اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
انه من سلیمن و انه بسم الله الرحمن الرحیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان۔
سنا ہے روالپنڈی کا میراثی گیارہ تاریخ کو پورٹل کھول رہا ہے۔ پورٹل انگریزی فلموں کے مطابق اصل میں ایکراستے کو کہتے ہیں جو ایک دنیا سے دوسری دنیا میں یا ایک ہی دنیا میں مختلف جگہوں پر جانے کے لیے کھولاجاتا ہے۔ ویسے تو اگر رات کو اسپغول کے دو بڑے چمچ کھا لیے جائیں تو صبح پورٹل عمدہ طریقے سے کھل جاتاہے۔ فرض کریں نہ کھلے تو لا آف اٹریکشن کو استعمال کرتے ہوئے بجائے کائنات کو آئی لوو یو کہنے کے اپنیشِٹ کو کہیے۔
My shit, I love you. Plz you love me too.
یہ جملہ بار بار دھرائیے امید ہے شِٹ ہو جائے گی اور اگر شِٹ ہی ہو جائے تو پھر کوئی دوسرا راستہ دیکھیںگے۔ فی الحال انگریزوں اور مجراثیوں کے مجرب لا آف اٹریکشن کو آزمائیے اپنا پورٹل کھولنے کے لیے۔
ویسے عیسائیوں و یہود و ہندوؤں کے علاوہ بحثیت مسلمان ہمیں پورٹل کھولنے یا اُسکے کھلنے کا انتظار کرنےکی قطعا ضرورت نہیں۔ Witcher season دیکھیں تو ہر وقت اُسمیں پورٹلز کی کھولے جا رہے ہوتے ہیں۔ ایکمسلمان پورٹل کھولتا نہیں اُسکے لیے خود بخود کھلتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کیسے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ایک رات اپنے کھجوروں کےکھلیان میں قرآن پڑھ رہے تھے کہ ان کا گھوڑا بدکنے لگا، آپ رضی اللہ عنہ نے پھر پڑھا وہ پھر بدکنے لگا، آپ نےپھر پڑھا وہ پھر بدکنے لگا، اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں ڈرا کہ کہیں وہ یحییٰ کو کچل نہ ڈالے، میں اسکے پاس جاکر کھڑا ہو گیا، میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان کی طرح کوئی چیز میرے سر پر ہے، وہ چراغوںسے روشن ہے اور وہ اوپر کی طرف چڑھنے لگا یہاں تک کہ میں اسے پھر نہ دیکھ سکا– صبح کے وقت میں رسولاللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اللہ کےرسول! میں رات کے وقت اپنے کھلیان میں قرآن پڑھ رہا تھا کہ اچانکمیرا گھوڑا بِدکنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابن حضیر پڑھتے رہو“، “ انھوں نےعرض کیا: میں پڑھتا رہاوہ پھر اسی طرح بِدکنے لگا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابن حضیر پڑھتے رہو“، “ انھوں نے عرض کیا کہ میںپڑھتا رہا وہ پھر اسی طرح بدکنے لگا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابن حضیر پڑھتے رہو“، “ ابن حضیر کہتے ہیںکہ میں پڑھ کر فارغ ہوا تو یحییٰ اس کے قریب تھا مجھے ڈر لگا کہ کہیں وہ اسے کچل نہ دے اور میں نے ایکسائبان کی طرح دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور وہ اوپر کی طرف چڑھا یہاں تک کہ اسے میں نہ دیکھسکا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ فرشتے تھے جو تمہارا قرآن سنتے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو صبح لوگان کو دیکھتے اور وہ لوگوں سے پوشیدہ نہ ہوتے۔
صحیح – متفق علیہ (بخاری و مسلم)۔ روالپنڈی کے میراثی کی ناپسندیدہ کتب
شرح
اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ ایک رات اپنے اس مکان میں قرآن پڑھ رہے تھے جہاں کھجوروں کی ذخیرہ اندوزیکرتے تھے، ان کا گھوڑا ایک کنارے بندھا ہوا تھا، ان کا بیٹا یحیٰ اسی کے قریب سویا ہوا تھا، جب انہوں نےتلاوت کی تو ان کا گھوڑا کود پھاند مچانے لگا، پھر جب وہ خاموش ہوئے تو گھوڑا بھی ساکت ہو گیا، دوبارہانہوں نے پڑھنا شروع کیا پھر وہ کود پھاند مچانے لگا، اس طرح تین بار ہوا تو اسیدرضی اللہ عنہ ڈرے کہ کہیںان کا بیٹا یحیٰ گھوڑے کے پاؤں سے روندا نہ جائے، انہوں نے تلاوت ترک کردی اور گھوڑے کے پاس جا کھڑے ہوئےکہ دیکھیں کہ وہ کیوں اچھل کود مچا رہا ہے، انہوں نے اس کے اوپر ایک بدلی کی طرح دیکھا جس میں چراغ کےمشابہ کچھ چیزیں تھیں، وہ بدلی آسمان کی طرف چڑھنے لگی یہاں تک کہ وہ اسے دیکھنے پر قادر نہ رہے،صبح اسید رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے اوپر بیتا حادثہ کہہ سنایا تو نبی ﷺنے ان کا خوف دور کرنے، ان کے اس بلند مرتبہ سے آگاہ کرنے اور ان کی طمانیت و سکون کو مزید مؤکد کرنے کےلیے ان سے فرمایا: ”ابن حضیر پڑھتے رہو“ تاکید کے لیے آپ ﷺ نے یہ تین مرتبہ فرمایا، یعنی اسی طرح تلاوتکرتے رہو، اس پر مداومت برتو جس کے سبب یہ عجیب وغریب واقعہ پیش آیا (در اصل آپ ﷺ نے) انہیں اس باتکا درس دیتے ہوئے یہ کہا کہ اس طرح کی کوئی چیز مستقبل میں اگر نمودار ہوتو اپنی تلاوت کو ترک مت کرنابلکہ اس عظیم فضیلت کی خاطر مسلسل تلاوت کرتے رہنا، پھر آپ ﷺ نے بتایا کہ یہ فرشتے تھے جو تلاوتِ قرآنکو سن رہے تھے اور اگر وہ صبح تک پڑھتے رہتے تو فرشتے صبح تک سنتے رہتے، لوگ ان کو دیکھتے اور وہلوگوں سے پوشیدہ نہ ہوتے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس مقام پر قرآنِ کریم کی تلاوت کی جاتی ہےوہاں رَحمَت کے فرشتوں کا نُزول ہوتا ہے،اس جگہ پررب القھار کی رَحمتوں کی برسات ہوتی ہے، تلاوتِ قرآن کی برکت سے آس پاس رہنے والی مَخلوق کو قُدرت کے نَظارے بھیدِکھائی دیتےہیں، جیساکہ آپ نےسُناکہ ایک صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تلاوت کرتے رہے اور ان کا گھوڑا فرشتوں کانَظارہکرتا رہا اوراُن صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےبھی ایک روشن چراغ کی صورت میں فرشتوں کو ملاحظہ فرمایا۔ اس حدیثپاک میں آپ لوگوں کی لیے بھی ایک سبق ہے۔ اکثر لوگ میرا کوئی عمل کرتے ہیں تو خوشبو محسوس ہوتی ہے یا کوئی چیز ہلجاتی ہے یا ہوا محسوس ہونے لگتی ہے بند کمرے میں تو ڈرنے کی کوئی بات نہیں بلکہ عمل کی پڑھائی جاری رکھنی چاہیے اوریہ اعتقاد رکھنا چاہیے کہ نیک ارواح آپکے پاس موجود ہیں اور آپکی تلاوت سے نہایت خوش ہیں۔
اب سائنس کے مطابق روحانی مخلوقات کو ہمارے پاس آنے یا ہمیں اُنکے پاس جانے کے لیے پورٹلز کی ضرورت ہے۔ سو اگر یہبات درست ہے تو تلاوت قران سے بڑا کوئی پورٹل نہیں کہ جیسے ہی تلاوت قران و اسما شروع ہوتی ہے، خود بخود روحانی دنیاکی لطیف مخلوقات انسان کی طرف راغب ہوتی ہیں جبکہ شیاطین بھاگتے ہیں۔ سو گیارہ گیارہ ۲۰۲۳ کی ضرورت نہیں آپکوپورٹل کھلنے یا کھولنے کے لیے۔ ہاں البتہ میراثیوں کو شدید ضرورت ہے۔ ہمارے پاس قران کا علم موجود ہے۔
اُم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص قرآن کے پڑھنے میںماہر ہو، وہ معزز اور نیک سفراء (فرشتوں) کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہو اور اسےپڑھنے میں مشقت ہوتی ہو تو اس کو دو گنا ثواب ملتا ہے“۔
صحیح – متفق علیہ (بخاری و مسلم) روالپنڈی کے میراثی کی ناپسندیدہ کتب۔
(فرشتوں کا ساتھ دنیا میں بھی ہو گا اور آخرت میں بھی)
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) جس گھر میں قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے، اس میں فرشتے آتے اور شیاطین دور ہو جاتے ہیں، یہ اہل خانہ افرادکیلئے کشادہ ہو جاتا ہے اور اس میں بھلائی کی بہتات اور شر کی قلت ہو جاتی ہے اور جس گھر میں قرآن پاک کی تلاوت نہکی جائے، اس میں شیاطین جمع ہو جاتے ہیں، فرشتے نکل جاتے ہیں اور وہ اپنے باسیوں پر تنگ ہو جاتا ہے۔ خیر کم اور شربہت بڑھ جاتا ہے۔ (کتاب الصلوٰۃ، محمد بن نصر، ابن ابی شیبہ، کنز العمال)
سو قران و اسما کے ماہر اور تلاوت کرنے والے کے لیے پورٹلز کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ ملائکہ و نیک جنات و خیر و بھلائی کےپورٹلز اُسکے لیے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں البتہ لازمی بات ہے مجرے کے لیے راولپنڈی کے میراثی کو پورٹل کھولنے کے لیے خاصتواریخ کا انتظار کرنا ہی پڑتا ہے۔ شاہد آپکو پتہ ہو کہ ہندوؤں کے علم میں ناچ کر بھی پورٹل کھولا جاتا ہے اور ساتھ ساتھایک منتر۔
۱۱۔۱۱۔۲۰۲۳ کو نہ کوئی پورٹل کھلنا ہے اور سب ڈرامہ بازی اور بکواس ہے۔ علم اعداد کی رو سے البتہ اس تاریخ سے فائدہاٹھانے کے لیے اسمائے الٰہی کی طرف دیکھتے ہیں ناکہ کسی میراثی انگریز کی طرف۔ مندرجہ بالا تاریخ کو جمع کریں یعنی۱۱+۱۱+۷=۲۹=۱۱ آئے گا۔ گیارہ کا عدد اس تاریخ میں اپنی قوت پر ہو گا۔ کبھی گیارہ کی قوت سے کام لینا ہو تو اسمالٰہی، یارزاق کو دیکھیے گا۔ رزاق کے اعداد ۳۰۸ بنتے ہیں جنکو آپس میں جمع کریں تو گیارہ ہی اتا ہے۔ اور حرف ر کے اعدادبھی ۲ ہیں۔ سو کسی بھی گیارہ تاریخ کو رزاق کا عمل آپکو قران کی طاقت کے ساتھ ساتھ ایک عددی موافقت بھی فراہم کرےگا۔ اور قران کی طاقت مسلمہ ہے، رب القھار کی طرف سے ہے، اور عددی طاقتیں انسان کا بنایا ہوا علم ہیں۔ جیسے کچھ جاہلکہتے ہیں کہ الله کے اعداد چھیاسٹھ کا ورد کیا جائے جیسے چھیاسٹھ چھیاسٹھ چھیاسٹھ۔ ہو سکتا ہے یہ بھی علم ہو لیکناگر میں کرونگا تو الله الله الله ہی کرونگا ناکہ چھیاسٹھ چھیاسٹھ۔ یقیناً توفیق الٰہی کا بھی اسمیں کردار ہے۔
دس اور گیارہ نومبر کی درمیانی رات، رات بارہ بجے کے بعد سے لے کر گیارہ اور بارہ نومبر کی رات، رات بارہ بجے سے پہلےپہلے اس عمل کا وقت ہو گا۔ اس دورانیہ کے درمیان اسم الٰہی یَا رَزَّاقُ کو ۳۰۸ مرتبہ پڑھنا ہے اور ایسی گیارہ تسبیحات کرنیہیں یعنی ہر تسبیح ۳۰۸ کی۔ ہر ۳۰۸ کی تسبیح کے بعد آپ ایک مرتبہ پچھلے عمل کی دعا پڑھیں گے جو میرے یو ٹیوب چینل پرموجود ہے اور جسکا لنک اس پوسٹ کے آخر میں دیا گیا ہو گا۔ طریقہ یہ ہو گا۔
ایک مرتبہ درود، ۳۰۸ مرتبہ یارزاقُ، ایک مرتبہ چینل والی دعا، ایک مرتبہ درود، ایک مرتبہ اللھم آمین۔ اس طرح گیارہ تسبیحاتآپ نے کرنی ہیں پورے چوبیس گھنٹے میں۔ وقفے وقفے سے آرام سے عمل ہو سکتا ہے اور کوئی ہمت کرے تو اکھٹے بھی۔ ہر نمازکے بعد دو دو تسبیحات کی جائیں تو دس بنتی ہیں۔ گیارہویں پھر کبھی بھی کر لی جائے۔ مطلب جیسے آپکو سوٹ کرے ویسےعمل مکمل کر لیں۔ کسی بل شِٹ پورٹل کی آپکو ضرورت نہیں، ہاں البتہ شِٹ والا پورٹل ہی کھولنا ہو تو پھر پوسٹ کے شروعوالا طریقہ کر کے تجربے سے آگاہ کیجیے۔
رزاقُ کے عمل میں اپنے اور دوسروں کے لیے کثیر رزق و صحت کا سوال کیجیے۔ رزق کا لفظ عام ہے اور کتاب وسنت میں وسیعمعنوں میں استعمال ہوا ہے۔ آسان الفاظ میں اس سے مراد ہر وہ نعمت ہے جو اللہ کی طرف سے بندے کو عطا ہو۔ سو آپ اللهسے جو کچھ بھی چاہتے ہیں، وہ رزق کی تعریف میں داخل ہے۔ پیسہ، صحت، بیوی، شوہر، اولاد سب رزق ہے۔ سو کھلا رزقمانگیے۔
صدق الله العلی العظیم
والله اعلی و اعلم۔