spiritual revelations

سورہ مزمل گیارویں قسط

سورہ مزمل قسط

اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم

انه من سلیمن و انه بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ روزانہ سورہ مزمل چالیس مرتبہ بعد نماز عشاء کے پڑھا کرتے تھے اور اپنے مریدوں شاگردوں کو حصول غنا کے لئے یہی وظیفہ تعلیم فرماتے۔

شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سورہ مزمل کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ یہ شان صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے کہ جو اس کو جب اور جہاں سے یاد کرے، اللہ تعالیٰ کو اسکا علم ہوجائے۔ اور یہ بھی اسی کی شان ہے کہ وہ اس ذاکر بندے کی قوت مدرکہ میں آجائے جس کو شریعت کی خاص زبان میں دنو، تدلیٰ او رقرب و نزول کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں:
”ایں ہر دو صفت خاصہ ذات پاک او تعالیٰ است۔ ہیچ مخلوق را حاصل نیست۔ ارے بعضے کفرہ درحق بعضے از معبودان خود و بعضے پیر پرستان از زمرہ مسلمین در حق پیران خود امر اول راثابت می کنندو دروقت احتیاج بہ ہمیں اعتقاد بآنہا استعانت می نمایند۔” تفسیر عزیزی
”اور یہ دونوں صفتیں اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کا خاصہ ہیں، یہ کسی مخلوق کو حاصل نہیں ہیں۔ ہاں بعضے کفار اپنے بعض معبودوں اور دیوتاؤں کے بارے میں اور مسلمانوں میں سے بعض پیر پرست اپنے پیروں کے بارے میں ان میں سے پہلی چیز ثابت کرتے ہیں (یعنی آپ نے اپنے پیر کو پکارا تو پیر جہاں بھی ہوا، قبر یا دنیا کے دوسرے کونے میں، اُسکو مرید کی پکار سنائی دے گئی) اور اپنی حاجتوں کے وقت اسی اعتقاد کی بنا پر ان سے مدد چاہتے ہیں اور مدد کے لیے ان کو پکارتے ہیں۔”

سورہ مزمل کی کچھ آیات میں توحید کے بارے کچھ ارشادات ہیں جنکو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًا ۟ؕ

تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام خلائق سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہوجا.(1)

(1) تَبَتُّلٌ کے معنی انْقِطَاعٌ اور علیحد گی کے ہیں،یعنی اللہ کی عبادت اور اس سے دعا و مناجات کے لیے یکسوئی اور مکمل طور پر اس کی طرف متوجہ ہو جانا۔ تبث کا مطلب ہے امور دنیاوی کی ادائیگی کے ساتھ عبادت میں خشوع،خضوع اور اللہ کی طرف یکسوئی کے ساتھ متوجہ ہونا۔ یعنی امور دنیا سے فارغ ہو کر دل جمعی اور اطمینان کے ساتھ بہ کثرت اللہ کا ذکر کر، اس کی طرف مائل اور سراسر راغب ہو جا۔

رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِیْلًا ۟

مشرق ومغرب کا پروردگار جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو اسی کو اپنا کار ساز بنالے.

اب سورہ مزمل تو آپکو بتا رہی ہے کہ صرف اللہ کی طرف متوجہ ہو کر اللہ ہی کو اپنا کارساز و وسیلہ بنا لیجیے اور آپ ہیں کہ کبھی کسی ہستی میں وسیلہ ڈھونڈتے ہیں اور کبھی کسی پیر چوڑھے شاہ میں۔ اسی لیے کہتا ہوں، میراثیو! قران کو تفسیر کے ساتھ پڑھا کرو تاکہ عقل کے دروازے کھلیں اور چولیت کے بند ہوں۔

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مزید فرماتے ہیں کہ اس کو (مزمل کو) پڑھنے والا کبھی کسی کا محتاج نہیں ہوتا اللہ عزوجل اسکے قاری کو دینی و دنیاوی غنا عطا فرماتا ہے۔

کچھ مفسرین رحمته الله نے سورہ مزمل  سے متعلق حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مرفوعا یہ روایت نقل کی ہے کہ محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص سورۃ المزمل کو پڑھتا  ہے اللہ تعالیٰ اس کی دنیا وآخرت کی  پریشانی/مشکلات کو ختم فرمادیتے ہیں۔

حضرت حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،
جس شخص نے سورہ مزمل کو لازم پکڑا کچھ شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے زمین پر اپنا ولی مقرر کردے
آپ مزید فرماتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله سے سنا کہ میں نے (یعنی علی نے) 170 جنگیں اس سورہ کی برکات سے جیتی ہیں اور درہ خیبر کو بھی آپ نے اسی سورہ کو پڑھ کر اکھاڑا تھا۔ (اب کدھر گیا ناد علی؟ چلو کوئی جھوٹی حدیث ہی پیش کر دو کہ علی رضی الله ناد علی پڑھتے تھے)۔

حضرت غوث محمد گوالیاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،
جو علم لدنی کا خواہشمند ہے وہ اسے ضرور پڑھے۔ (صوفیائے کرام کی اصطلاح میں ایسے ہی علم کو علم لدنی کہتے ہیں جس میں اسباب ظاہری کا دخل اور واسطہ نہ ہو اور عالم غیب سے براہ راست علم اس کے قلب میں داخل ہو)

حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،
کہ جو اس سورہ(مزمل) کو ہمیشہ اپنے ورد میں رکھے تو اللہ کریم اسے دنیا کی فکر سے آزاد فرما دیتے ہیں۔ اسکے علاوہ کہ اگر کوئ غیبی مخلوق کو کھلی آنکھ سے دیکھنا چاہے تو اس سورہ مبارک کو پڑھے۔

حضرت سلطان العارفین حق باہو رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس سالک (راہ طریقت پر چلنے والا، وہ شخص جو اللہ کا قرب بھی چاہے اور شغل معاش بھی رکھتا ہو ) نے اس سورہ کی دعوت نہیں دی اس نے سلوک(تصوّف، حق تعالیٰ کا قرب چاہنا) میں قدم ہی نہیں رکھا۔
اور یہ کہ اسکو پڑھنے والا کبھی بھی دربار رسالت سے الگ نہیں رہتا ۔

حضرت امیر خسرو رحمة اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دن وہ خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں پیش ہوئے تو تفسیر امام زاہدی سامنے تھی اور سورہ مزمل کی فضیلت کے بارے حضرت نظام الدین فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمة اللہ نے حضرت علی رضی الله سے روایت کی ہے کہ جب یہ سورہ مزمل مبارک نازل ہوئ تو سبز خط سے لکھی ہوئ تھی اور اسکے ساتھ چاروں فرشتگان نازل ہوے تھے محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا
جبرائیل آج اتنا اہتمام کیوں؟
جبرائیل نے عرض کی
آج اللہ تعالیٰ نے آپکی امت کیلیئے ایک عظیم تحفہ بھیجا ہے۔
پوچھا کیا ؟
عرض کی سورہ مزمل
پھر کہا کہ
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر میں یہ سورہ آپ سے پچھلی امت میں اتار دیتا تو اس میں ایک بھی عاصی (گناہ گار) نہ ہوتا۔ یعنی رب القھار سب کو بخش دیتا۔
اسی لیئے اس سورہ کی عظمت و احترام کیلیئے آج ان فرشتوں کو نزول ہوا ہے جو اب سے پہلے کبھی دنیا میں نہیں آئے۔ اور آج اللہ نے آسمان کے وہ دروازے کھولے ہیں جو آج سے قبل کبھی نہیں کھولے گئے۔ پس جو بندہ خدا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے ہے، اس کو فرض نماز کے بعد پڑھے گا اسے ہر حر ف کے بدلے میں ایک لا کھ نیکی عطا ہو گی اور اسی قدر گناہ اس کے نامہ اعمال سے مٹا دیے جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنت میں داخل ہو گا اس سورة کے پڑھنے والے کو جنت میں ہزار محل سبز زمر د کے بنے ہوئے ملیں گے جن میں ہر ایک میں ہزار ہز ار چھوٹے محل ہو ں گے اور جن میں ہزار حوریں ہو ں گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے میرے امتیو ! تم اس سورہ کو اپنا ورد مقرر کر لو اور اسے ہر روز دس مر تبہ پڑھا کر و۔ جو ہر روز اسے دس مر تبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسے بُرے آدمیوں اور آفا ت کے شر سے محفوظ رکھے گا اورہمیشہ اللہ تعالیٰ کی پنا ہ میں ہو گا اور اس سورہ کی برکت سے اسے کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچے گی اور جو کسی کا م کے لیے اسے پڑھے گا وہ مہم سر انجام ہو گی اور اس سورئہ کا ثوا ب اگر اہل آسمان اور اہل زمین لکھنے لگیں تو بھی نہیں لکھ سکتے ، خواجہ رحمة الله مزید فرماتے ہیں کہ اگر اس سورہ کو قبرستان میں کسی قبر پہ کھڑے ہوکر ایک دفعہ پڑھے اور ایصال ثواب کردے تو 300 سال تک مردے کو عذاب نہیں ہوگا۔

نیز حضرت محبو ب الہٰی نے فرمایا، جو شخص سورئہ مزمل کو پڑھے گا، اور اپنے پا س لکھ کر رکھے گا، اس پر مصیبت نا زل نہ ہو گی۔ اللہ اور مخلو ق کی نظرمیں ذی عزت ہو گا۔ حق تعالیٰ اس کو اپنا ولی بنا دے گا اور اگر اس سورة کو پڑھ کر پتھر پر دم کر ے گا عجب نہیں وہ سونا بن جا ئے گا۔ ا س کے پڑھنے والے پر زہر اور جا دو کا اثر نہ ہو گا۔ ہر بلا سے محفوظ رہے گا۔ بہتے پانی پرپڑھے گا، تو اللہ کے حکم سے پانی پر کھڑا ہو جائے گا۔ قیدی کی رہا ئی کے لیے پڑھے گا، تو قید سے رہا ہو جائے گا۔ (خیر یہ فوائد صاحب حال لوگوں کے لیے ہیں، میرے اور آپکے لیے نہیں)

سورہ مزمل کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص اس سورت کو ہمیشہ پڑھتا رہے تو خداوند عالم اس سے دنیا اور آخرت کی سخیتیوں کو دور کرے گا اور وہ پیغمبر اکرمؐ کو خواب میں دیکھے گا۔ بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ۱۳۸۹ش، ج۵، ص۵۱۵۔شیعہ کتب

اس طرح امام صادقؑ سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ مزمل کو نماز عشاء یا رات کے آخری پہر میں پڑھے تو خدا اسے پاک و پاکیزہ زندگی عطا کرے گا اور وہ شخص اسی حالت میں باقی رہ کر اس دنیا سے چلا جائے گا۔

ایک بزرگ گزرے ہیں حضرت پیر شاہ جیونہ محبوب عالم المعروف مرد فقیر جنکی خانقاہ جھنگ شہر سے شمال کی جانب تقریباََ30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے


حضرت شاہ جیونہ ؒنے (895ھ تا961ھ) تقریباََ چھیاسٹھ سال، نے شاہان ہند سکندر لودھی ، ابراہیم لودھی،  ظہیرالدین بابر،  نصیر الدین ہمایوں اور جلال الدین اکبر کا عہد دیکھا ہے۔

حضرت پیر شاہ جیونہ ؒ  کو سورہ مزمل سے عشق تھا آپ ہر وقت اسی صورت مبارکہ کا ورد کرتے رہتے تھے ۔علماء نے لکھا ہے کہ سورہ مزمل میں خرقہ پوشی کے لوازم وشرائط بیان ہوئے ہیں ۔حضرت پیر شاہ جیونہ ؒ  چونکہ ایک خرقہ پوش فقیر تھے،   اسی لیے انہوں نے اس سورہ مبارکہ کا انتخاب کیا۔
آپ نے ا س سورہ مبارکہ کا کئی کروڑ دفعہ ورد کیا اور تفسیر بیان کی ،  اس لیے آپ علاقہ میں  ،،پیر کروڑ یہ ،،  مشہور ہو گئے ۔ غور طلب بات ہے کہ پہلے ہمارے بزرگ کیسے مشہور ہوتے تھے اور آج کوئی پیر کھوتے شاہ، کوئی پیر کوڑے شاہ ہے، کوئی چوڑھے شاہ ہے اور کوئی پیر لوڑے شاہ۔ اور ہم لوگ ہیں کہ بھاگ بھاگ ان جعلی بزرگوں کی درگاہوں پر جاتے ہیں لیکن مسجد جاتے موت پڑتی ہے۔ پیروں کے لنگر صبح دوپہر شام مسلمانوں کے حرام مال پر چل رہے ہیں اور مساجد یتیم پڑی ہیں معاذ الله۔ شائد یہ مسلمانوں کا حرام مال ہی ہے کہ اللہ نے توفیق ہی نہیں دی کہ مساجد پر خرچیں۔

اٹھارہ ستمبر ۲۰۲۴ کو چاند گرہن ہو گا اور پھر دو اکتوبر کو سورج گرہن۔ اٹھارہ کو صبح پانچ بج کر پینتالیس منٹ سے عمل شروع کر سکتے ہیں۔  اب سورہ مزمل کیسے پڑھی جائے گی، غور سے سمجھیے گا۔ شمع کے اعداد یہ ہیں جو بائیں بازو پر بھی لکھے جائیں گے۔

پہلے اعداد لکھیے گا ۸ سے شروع کر کے اور پھر اعداد کے نیچے حروف لکھیے گا م سے شروع کر کے۔  

82183846830

م      ز     م        ل

۱۔ پہلی باری: سورہ مزمل کو تین مرتبہ پڑھیں اور اُسکے بعد یہ دعا ایک مرتبہ۔

يَا مُفَتِّحَ الْأَبْوَابِ يَا مُسَبِّبَ الْأَسْبَابِ افْتَحْ لَنَا وَ سَهِّلْ إِلَيْنَا يَا مُفَرِّجُ فَرِّجْ يَا مُيَسِّرُ يَسِّرْ يَا مُسَهِّلُ سَهِّلْ يَا مُتَمِّمُ تَمِّمْ حَسْبُنَا اللَّهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ نِعْمَ الْمَوْلَى وَ نِعْمَ النَّصِيرُ وَ كَفَى بِاللَّهِ وَلِيّاً وَ كَفَى بِاللَّهِ نَصِيراً وَ كَفَى بِاللَّهِ حَسِيباً وَ كَفَى بِاللَّهِ عَلِيماً وَ كَفَى بِاللَّهِ وَكِيلًا وَ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيداً هُوَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِیْلًا۔

پھر سورہ مزمل کو چھ مرتبہ پڑھے اور اُسکے بعد یہ دعا ایک مرتبہ۔

پھر سورہ مزمل کو نو مرتبہ پڑھے اور اُسکے بعد یہ دعا ایک مرتبہ۔

یہ آپ نے سورہ مزمل کو تین چھ نو کے طرز پر پڑھا ہے۔

۲۔ دوسری باری: اب آپ نے دوبارہ تین مرتبہ سورہ مزمل پڑھنی ہے اور اُسکے بعد ایک مرتبہ دعا۔

پھر سورہ مزمل چھ بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔

پھر سورہ مزمل نو بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔

۳۔ اب تیسری بار آپ نے دوبارہ سورہ مزمل تین بار پڑھنی ہے اور ایک مرتبہ دعا۔

پھر سورہ مزمل چھ بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔

پھر سورہ مزمل نو بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔ بس عمل مکمل ہو گیا۔ اب ختم دلا دیجیے گا جسمیں ثواب سورہ مزمل کے جمیع موکلات و جنات کو ہدیہ کر دیجیے گا اور ختم کی چیز خود بھی کھائیے گا اور دوسروں کو بھی کھلائیے گا۔

اس طرح ہر باری میں آپ نے اٹھارہ بار سورہ مزمل پڑھی اور تین بار دعا۔  ٹوٹل تین باریوں میں آپ نے ۵٤ مرتبہ مزمل پڑھی اور نو مرتبہ دعا۔ آپکو تقریبا ایک گھنٹہ چالیس منٹ  لگیں گے۔ آپ اگر چاہیں تو ہر باری کے بعد پانچ دس منٹ ریسٹ بھی لے سکتے ہیں۔

اب اٹھارہ ستمبر کی رات کو آٹھ بج کر پینتالیس منٹ کے بعد رات ایک بجے سے پہلے پہلے آپ دوبارہ سورہ مزمل کی ایک باری لگائیں گے۔ یعنی

تین مرتبہ سورہ مزمل اور ایک مرتبہ دعا۔

پھر چھ مرتبہ سورہ مزمل اور ایک مرتبہ دعا۔

پھر نو مرتبہ سورہ مزمل اور ایک مرتبہ دعا۔ بس۔ عمل مکمل۔

اگلے دن سے روزانہ رات کو آپ آٹھ پینتالیس کے بعد اور رات ایک بجے سے پہلے پہلے سورہ مزمل کی ایک باری لگائیں گے۔ یہاں تک کہ آپ دو اکتوبر تک پہنچ جائیں گے۔ دو اکتوبر کو رات آٹھ بجکر پینتالیس منٹ سے سورج گرہن کا وقت شروع ہو گا۔ اور جس طرح آپ نے اٹھارہ اکتوبر کو صبح چاند گرہن میں تین باریاں مزمل کی لگائی تھیں، اُسی طرح آپ دو اکتوبر کو سورہ گرہن میں رات کو تین باریاں لگائیں گے۔ یعنی

۱۔ پہلی باری: سورہ مزمل کو تین مرتبہ پڑھیں اور اُسکے بعد یہ دعا ایک مرتبہ۔

يَا مُفَتِّحَ الْأَبْوَابِ يَا مُسَبِّبَ الْأَسْبَابِ افْتَحْ لَنَا وَ سَهِّلْ إِلَيْنَا يَا مُفَرِّجُ فَرِّجْ يَا مُيَسِّرُ يَسِّرْ يَا مُسَهِّلُ سَهِّلْ يَا مُتَمِّمُ تَمِّمْ حَسْبُنَا اللَّهُ وَ نِعْمَ الْوَكِيلُ نِعْمَ الْمَوْلَى وَ نِعْمَ النَّصِيرُ وَ كَفَى بِاللَّهِ وَلِيّاً وَ كَفَى بِاللَّهِ نَصِيراً وَ كَفَى بِاللَّهِ حَسِيباً وَ كَفَى بِاللَّهِ عَلِيماً وَ كَفَى بِاللَّهِ وَكِيلًا وَ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيداً هُوَ الْغَنِيُّ ذُو الرَّحْمَةِ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِیْلًا۔

پھر سورہ مزمل کو چھ مرتبہ پڑھے اور اُسکے بعد یہ دعا ایک مرتبہ۔

پھر سورہ مزمل کو نو مرتبہ پڑھے اور اُسکے بعد یہ دعا ایک مرتبہ۔

یہ آپ نے سورہ مزمل کو تین چھ نو کے طرز پر پڑھا ہے۔

۲۔ دوسری باری: اب آپ نے دوبارہ تین مرتبہ سورہ مزمل پڑھنی ہے اور اُسکے بعد ایک مرتبہ دعا۔

پھر سورہ مزمل چھ بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔

پھر سورہ مزمل نو بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔

۳۔ اب تیسری بار آپ نے دوبارہ سورہ مزمل تین بار پڑھنی ہے اور ایک مرتبہ دعا۔

پھر سورہ مزمل چھ بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔

پھر سورہ مزمل نو بار پڑھنی ہے اور ایک بار دعا۔ بس عمل مکمل ہو گیا۔ اب ختم دلا دیجیے گا جسمیں ثواب سورہ مزمل کے جمیع موکلات و جنات کو ہدیہ کر دیجیے گا اور ختم کی چیز خود بھی کھائیے گا اور دوسروں کو بھی کھلائیے گا۔

پندرہ دنوں کی اس سورہ مزمل کی ریاضت میں ٹوٹل تین سو ساٹھ مرتبہ سورہ مزمل پڑھی جائے گی۔

میں نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی سمجھانے میں لیکن مجھے پکا یقین ہے کہ بہت سے لوگوں کو سمجھ نہیں آیا ہو گا۔ سو بے وقوفانہ طرز کے کئی سوالات پوچھے جائیں گے۔ ٹھیک ہے جس کو سمجھ نہ ائے میں اُسکو وائس میسج کر دونگا لیکن وہ پہلے چینل پر جائے گا اور ساری وڈیوز ایک ایک مرتبہ دیکھے گا پوری۔ گو کہ میں اس طریقے سے اپنے چینل کا واچ ٹائم بڑھانا تو نہیں چاہ رہا تھا لیکن بے شرموں کے آگے بے شرم ہونا پڑتا ہے۔ سو اگر آپکو کوئی چیز سمجھ نہ ائے تو سوال کرنے سے پہلے خود ہی چینل پر جا کر عزت سے ساری وڈیوز ایک مرتبہ پوری دیکھ لیجیے گا اور اُسکے بعد آ کر مجھ سے سوال کیجیے گا تو جواب مل جائے گا۔ شکریہ۔

جب بھی میں کوئی شمع آپکو دیتا ہوں تو اُسکو چیک بھی کیا جاتا ہے۔ اس شمع کو جب چیک کیا گیا تو مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوئیں:

حرم کعبہ کے نیچے عظیم الشان محفل سجی ہوئی تھی جسمیں محمد کریم اور کثیر تعداد میں دیگر انبیا کرام سورہ مزمل کا ذکر کر رہے تھے۔ انبیا کرام میں خصوصا حضرت داؤد، حضرت ابراہیم اور حضرت آدم شامل تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ جو کوئی بھی سورہ مزمل کا ذکر کرے گا اُسکی نسلوں میں بھی اس سورہ کی برکت عطا کی جائے گی جیسا کہ خود حضرت ابراہیم نے بیت اللہ کی تعمیر کے وقت نسل میں برکت کی دعا کی تھی۔ حضرت آدم علیہ السلام نے بھی برکت کی دعا دی اُسکو جو سورہ مزمل کا ذکر کرے۔ یہ محفل روحانی طور پر زمین پر ایک عظیم محفل ہے۔

تین سو ساٹھ کی ریاضت اولیا کرام کی ریاضت ہے۔ اس ریاضت کو کرنے والے پر زمین و آسمان کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔ اب ہوتا کیا ہے کہ ریاضت کے دوران ہم لوگ جھوٹ بھی بولتے ہیں اور دغا بازی بھی کرتے ہیں۔ تو ریاضت کا ثواب تو ضرور ملتا ہے لیکن اُس طرح سے فوائد جاری نہیں ہوتے اور پھر ہم بدگمان ہو جاتے ہیں۔ لیکن جو مجھے بتایا گیا وہ میں آپکو بتا رہا ہوں۔

سورہ مزمل کا کوئی عامل اگر اس شمع کے ساتھ کنوئیں کے کنارے بیٹھ کر عمل کرے گا تو پانی اُبل آئے گا۔ قدیم کتابوں میں سورہ مزمل کی یہ تاثیر لکھی ہے اور مجھے پہلی مرتبہ یہ تاثیر اس شمع کے جلنے کے دوران محسوس ہوئی۔ کاش میں کسی پہاڑی علاقے میں کسی کنوئیں کے پاس یہ عمل کر سکتا لیکن ممکن نہیں۔

اس ریاضت سے آپکو بے انتہا فیض ملے گا لیکن اب فیض کی نوعیت کیا ہو گی، اسکے بارے کچھ کہنا ممکن نہیں۔ جب میں مضمون لکھتا ہوں اور کوئی اپنا تجربہ بیان کرتا ہوں تو کسی بندے کو یہ چیز باتونی لگتی ہے۔ بندہ پوچھے بیٹا تیرے جیسوں کو تو میں منہ بھی نہیں لگاتا۔ جنکے لیے لکھتا ہوں وہ پڑھتے بھی ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں۔ تو نہ تین میں نہ تیرہ میں اور پوسٹں تجھے باتونی لگتی ہیں۔ ایسے میراثی ڈھیر سے پیدا کیے ہیں اللہ نے جنکی اپنی اوقات تو ٹکے کی نہیں ہوتی اور دوسرا کچھ لکھے تو وہ باتونی۔

جب میں نے سورہ مزمل کی پہلی ریاضت مکمل کی تو بڑا مایوس ہوا۔ کیونکہ میں نے سوچا تھا کہ ریاضت کے بعد کئی جنات میرے مطیع ہونگے، دولت کی ریل پیل ہو جائے گی وغیرہ۔ ایسا کچھ نہ ہوا اور جب میں نے اسکا اظہار اپنے اُستاد سے کیا تو وہ ہنس پڑے۔ کہنے لگے، “بچے! تیرا تعلق جس دربار محمد کریم سے قائم ہو گیا ہے لوگ ساری عمر ایڑیاں رگڑتے ہیں وہاں پہنچنے کے لیے لیکن ابھی تو بچہ ہے، تجھے علم نہیں”۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پھر مجھے سب کچھ ملا، دولت بھی، مرتبہ و مقام بھی اور روحانی کامیابیاں بھی۔ جب میں بچہ تھا تو میرے اُستاد نے پیشنگوئی کی تھی کہ تیری ذات سے سورہ مزمل کا پورا سلسلہ نکلے گا اور آج انکی یہ پیشنگوئی حرف بہ حرف پوری ہوئی۔ رب القھار کا احسان ہے کہ میں نے سورہ مزمل پر کام کیا کچھ، اور میری وجہ سے کچھ اسکا ذکر بڑھا اور کچھ لوگوں کو یہ یاد بھی ہوئی۔ ہاں، شمعہ جلانے کے دوران ایک اور بات بھی پتہ چلی کہ سورہ مزمل کے ذاکر کو حوض کوثر پر بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچایا جائے گا۔ الحمد للہ رب العلمین۔ اس ریاضت کے بعد کوئی ذاکر اگر چاہے تو اپنی اولاد اور بیوی، بہن بھائیوں کو سورہ مزمل کی اجازت دے سکتا ہے۔ اس سورہ کی ریاضت کے دوران اپنے آپ پر سورہ کا دم بھی کیجیے گا ریگولر۔

سورہ مزمل کی ایک تلاوت بھی اس پوسٹ میں شامل ہے۔ وہ ایک یا دو بار سن لیجیے گا۔ ایک تو اُس سے اگر کوئی غلطی ہے وہ درست ہو جائے گی اور دوسرا اگر کچھ محسوس ہو، کچھ بھی، تو میرے ساتھ شئیر کیجیے گا پوسٹ پر۔

اللہ آپکو کامیاب کرے۔ اللھم آمین۔

(ضروری اعلان! اللھم کی قسط دو میں آپکے لیے صرف اس دعائے مبارکہ کی شمع پیش کرونگا۔ یہ دعا جو سورہ مزمل میں پڑھی جائے گی، ایک نہایت بیش قیمتی دعا ہے۔ اسکی الگ سے شمع و عمل دونگا اور اجازت صرف اُسکو ہو گی جس نے اللھم قسط ایک کا عمل کیا ہو گا۔)

صدق اللہ العلی العظیم

واللہ اعلی و اعلم۔

Please follow and like us:
fb-share-icon

Leave a Comment