کے ساتھ شیطانی کاموں میں مصروف عمل ہے اورشیطان کے پجاری بھی نت نئی شیطانی طاقتوں کو جگانے کی سعی کر رہے ہیں اور مسلمانوں اور مسلمان ممالک کے اوپرباقاعدہ یہ جادو کیا جا رہا ہے۔ جب ہم الله کا ذکر کرتے ہیں تو اُس سے رب القھار کی عظمت بیان ہوتی ہے اور ملائکہ زمین پرذکر کرنے والوں کے پاس حاضری دیتے ہیں جس سے شیطانیت کو ایک ذق پہنچتی ہے۔ اور یاد رکھیے گا کہ الله کے نام سے جوشیطان کو تکلیف ہوتی ہے وہ کسی اور چیز سے نہیں ہوتی اور شیطانی طاقتوں کی قوت اس سے گھٹتی ہے اور انکیکوششیں ناکام ہوتی ہیں اور دنیا میں اُنکے لیے جگہ تنگ ہوتی ہے۔ ظلمت کے لیے نور عذاب ہے۔ بس یہ ایک جملہ سمجھ لیں توساری تشریح آسان ہو جائے۔ اب جن جاہلین نے نہ کوئی ریاضت کی ہو، نہ انھیں کسی روحانی خادم کا پتہ ہو نہ کسی موکلکا پتہ ہو، اُس نے خاک کائنات کے فلسفے جاننے ہیں شیطانیت اور انوار کے۔ ایک گھر کا ذکر دس گھروں کے شیاطین کوپریشان کرتا ہے اور ایک گھر کی برکت دس گھروں تک جاتی ہے۔ پھر جو زیادہ طاقتور ہوتے ہیں انکے اعمال مزید دور تک اثرکرتے ہیں۔ کراچی میں ایک پندرہ بیس منزلہ فلیٹوں والی بلڈنگ میں ایک خاتون نے فلق کی شمع جلانی شروع کی اور فلق کاذکر۔ اُس بلڈنگ میں کچھ جادوگر بھی رہتے تھے جن کا سب کو پتہ تھا۔ حالنکہ وہ عورت اپنے لیے عمل کر رہی تھی لیکن آخرکار اُن جادوگروں کو وہاں سے جانا پڑا کیونکہ انکے اعمال وہاں بے اثر ہو گئے تھے اور سوائے دھمکیوں کے اب وہ کچھ نہ دےسکتے تھے۔ اور جب اُس عورت کے رزق میں خیر و برکت ہوئی تو اُسکے اُس بلڈنگ میں جاننے والے سب کے رزق کے معاملاتبہتر ہوئے۔
نقش مندرجہ ذیل ستائیس اگست بروز اتوار پہلی ساعت یعنی فجر کے فورا بعد لکھا جائے گا۔ نقش کے اضلاع پہلے سے ہلکیپینسل سے بنا لیجیے گا تاکہ وقت مقررہ پر پریشانی نہ ہو۔ نقش پیلے کاغذ یا چارٹ پیپر پر سبز روشنائی سے لکھا جائے گا۔سبز فوڈ کلر کو انک پین میں بھر کر لکھ سکتے ہیں۔
سب سے پہلے اوپر لکھیے گا، بسم الله الحی القیوم
اسکے بعد نقش کے اضلاع پر پین پھیرے گا۔ پھر خانہ نمبر ایک کو مدنظر رکھتے ہوئے نقش بھریے گا یعنی پہلے خانہ میں ھولکھنا ہے، دوسرے خانہ میں واجب، تیسرے خانہ میں احد اور اسی طرح آگے۔ نقش لکھنے کے بعد نقش کے اوپر بسم الله سےنیچے طلسم لکھیے گا، پہلے اعداد اور پھر حروف۔ پھر نقش کے دائیں طرف یہ الفاظ لکھیے گا جنھیں اسمائے شمس بھی کہاجاتا ہے۔
ابرثا صبرثا صارثا صورثا
پھر نقش کی بائیں طرف والا طلسم لکھیے گا۔
پھر نقش کے نیچے والا طلسم لکھیے گا اور نقش مکمل۔ یہ طلسمات اور اسمائے شمس والی ویسے فنکاری ہے کیونکہ اگر یہ نہلکھے جائیں گے تو پھر ایمپریشن اہل علم والا نہ پڑے گا، سمجھ رہے ہیں نہ آپ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بس بسم الله الحی القیومکے ساتھ اگر خالی نقش لکھ لیا جائے تو باقی کسی چیز کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ شمس کا معاملہ تھا اور ۱۱۱ بھی شاملتھا سو چھتیس خانوں والے نقش کا انتخاب کیا۔ چھتیس خانوں والا نقش الف کا بھی خاص نقش ہے جو کسی اور موقعے پرالف کی ریاضت کے ساتھ پیش کرونگا۔ یہ ریاضت کرنے والا بھی عملیات کی دنیا میں بادشاہ کہلاتا ہے اگر فیض جاری ہوجائے تو۔
نقش لکھنے کے بعد سبز رنگ کی کسی میٹھی چیز، مٹھائی یا ٹافیوں پر دس مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر دم کر کے اسکا ثوابنقش کے موکلات کو ہدیہ کر کے، بچوں کو کھلا دیں اور خود بھی کھائیں۔ اس نقش کو اپنے کمرے میں لائٹ کے بالکل پاسدیوار پر چپکا دیجیے ایسے کہ جونہی لائٹ جلے، پوری روشنی نقش پر پڑے۔ اگر اس نقش کے اثرات آپکے حق میں جاری ہو گئےتو تاحیات کسی اور نقش کی ضرورت نہ پڑے گی۔ بس یہی نقش ہو گا اور یہی ریاضت ہو گی، چاہے اسما کی ہو چاہے آیتالکرسی کی۔ وقتا فوقتاً ریاضت دھراتے رہیے گا۔ ریاضت کے بعد ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہر اتوار کو آیت الکرسی یا اسما یادونوں ۱۱۱ مرتبہ پڑھ کر ختم دلائیں اور نقش کے موکلات کو ہدیہ کر دیں۔ ہر اتوار کو بس یہ عمل دھراتے رہا کریں۔ اور ہاں، ہرمرتبہ عزیمت بھی دھراتے رہیے گا کیونکہ وہ دعا ہے جس سے موکلات عمل کو مطلب کی نشاندھی ہوتی ہے۔
صدق الله العلی العظیم۔
والله اعلی و اعلم۔
Jazakallah بہت شکریہ