spiritual revelations

سورہ شمس

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم

انه من سلیمن و انه بسم الله الرحمن الرحیم

اللهم صل على محمد وال محمد الطيبين الطاهرين وعجل فرجهم وانصرنا بهم يارب العالمين والعن الدائم على اعدائهم من الجن والانس اجمعين.

امام شمس الدین ابو عبداللہ محمد ابن قیم الجوزیہ اپنی کتاب ” زادالمعاد فی ہدی خیر العباد “ میں رسول ﷺ کی سیرت کے اہم خدوخال کے بارے میں یوں فرماتے ہیں :

” اللہ کی یاد اور اس کے ذکر کے معاملے میں رسول اللہ ﷺ ایک نہایت ہی مکمل انسان تھے ، آپ کی گفتگو کا اہم حصہ ذکر الٰہی اور ذات باری کے متعلق مسائل ہی پر مشتمل ہوتا تھا۔ آپ کے احکام آپ کے مناہی ، اسلامی قوانین کی وضاحت ، اور تمام دوسری ہدایات دراصل ذکر الٰہی ہی کے پہلو تھے ، اللہ کے اسماء وصفات بیان کرنا ، اللہ کے احکام اور شریعت کے مسائل بیان کرنا ، انجام بد سے ڈرانا وغیرہ سب باتیں اللہ کا ذکر ہی تھیں ، پھر اللہ کی نعمتوں پر اس کی تعریف ، اس کی برتری ، اس کی حمد ، اس کی تسبیح اللہ کا ذکر ہی تو تھا ، پھر اللہ سے مانگنا ، دعا کرنا ، اللہ کی طرف راغب ہونا ، اللہ سے ڈرنا ، یہ سب ذکر الٰہی کے مختلف انداز ہی تو تھے ، جب آپ خاموش ہوتے تو بھی یاد الٰہی کرتے ، ہر وقت ہر حال میں آپ کے شعور میں ذات باری موجود ہوا کرتی تھی۔ ہر سانس جو اندر جاتا یا باہر آتا ، آپ کھڑے ہوتے یا بیٹھے ہوتے ، چلتے پھرتے یا سوار ہوتے ، سفر میں ہوتے یا حضر میں ، اقامت پذیر ہوتے یا کوچ کی حالت میں ہوتے ، غرض ہر دم اور ہر حال میں اللہ کو یاد فرماتے “۔

سورہ شمس کی وجہ سے میں نے امام شمس الدین رحمة الله کے الفاظ میں ذکر الٰہی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ میرے خیال میں رب القھار کے ذکر کی اہمیت کو مندرجہ بالا طریقے سے بہتر طور بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اب آئیے کچھ سورہ شمس کو سمجھیں۔

ضحی کے معنی میں متعدد اقوال ہیں۔- (1) طلوع کے وقت آفتاب کی روشنی۔ ( مجاہد، کلبی)-

(2) ضحی سے مراد پورا دن ہے۔ ( قتادہ)-

(3) ضحی سے سورج کی گرمی مراد ہے۔ ( مقاتل)-

لفظ ضحی استعمال کیا گیا ہے جو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ، دونوں پر دلالت کرتا ہے ۔ اگرچہ عربی زبان میں اس کے معروف معنی چاشت کے وقت کے ہیں جبکہ سورج طلوع ہونے کے بعد خاصا بلند ہو جاتا ہے ۔ لیکن جب سورج چڑھتا ہے تو صرف روشنی ہی نہیں دیتا بلکہ گرمی بھی دیتا ہے ، اس لیے ضحی کا لفظ جب سورج کی طرف منسوب ہو تو اس کا پورا مفہوم اس کی روشنی ، یا اس کی بدولت نکلنے والے دن کے بجائے اس کی دھوپ ہی سے زیادہ صحیح طور پر ادا ہوتا ہے ۔

مولانا مودودی رحمة الله۔

سورج کو عربی میں ’’شمس‘‘ کہتے ہیں، اور اِسی کے نام پر اس سورت کا نام سورۃ الشمس ہے۔ سورت میں اصل مضمون یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر اِنسان کے دِل میں نیکی اور بدی دونوں قسم کے تقاضے پیدا فرمائے ہیں، اب اِنسان کا کام یہ ہے کہ وہ نیکی کے تقاضوں پر عمل کرے، اور بُرائی سے اپنے آپ کو روکے۔ یہ بات کہنے کے لئے اﷲ تعالیٰ نے سورج، چاند اور دن اور رات کی قسمیں کھائی ہیں۔ اس میں شاید اشارہ ہے کہ جس طرح اﷲ تعالیٰ نے سورج کی اور دن کی روشنی بھی پیدا کی ہے، اور رات کا اندھیرا بھی، اسی طرح اِنسان کو نیکی کے کاموں کی بھی صلاحیت دی ہے، اور بدی کے کاموں کی بھی۔

مفتی تقی عثمانی رحمة الله۔

سورۂ شمس سے متعلق اَحادیث: 

( 1 )… حضرت بریدہ   رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں :حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  عشاء کی نماز میں     ’’ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَا ‘‘  اور ا س کے مشابہ (اس جیسی) سورتیں  پڑھا کرتے تھے۔ ( ترمذی، ابواب الصلاۃ، باب ما جاء فی القراء ۃ فی صلاۃ العشائ،  ۱  /  ۳۳۳ ، الحدیث:  ۳۰۹ ) 

( 2 )… حضرت جابر بن سمرہ   رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں   :حضورِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  نے انہیں  فجر کی نماز پڑھائی تو اس میں   ’’ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَا ‘‘  اور  ’’ وَ السَّمَآءِ وَ الطَّارِقِ ‘‘  کی تلاوت فرمائی۔ (  معجم الکبیر، شریک بن عبد اللّٰہ النخعی عن سماک،  ۲  /  ۲۳۱ ، الحدیث:  ۱۹۵۸ ) 

( 3 )… محمد کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سورہ الشمس کی تلاوت کرتا ہے گویا اس نے ان تمام چیزوں کی تعداد کے برابر صدقہ دیا جن پر سورج اور چاند طلوع ہوتے ہیں ۔

( 4 )… محمد کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص الله عزوجل کی توفیقات سے محروم ہو اس کو یہ سورت زیادہ پڑھنی چاہیے ۔ اس کے حافظے میں اضافہ ہوگا، مقبولیت بڑھے گی ، اور اس کا مرتبہ بلند ہوگا

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جس کا رزق کم ہو اور توفیق میسر نہ ہو اور خسارہ (نقصان) زیادہ ہوتا ہو ، ایسے شخص کو یہ سورت زیادہ ، ہمیشہ پڑھنی چاہیے۔ اس سورہ کو لکھ کر دھوئے اور اس کا پانی پئیے تو دل کی دھڑکن سے محفوظ رہے گا۔

حضرت جعفر صادق سے ایک حدیث میں یہ بھی آیا ہے: “جو شخص سورہ شمس کی تلاوت کرے گا قیامت کے دن اس کے بدن کے تمام اعضاء اور اس کے آس پاس موجود تمام اشیاء اس کے حق میں گواہی دیں گے اس وقت رب القھار فرمائے گا: میرے اس بندے کے بارے میں تمہاری گواہی کو قبول کرتا ہوں اور اسے جزا عطا کرتا ہوں۔ اسے جنت تک ہمراہی کریں اور جو کچھ بھی پسند ہے اسے لے لیں بہشت کی نعمتیں اس پر گوارا ہوں۔

اسکے علاوہ اگر روحانی طور پر سورہ شمس کے موکلین پر ایک نظر ڈالی جائے تو نہایت ہی طاقتور اور بزرگ موکلات ہیں جنکے آنے سے پہلے ہی بندہ اُنکے رعب و دبدبہ کا شکار ہو جائے۔ نہایت ہی خوبصورت، نہایت ہی بزرگ اور نہایت ہی روشن چہروں والے کہ انسان کی نظر نہ ٹھرے۔ سورہ شمس کے ذکر سے تاریکی بھی ایک عجیب نور سے روشن ہو جاتی ہے اور جنات و شیاطین اسکے نور سے ایسے بھاگتے ہیں جیسے ہرن شیر کو دیکھ کر۔ یہ سورہ اپنے ذاکر کو رعب و دبدبہ عطا کرتی ہے اور دنیا و آخرت کی تنگیوں سے نجات دلاتی ہے۔ سوره شمس کا عامل سرخرو رہتا ہے اور جنات اور دوسری مخلوق پر ایسا شخص غالب رہتا ہے۔ اسکے فوائد پر میں ایک اور پوسٹ بھی کرونگا اور اُنمیں جو طریقے لکھوں گا اُس کی اجازت صرف اُنکو کو ہو گی جو محرم کے دس روز ذکر کرینگے۔ وہ خالصتاً روحانی طریقے ہیں جو ملائکہ نے بتائے ہیں۔

اتوار سات جولائی ۲۰۲۴ کو پہلی محرم 2024 شروع ہو گی جس سے یہ عمل و ذکر سورہ شمس شروع ہو گا۔ طریقہ کار بہت آسان ہے۔ آپ اتوار کی صبح اس عمل کو شروع کر لیں یا رات، یہ آپکی مرضی ہے۔ بس شمع روشن کر کے سورہ شمس کو انیس مرتبہ پڑھے اور اُسکے بعد اپنے اوپر دم کرے اور اُسکے بعد دعا مبارک کو ایک مرتبہ نہایت سکون سے پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے۔  اب دوبارہ سورہ شمس کو انیس مرتبہ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے اور پھر ایک مرتبہ دعا پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے۔ پھر تیسری بار سورہ شمس کو انیس بار پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے اور دعا بھی ایک مرتبہ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرے۔ اللھم آمین دس بار۔ بس عمل مکمل ہو گیا۔ اب شمع جلتی رہے جب تک وہ خود نہ پوری جل کر بجھ جائے اور آپ اپنے کام کیجیے۔ یہ ہو گیا ایک طریقہ۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ یہ دعا اکیلی بھی بڑی زبردست چیز ہے۔ احادیث مبارکہ اور قرآنی آیات سے مزین یہ دعا بھی عجیب اثرات رکھتی ہے۔ سو شمع کے پاس اس دعا کو پڑھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انیس مرتبہ دعا پڑھی جائے اور ہر مرتبہ دعا پڑھنے کے بعد “بِحَقّ ِ” کہہ کر پوری سورہ شمس پڑھ لی جائے۔ اس طرح دعا بھی انیس مرتبہ پڑھی جائے گی اور سورہ شمس بھی۔ آخر میں اللھم آمین دس بار۔

تیسرا طریقہ کہ جسکو اگر دس دن کر لیا تو آپکی سورہ شمس کی زکوة ادا ہو جائے گی۔ شمع کے پاس بیٹھ کر سورہ شمس ۹۱ مرتبہ ایسے پڑھی جائے۔

پہلے ایک مرتبہ سورہ شمس اور پھر ایک مرتبہ دعا۔

پھر ہر دس مرتبہ سورہ شمس پڑھنے کے بعد ایک مرتبہ دعا۔ آخر میں اللھم آمین دس بار۔ یہ طریقہ سب سے قوی ہے۔ لیکن آپ لوگ اپنی آسانی کے مطابق منتخب کیجیے۔ اس مرتبہ محرم کے پہلے دس دنوں میں شمس باقوت ہو گا اسی لیے سورہ شمس کے عمل کو ترجیح دی گئی۔ اسکے علاوہ یہ عمل سیارہ شمس کی باقوت نظرات میں کبھی بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔ جن لوگوں کو نجوم کا پتہ نہیں یا دلچسپی نہیں تو وہ کسی بھی اتوار سے عمل شروع کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیے جو عمل آپ نے ایک مرتبہ کر لیا آپ اسکو بار بار دھرانے کے لیے اجازت کو ضروری نہ سمجھا کیجیے۔ آپ اس عمل و شمع کو کبھی بھی جاری و روشن کر سکتے ہیں۔ آپ اس عمل کو حسب ضرورت دس دن کر سکتے ہیں، انیس دن کر سکتے ہیں۔ اس عمل کی معراج ۹۱ دن ہے۔ اگر اس عمل کو ۹۱ دن تیسرے طریقے کار کے مطابق کر لیا جائے تو یقین واثق ہے کہ آپکو بہت کچھ نظر آئے گا اور آپ ایک ایسی عظیم الشان قوت کے مالک بن جائیں گے جو قدم قدم پر آپکی مدد کرے گی۔ سورہ شمس کے طلسمات و نقوش میں کمال اثرات جاری ہونگے۔ جسکو دعا یا بدعا دینگے، اُسکا اثر لازمی ہو گا۔ بہرحال ۹۱ دن کا عمل قسمت والے ہی کر سکتے ہیں۔ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔

اگر کسی اتوار کو فجر کے بعد سورہ شمس فوڈ کلر یا زعفران سے کاغذ پر لکھ کر دس لیٹر پانی کی بوتل میں حل کر لیں اور روزانہ ایک لیٹر پانی پئییں تو امام جعفر صادق رحمة الله کے قول پر عمل بھی ہو جائے گا اور اس سورہ کا پینا جسم کے لیے شفاء ہے۔ جادو جنات کے مریضوں کو اور ہر وقت بیمار رہنے والوں کو خصوصا اس سورہ کو لکھ کر پینے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ میں اس سورہ کا ایک طلسم بھی شئیر کر رہا ہوں۔ اگر کاغذ پر پہلے سورہ شمس لکھیں اور پھر اُسکے اوپر، بائیں طرف، نیچے اور دائیں طرف طلسم لکھ دیں اور پھر پئییں تو مزہ ہی آ جائے۔ ہر دس دن بعد نیا کاغذ بنا لیں۔ یہ پانی ویسے سب گھر والے بھی پی سکتے ہیں لیکن جو عمل کر رہا ہوں وہ روزانہ دو گلاس پانی کم از کم لازمی پئیے گا صبح شام۔ پھر جو پانی بچے وہ دوسرے بھی پی سکتے ہیں۔ اگر پانی جلدی ختم ہو جائے تو سورہ شمس کا کاغذ دوبارہ دس دنوں سے پہلے بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔

دعا یہ ہے۔ اسکی زیر زبر و تلاوت کے لیے وڈیو دیکھ لیجیے۔

بسم اللہ توکلت علی اللہ ولا حول ولا قوة الا باللہ۔ اَللّٰہُمَّ آتِ نَفْسِیْ تَقْوَاہَا وَزَکِّہَا اَنْتَ خَیْرٌ مَّنْ زَکَّاہَا اَنْتَ وَلِیُّہَا وَمَوْلَاہَا۔ الھی اسالک فرجا قریبا و صبرا جمیلا و اسالک العافیة من کل بلیة و اسالک الشکر علی العافیة و اسالک تمام العافیة و اسالک دوام العافیة و اسالک الغنی عن الناس و اسالک السلامة من کل سوء و اسالک من فضلک و رحمتک فانه لا یملکھا الا انت

فان الله کان عفوا قدیر

فان الله لا یحب الکافرین

فان حزب الله ھم الغالبون

فان الله غنی عن العلمین

ویَفْعَلُ ﷲُ مَایَشاء بِقُدْرَتِه وَیَحْکُمُ مَا یُرِیدُ بِعِزَّتِه۔

۱۔ اس عمل کی اجازت کی دو شرائط ہیں۔ پہلی شرط تو یہ ہے کہ مندرجہ ذیل حدیث اور اُسکی دعا کو یاد کر لیا جائے۔ عمل کے بعد مداومت کے طور پر سورہ شمس کو جتنی بھی بار پڑھیں دن میں، صرف ایک مرتبہ میں اس بات کا خیال رکھ لیا جائے جسکے بارے حدیث ہے یعنی مقررہ آیت پر دعا تلاوت کر لی جائے۔ اس سے محمد کریم کی سنت زندہ ہو جائے گی۔ اور ایک سنت زندہ کرنے پر سو شہیدوں کا ثواب ہے۔

حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ جب رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ (تلاوت کرتے ہوئے) ان آیات ’’وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىهَاﭪ(۷) فَاَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَ تَقْوٰىهَا‘‘ پر پہنچتے تو رک جاتے، پھر فرماتے ’’اَللّٰہُمَّ آتِ نَفْسِیْ تَقْوَاہَا وَزَکِّہَا اَنْتَ خَیْرٌ مَّنْ زَکَّاہَا اَنْتَ وَلِیُّہَا وَمَوْلَاہَا‘‘ یعنی اے اللّٰہ ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما،اس کو پاکیزہ کر،تو سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے ،تو ہی اس کا ولی اور مولیٰ ہے۔( معجم الکبیر،عمرو بن دینار عن ابن عباس،۱۱ / ۸۷،الحدیث:۱۱۱۹۱،روح البیان،الشّمس،تحت الآیۃ:۸،۱۰ / ۴۴۳)

۲۔ دوسری شرط یہ ہے کہ نیچے لنک میں دی گئی سورہ شمس دس مرتبہ سن لی جائے، ہینڈ فری لگا کر نہایت سکون و اطمینان کے ساتھ الگ کمرے میں۔ یہ سب کچھ عمل کے دوران بھی کیا جا سکتا ہے اور ضروری نہیں دس مرتبہ تلاوت ایک ہی نشست میں سنی جائے۔ اگر چہ عمل سے پہلے تلاوت سننے کا فائدہ یہ ہو گا کہ اس سے آپکی زیر زبر کی غلطیاں بھی درست ہو جائیں گی۔

سورة الشمس

وڈیو میں جلد پوسٹ کر دونگا۔ جسمیں طلسم و شمع دیے گئے ہونگے۔ اُتنی دیر آپ تلاوت سن لیجیے اور دعا و حدیث یاد کرنے کی کوشش کیجیے۔

صدق الله العلی العظیم

والله اعلی و اعلم۔

Please follow and like us:
fb-share-icon

Leave a Comment