spiritual revelations

قابضُ باسطُ حصہ سوم

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم

بسم الله القابض الباسط

عن أنس بن مالك رضي الله عنه مرفوعاً: قال الناسُ: يا رسولَ الله، غَلَا السِّعْرُ فسَعِّرْ لنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنَّ اللهَ هو المُسَعِّر القابضُ الباسطُ الرازقُ، وإني لأرجو أن ألقى اللهَ وليس أحدٌ منكم يُطالِبُني بمظلمةٍ في دمٍ ولا مالٍ». 
[صحيح] – [رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه وأحمد]

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! گرانی (مہنگائی) بڑھ گئی ہے لہٰذا آپ (کوئی مناسب) نرخ (قیمت) مقرر فرما دیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”نرخ مقرر کرنے والا تو اللہ ہی ہے، (میں نہیں) وہی روزی تنگ کرنے والا اور روزی میں اضافہ کرنے والا، روزی مہیا کرنے والا ہے اور میری خواہش ہے کہ جب اللہ سے ملوں، تو مجھ سے کسی جانی و مالی ظلم و زیادتی کا کوئی مطالبہ کرنے والا نہ ہو“۔

باسط کے معنی کچھ یوں ہیں کہ الله اپنے فضل و کرم کو اپنے بندوں پر پھیلانے والا ہے۔ الله ہی رزق دیتا ہے اور کشادگی عطاکرتا ہے،فضل و کرم فرماتا ہے، قدرت عطا کرتا ہے، مالک بناتا ہے اور ضرورت سے زیادہ مخلوقات کو عطا کرتا ہے۔ قابضُ کےمعنی کچھ یوں ہیںکہ الله اپنے عطیات اور احسانات کو اٹھا لیتا ہے یا لپیٹ لیتا ہے اُس سے جس سے چاہتا ہے اور الله سختیاور رزق کی تنگی کر دیتا ہےاور محروم کر کے محتاج کر دیتا ہے۔

قابض کا ایک مطلب ہے تنگی دینے والا یا اٹھانے والا، اختیار ختم کرنے والا۔ جبکہ باسط اسکی عین ضد ہے جسکا مطلب کشادہ کرنا ہے یا وسعت دینا، اختیار بڑھانا ہے۔اسمائے الہی پر عام لوگ غور نہیں کرتے ورنہ ان اسمائے الہی کے مطالب کو اگر جان لیا جائے تو زندگی میں ان اسما سے بہت برکت وفیض حاصل کیا جا سکتا ہے۔ فیض کا منبہ بہت سارے لوگ سو کالڈ پیروں کو سمجھتے ہیں جبکہ درحقیقت فیض کا منبہ قرآن واسما ہیں۔ اگر ہماری زندگیوں میں موجود برائیوں کو اٹھا لیا جائے یا ان برائیوں کو ہم پر تنگ کر دیا جائے یعنی کہ گھٹا دیا جائے اوراسکے برعکس ہمارے زندگیوں میں کشادگی اور وسعت عطا ہو جائے تو کیا ہمارے جمیع مطالب وخواہشات خود بخود پوری نہیں ہوجائیں گی؟ اور کیا اس مقصد کے قَابِضُ باسطُ ہمیں بہتر امداد فراہم نہیں کرینگے؟

امام ٖغزالی اسمائے الٰہی قابض باسط کی تشریح یوں فرماتے ہیں کہ ‘‘یعنی وہ اللہ جو موت کے وقت روحوں کو قبض کرتا ہے اور زندہ کرتے وقت ارواح کو اجسام کے لیے کھولتا ہے۔ دنیا والوں سے صدقات قبول کرتا ہے اور فقراء و مساکین کا رزق کشادہ کرتا ہے۔ کبھی تو دنیا والوں کا رزق اتنا کشادہ کرتا ہے کہ بھوک کا نام بھی نہ رہے اور کبھی فقر کے لیے اتنی تنگی کرتا ہے کہ بندے میں کوئی طاقت نہ رہے۔ وہی اللہ ہے جو اپنے بندوں کو قبضہ میں لے کر اتنی تنگی کرے کہ وہ اس سے غافل نہ ہوں اور اپنی مہربانی سے اسطرح کشادگی کہ اس کی طرف تقرب حاصل کریں۔ ’’(الغزالی)

ابو اسحاق الزجاج (المتوفى 311 ھ) تحریر کرتے ہیں: ‘‘ادب کا تقاضہ ہے کہ ان دونوں اسماء کا ذکر ایک ساتھ کیا جائے، کیونکہ اللہ تعالی کی پوری قدرت دونوں ناموں کو ایک ساتھ ذکر کرنے کے بعد ہی ظاہر ہوتی ہے۔ مثلا إِلَى فلَان قبض أَمْرِي وَبسطه یعنی میری تنگی اور کشادگی فلاں کے ہاتھ میں ہے۔ اس پورے جملے سے کہنے والے کا یہ مقصد ظاہر ہوتا ہے کہ میرے سارے کام اس کے حوالے ہیں۔ اس طرح دونوں صفات کو جمع کرنے سے مقصد یہ بیان کرنا ہوگا کہ مخلوق کے سارے کام اللہ تعالی کے زیر قدرت ہیں (الزجاج)

یہی مفہوم قرآن مجید کی اس آیت میں بھی بیان ہوا ہے،

وَاللّـٰهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ

ترجمہ: اور اﷲ ہی تنگی اور کشادگی کرتا ہے اور تمہیں اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

قابضُ باسطُ والے عمل و شمع میں تین آیات شامل ہیں۔ یہ عمل برائیوں کو قبض کرنے اور کشادگی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ رزق کا عمل بھی ہے۔ آیات یہ ہیں۔

۱۔ اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ وَ یَقْدِرُ لَهٗؕ–اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(62) العنکبوت

الله اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہتا ہے رزق وسیع کردیتا ہے اور تنگ کردیتا ہے جس کیلئے چاہے، بیشک الله سب کچھ جاننےوالا ہے۔

۲۔ وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ۪–وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(245)سورہ بقرہ

اور اللہ تنگی دیتا ہے اور وسعت دیتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

۳۔ وَ  لِلّٰهِ  مُلْكُ  السَّمٰوٰتِ  وَ  الْاَرْضِؕ–وَ  اللّٰهُ  عَلٰى  كُلِّ  شَیْءٍ  قَدِیْرٌ(189) سورہ ال عمران

اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔

یہ قابضُ باسطُ والا عمل دنیاوی مشکلات کو قبض کرنے اور آسائیشیں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ رزق کے لیے بھی مخصوص ہے۔ دوسری بات میں آپکو یہ بتاتا چلوں کہ جو عمل اپ ایک بار کر لیتے ہیں بس اُسی پر مطمئن نہ ہو جایا کریں بلکہ اُس عمل کو وقتاً فوقتاً دھرایا کریں۔ اس سے اُس عمل کی روحانیت آپ سے زیادہ سے زیادہ مانوس ہو کرآپکی حاجات کے پورا ہونے میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرتی ہے۔ یاد رکھیے حاجت پوری کرنے والا تو الله رب القھار ہی ہے اوراُسی کے حکم پر یہ ملائکہ ہماری مدد کو آتے ہیں۔ لیکن آپکے الله کے ذکر اور اس ذکر کے تابع موکلات سے مانوسی بھی حاجت کے پورا ہونے میں ایک خاص کردار ادا کرتی ہے اور بہت سی ایسی آزمائیشیں دفع کرنے کا سبب بنتی ہے جسکا ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا۔

عمل یہ ہے کہ موم بتی پر ایک طرف یہ اعداد لکھیے، ۱۷۲۶۵۵۸۱۸۹۰

اور دوسری طرف یہ اعداد لکھیے، ۹۵۱۳۳۷۹۰۲۰

پھر موم بتی پر یہ تینوں آیات الگ الگ نو نو مرتبہ یا تین تین مرتبہ پڑھ کر دم کریں۔ یعنی ہر ایک آیت نو مرتبہ یا تین مرتبہ پڑھ کر موم بتی پر دم کریں۔

اسکے بعد موم بتی جلا کر  یا قَابِضُ یا بَاسِطُ ۱۱۱۰ مرتبہ پڑھیے اس طریقے سے۔ پہلے دس مرتبہ اسمائے الٰہی کے بعد ایک مرتبہ دعا۔ پھر سو مرتبہ اسمائے الٰہی کے بعد ایک مرتبہ دعا۔ پھر ہزار مرتبہ اسمائے الٰہی کے بعد ایک مرتبہ دعا۔ آخر میں یاقابضُ یا باسطُ آمین، تین مرتبہ۔

جو اتنا نہ پڑھ سکے وہ بس ۳۳۳ اسمائے الٰہی دعا کے ساتھ پڑھ لے۔ دعا یہ ہے۔

اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ، اللَّهُمَّ لاَ قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ، وَلاَ بَاسِطَ لِمَا قَبَضْتَ۔ اَللّٰھُمَّ قَبِࣿضࣿ عَنِࣿیࣿ کُلَ شَرٍّ وَ ضِیࣿقٍ وَ سَحࣿرٍ وَارࣿزُقࣿنِیࣿ رِزࣿقًا وَافِرً وَ تَیࣿسِیࣿرِ الࣿاَمُوࣿرِ اِنَّکَ اَنࣿتَ الࣿقَابِضُ الࣿبَاسِطُ۔ اللَّهُمَّ ابْسُطْ عَلَي مَنࣿ بَرَكَاتِهِ وَرَحْمَتِهِ وَفَضْلِهِ وَاقࣿبِضࣿ جَمِیࣿعَ الࣿمَوَانِعِ ، وَاللّـٰهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ، وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ، وَ  لِلّٰهِ  مُلْكُ  السَّمٰوٰتِ  وَالْاَرْضِؕ وَ اللّٰهُ  عَلٰى  كُلِّ  شَیْءٍ  قَدِیْرٌ۔

اگر کوئی اکیلا آدمی مندرجہ بالا دعا پڑھے تو ایسے ہی پڑھے جیسے لکھی ہے۔ لیکن اگر کوئی اپنے تمام گھر والوں کو دعا کے معنوں میں شامل کرنا چاہے تو پھر ایسا کرے کہ ،”اللھم قبض عنی” میں عَنِࣿیࣿ کی بجائے “عَنࣿاَ پڑھے۔ اور “اللھم ابسط علی” میں عَلَی کی بجائے عَلَیࣿنَا پڑھے۔ پھر دعا کے معنوں میں پورا گھر آ جائے گا۔

اس عمل کو آپ نے چاند کی سات یا اُسکے بعد کسی تاریخ سے شروع کر لینا ہے اور نو دن جاری رکھنا ہے، اور ایسے کرنا ہے کہ چاند کی تیرہ چودہ اور پندرہ تواریخ کو آپ عمل کی حالت میں ہوں۔ چاند کی یہ تواریخ اس عمل میں بہت ضروری ہیں۔ کسی بھی مہینے آپ اس عمل کو کر سکتے ہیں، بس تاریخ ایسی رکھیں کہ آپ کے عمل کے دوران چاند کی تیرہ، چودہ، پندرہ آئے۔ ایک مرتبہ آپ نے یہ نو دن کا عمل کر لیا تو آپ ہر مہینے نو دن بھی کر سکتے ہیں اور صرف چاند کی تیرہ، چودہ، پندرہ، تین دن بھی کر سکتے ہیں۔ ایک بات ذہن میں رکھیں کہ عمل کے نو دن جب میں لکھتا ہوں، تو اسکا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ بس نو ہی۔ آپ اٹھارہ دن بھی کر سکتے ہیں۔

اگر کوئی دکان ہے یا کوئی بھی کاروبار ہے جو چل نہیں رہا تو پہلی آیت کا صرف اتنا حصہ

اَللّٰهُ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ

کو اپنے کام و کاروبار کی جگہ پر آغاز کرتے ہوئے ۱۱۱ مرتبہ پڑھ لیا کریں۔ پھر جو بھی وہاں نماز ادا کریں اُسکے بعد دعا تین مرتبہ یا نو مرتبہ پڑھ لیں اور اسکے علاوہ کھلا ورد بھی رکھا جا سکتا ہے۔ تھوڑا سا عرق گلاب لے کر اُس پر  ۱۱۱ مرتبہ آیت پڑھ کر دم کریں۔اور ایسے تین دم کریں۔ پھر اس عرق گلاب کے چھینٹے اپنی دکان یا کاروبار کی جگہ پر ماریں اسطرح کہ زمین پر یہ عرق گلاب نہ گرے۔ جو مال نہ بکتا ہو اُس پر بھی چھینٹے ماریں۔ یہ کام روزانہ  جاری رکھیں۔ بفضل قھار کام چل پڑے گا۔ جب ایک مرتبہ کام چل نکلے تو پھر کوشش کریں کہ آیت کا ذکر جاری ہی رہے۔ قابضُ باسطُ کی شمع بھی کام والی جگہ پر روشن کی جا سکتی ہے اور کام والی جگہ دیگر شمع کی پڑھائی کی ضرورت نہیں۔ بس شمع پر تینوں آیات کا دم کریں اور جلا کر اوپر والی آیت کا حصہ ۱۱۱ مرتبہ تلاوت کر لیا جائے اور نو مرتبہ دعا پڑھ لی جائے۔ جو بھی جادو بندش لگائی گئی ہو گی وہ دور ہو جائے گی۔

اب آتے ہیں کہ جب ہم نے شمع روشن کی تو ہمیں کیا بتایا دکھایا گیا۔

القابض نہایت جلالی لیکن باسط کو ساتھ ملا کر مزاج اعتدال والا ہو جاتا ہے۔

نہایت ہی جنگجو قسم کے موکلات تھے اس شمع و ذکر کے۔ یہ بات سمجھ بھی آتی ہے کیونکہ القابض حد درجہ طاقتور اسم ہے۔ کسی بھی چیز کو قبض کرنے کا اختیار کوئی معمولی اختیار نہیں۔ اور کسی چیز کو بسط کرنا بھی کوئی معمولی بات نہیں۔ یہ ذکر و شمع پہلے تو دشمن کا مقابلہ کر کے ساری رکاوٹیں ختم کرتی ہے اور پھر جو آپکی خواہش ہو اُسکے مطابق راہ ہموار کرتی ہے۔ یاد رکھیے گا کہ اس عمل کی دعا ہی آپکی خواہش ہے۔ انسان کے اندر پانچ حواس ہوتے ہیں اور اس ذکر سے ان پانچوں حواسوں پر طاقت حاصل ہو گی۔ ایک ریاضت بتائی موکلات نے جو کہ اگر بندہ کر لے تو پھر کسی بھی چیز کے لیے قابض پڑھ کر دعا کرے یا عزیمت پڑھے گا تو وہ چیز اور اُسمیں اثرات قبض ہو جائیں گے اور اگر باسط پڑھ کر دعا کرے گا یا عزیمت پڑھے گا تو وہ چیز اور اُسکے اثرات کشادہ ہو جائیں گے۔ کیونکہ میں اس ریاضت کو اب بیان تو نہیں کر سکتا لیکن ایک چیز بتا سکتا ہوں کہ والله یقبض، واللہ یبسط، یہ دو جملے اس ریاضت کی بیک بون ہیں۔ اگر ان اسمائے الٰہی کا ایک خاص درجے کا عامل موقع واردات پر بس نیت کر کے یہی دو جملے (ضرورت کے مطابق) پڑھے گا تو یا بندش لگ جائے گی یا کھل جائے گی۔

جو بندہ ریگولر یہ عمل کرے گا، اُس پر منفی اثرات کبھی قابو نہیں پا سکیں گے۔  ایک بڑے مزے کی ریاضت بتائی گئی۔ ایک تو نو دن کی ریاضت، جسمیں چاند کی تیرہ چودہ پندرہ تاریخ بھی شامل ہیں، میں نے آپکو اوپر بتائی ہے۔  ایک اور ریاضت صرف چاند کی تیرہ چودہ پندرہ کی بتائی گئی۔ چاند کی تیرہ تاریخ کو شمع بتائے ہوئے طریقے سے روشن کر کے پہلے دونوں اسمائے الٰہی کو ۱۱۱۰ مرتبہ پڑھیں اور اُسکے بعد ایک مرتبہ یا تین مرتبہ سورہ جن پڑھیں۔  پھر ۱۱۱۰ مرتبہ اسمائے الٰہی پڑھ کر ایک مرتبہ یا تین مرتبہ سورہ ق پڑھیں۔  پھر ۱۱۱۰ مرتبہ دونوں اسمائے الٰہی پڑھ کر ایک مرتبہ یا تین مرتبہ سورہ قمر پڑھیں۔ ہر سورہ کے مکمل ہونے کے بعد ایک مرتبہ دعا پڑھ لیں۔  یہ تقریبا  ڈیڑھ گھنٹہ سے دو گھنٹے کی ریاضت ہے۔ اس ریاضت کے فوائد پوچھے تو یہ بتایا گیا۔ “دشمنوں پر کامیابی، غیبی مدد، غیبی مخلوق فرمانبرداری کرے، رزق و عزت میں وسعت ہو، حکمت و تسخیر کا حصول، باطنی آنکھ کا کھلنا”۔

یہ ریاضت سورج گرہن میں بھی کی جا سکتی ہے۔ اس ریاضت کے بعد آپ پراپر قابضُ باسطُ کے عامل ہونگے۔

جس گھرمیں جادو جنات ہوں تو یہ شمع و ذکر قھر بن کر نازل ہوتے ہیں تمام منفی اثرات پر۔ اس شمع کے ساتھ القابضُ اور الباسطُ کی الگ الگ ریاضت بھی کی جا سکتی ہے۔ القابض کی ریاضت تو بتانے والی نہیں لیکن باسط کی بتا دیتا ہوں۔ فجر کے وقت یا دن کے کسی بھی وقت ۳٦٠٠ مرتبہ نو دن تک، جسکو بڑھا کر ستائیس دن کیا جا سکتا ہے۔ ستائیس دن کے عمل بعد، بفضل قھار، اس ریاضت کا عامل ہر چیز کو بسط کر سکے گا۔

اس شمع کی خاص بات یہ ہے کہ اس شمع کے ذریعے آپ اپنی زندگی میں جس چیز کو چاہیں قبض کر سکتے ہیں اور جسکو چاہیں بسط۔ القابضُ سے آپکی غربت قبض ہو سکتی ہے، بیماری قبض ہو سکتی ہے وغیرہ۔ جس چیز کو قبض کرنا چاہیں عمل کے بعد اُس چیز کے قبض یعنی پکڑے جانے یا بند ہو جانے کی دعا کر لیں۔ اسی طرح کسی بھی چیز کو بسط کرنا یعنی کھولنا، کشادہ کرنا مقصود ہو تو عمل کے بعد اُس چیز کے بسط ہونے کی دعا کر لیں۔  نکتے کی بات یہ ہے ان دونوں اسمائے الٰہی سے ایک ہی وقت میں دعا ایسے مانگی جائے کہ جو آپکو چاہیے وہ بسط بھی ہو اور اُسکا الٹ بھی یعنی قبض۔ مثلا اے الله میری غربت کو قبض کر لے اور مال و دولت کو بسط (یعنی کشادہ مال و دولت عطا فرما)۔ مثلا اے الله مجھے کشادہ صحت عطا فرما اور میری بیماری کو قبض کر لے۔  اسی طرح عقل استعمال کریں۔ بہرحال اگر سمجھ نہ ائے تو اپنی عقل کے مطابق سمپل دعا مانگ لیں۔

عمل مکمل کرنے کے بعد روزانہ قابضُ باسطُ کو ۱۸۱ کی تعداد میں پڑھنا جاری رکھیں۔  اتنا نہ پڑھ سکیں تو بس سو مرتبہ کی ایک تسبیح کر لیں ایک مرتبہ یا صبح شام یا جیسے آپکا دل کرے، اور ساتھ ساتھ ورد کے بعد دعا بھی پڑھا کریں جو اوپر دی گئی ہے۔

آپ لوگوں کے لیے قابض باسط حصہ اول و دوم کے لنکس بھی دے رہا ہوں اگر کوئی پڑھنا چاہے تو۔

https://spiritual-revelations.com/%db%8c%d8%a7-%d9%82%d8%a7%d8%a8%d8%b6-%db%8c%d8%a7-%d8%a8%d8%a7%d8%b3%d8%

 

قابضُ باسطُ حصہ دوم

Please follow and like us:
fb-share-icon

Leave a Comment