سورہ مزمل قسط ششم
اعوذ بالله من الشیطن الرجیم۔
بسم الله الرحمن الرحیم
پہلی رمضان سے سورہ شریف کا عمل جن حضرات نے میرے ساتھ شروع کرنا ہے انکے لیے مندرجہ ذیل ہدایات ہیں۔
سورہ شریف میں دو رکوع ہیں جو کچھ اسطرح ہیں۔
پہلا رکوع
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
يَآ اَيُّـهَا الْمُزَّمِّلُ (1)
اے چادر اوڑھنے والے۔
قُمِ اللَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا (2)
رات کو قیام کر مگر تھوڑا سا حصہ۔
نِّصْفَهٝٓ اَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيْلًا (3)
آدھی رات یا اس میں سے تھوڑا سا حصہ کم کر دے۔
اَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَـرْتِيْلًا (4)
یا اس پر زیادہ کردو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔
اِنَّا سَنُلْقِىْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيْلًا (5)
ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری بات کا (بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔
اِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِىَ اَشَدُّ وَطْئًا وَّاَقْوَمُ قِيْلًا (6)
بے شک رات کا اٹھنا نفس کو خوب زیر کرتا ہے اور بات بھی صحیح نکلتی ہے۔
اِنَّ لَكَ فِى النَّـهَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا (7)
بے شک دن میں آپ کے لیے بڑا کام ہے۔
وَاذْكُرِ اسْـمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْهِ تَبْتِيْلًا
اور اپنے رب کا نام لیا کرو اور سب سے الگ ہو کر اسی کی طرف آجاؤ۔
رَّبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيْلًا (9)
وہ مشرق اور مغرب کا مالک ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں پس اسی کو کارساز بنا لو۔
وَاصْبِـرْ عَلٰى مَا يَقُوْلُوْنَ وَاهْجُرْهُـمْ هَجْرًا جَـمِيْلًا (10)
اور کافروں کی باتوں پر صبر کرو اور انہیں عمدگی سے چھوڑ دو۔
وَذَرْنِىْ وَالْمُكَذِّبِيْنَ اُولِى النَّعْمَةِ وَمَهِّلْـهُـمْ قَلِيْلًا (11)
اور مجھے اور جھٹلانے والے دولت مندوں کو چھوڑ دو اور انہیں تھوڑی سی مدت و مہلت دو۔
اِنَّ لَـدَيْنَآ اَنْكَالًا وَّجَحِـيْمًا (12)
بے شک ہمارے پاس بیڑیاں اور جہنم ہے۔
وَطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَّّعَذَابًا اَلِيْمًا (13)
اور گلے میں اٹکنے والا کھانا اور دردناک عذاب۔
يَوْمَ تَـرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّهِيْلًا (14)
جس دن زمین اور پہاڑ لرزیں گے اور پہاڑ ریگ رواں کے تودے ہو جائیں گے۔
اِنَّـآ اَرْسَلْنَآ اِلَيْكُمْ رَسُوْلًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَآ اَرْسَلْنَآ اِلٰى فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا (15)
ہم نے تمہاری طرف تم پر گواہی دینے والا ایک رسول بھیجا ہے کہ جس طرح فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا۔
فَـعَصٰى فِرْعَوْنُ الرَّسُوْلَ فَاَخَذْنَاهُ اَخْذًا وَّبِيْلًا (16)
پھر فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت پکڑ سے پکڑ لیا۔
فَكَـيْفَ تَتَّقُوْنَ اِنْ كَفَرْتُـمْ يَوْمًا يَّجْعَلُ الْوِلْـدَانَ شِيْبًا (17)
پھر تم کس طرح بچو گے اگر تم نے بھی انکار کیا اس دن جو لڑکوں کو بوڑھا کر دے گا۔
اَلسَّمَآءُ مُنْفَطِرٌ بِهٖ ۚ كَانَ وَعْدُهٝ مَفْعُوْلًا (18)
اس دن آسمان پھٹ جائے گا، اس کا وعدہ ہو کر رہے گا۔
اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِـرَةٌ ۖ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِيْلًا (19)
بے شک یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے، پھر جو چاہے اپنے رب کی طرف آنے کا راستہ بنا لے۔
دوسرا رکوع
اِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ اَنَّكَ تَقُوْمُ اَدْنٰى مِنْ ثُلُثَىِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهٝ وَثُلُثَهٝ وَطَـآئِفَةٌ مِّنَ الَّـذِيْنَ مَعَكَ ۚ وَاللّـٰهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّـهَارَ ۚ عَلِمَ اَنْ لَّنْ تُحْصُوْهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ ۚ عَلِمَ اَنْ سَيَكُـوْنُ مِنْكُم مَّرْضٰى ۙ وَاٰخَرُوْنَ يَضْرِبُوْنَ فِى الْاَرْضِ يَبْتَغُوْنَ مِنْ فَضْلِ اللّـٰهِ ۙ وَاٰخَرُوْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ۖ فَاقْرَءُوْا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۚ وَاَقِيْمُوا الصَّلَاةَ وَاٰتُوا الزَّكَاةَ وَاَقْرِضُوا اللّـٰهَ قَرْضًا حَسَنًا ۚ وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَيْـرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّـٰهِ هُوَ خَيْـرًا وَّاَعْظَمَ اَجْرًا ۚ وَاسْتَغْفِرُوا اللّـٰهَ ۖ اِنَّ اللّـٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِـيْـمٌ (20)
بے شک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات (نماز تہجد) میں کھڑے ہوتے ہیں، اور اللہ ہی رات اور دن کی پیمائش کرتا ہے، اسے معلوم ہے کہ تم اس کو نباہ نہیں سکتے سو اس نے تم پر رحم کیا، پس پڑھو جتنا قرآن میں سے آسان ہو، اسے علم ہے کہ تم میں سے کچھ بیمار ہوں گے، اور کچھ اور لوگ بھی جو اللہ کا فضل تلاش کرتے ہوئے زمین پر سفر کریں گے، اور کچھ اور لوگ ہوں گے جو اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے، پس پڑھو جو اس میں سےآسان ہو، اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کو اچھی طرح (اخلاص سے) قرض دو، اور جو کچھ نیکی آگے بھیجو گے اپنے واسطے تو اس کو اللہ کے ہاں بہتر اور بڑے اجر کی چیز پاؤ گے، اور اللہ سے بخشش مانگو، بے شک اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔
عشا کے بعد یا تہجد کے وقت جو بھی عمل کا وقت مقرر کریں، بارہ رکعات نماز کی نیت دو دو رکعت یا چار چار رکعت کر کے پڑہیں۔ ہر پہلی اور دوسری رکعت میں سورہ شریف کا ایک مرتبہ ورد کریں۔ اسطرح بارہ رکعات نماز ادا کی جائے گی اور بارہ مرتبہ ہی سورہ شریف کا ورد ہو گا۔
ہر رکعت کے دو سجدوں کے درمیان یَاغَفَّارُ اِغْفِرْلِی پڙھا جائے گا۔ اسطرح یہ دعا بارہ مرتبہ ہو جائے گی۔ پوری بارہ رکعت مکمل کرنے کے بعد دوبارہ یہی دعا یاغفار اغفرلی ستر مرتبہ پڑھی جائے گی۔ اسکے بعد تیسرا کلمہ ستر مرتبہ اور آخر میں یہ درود اللھم صل علی محمد النبی امی وعلی آله و صحبه وسلم ستر مرتبہ پڑھا جائے گا۔ جو لوگ نماز میں تھک جائیں انکے لیے ایک سہولت یہ ہے کہ بجائے تیسرا کلمہ ستر مرتبہ پڑھنے کے وہ سبحان الله ٣٣ مرتبہ، الحمد لله ۳۳ مرتبہ، الله اکبر ٣٣مرتبہ اور آخر میں لاحول ولا قوۃ الا بالله العلی العظیم ایک مرتبہ پڑھ لیں۔ باقی سارا عمل ویسے کا ویسا ہی ہو گا۔ اس سے تقریباً دس منٹ کا عمل کم ہو جائے گا۔
گو کہ سورہ شریف قسط چہارم میں نے تقریباً ایک مہینہ پہلے گروپ میں دی تھی لیکن ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ ابھی سورہ شریف کو پوری طرح یاد نہ کر پائیں ہوں۔ ایسے لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ رکعات میں سورہ اخلاص ہی پڑہیں اور ہر دو رکعت کے سلام کے بعد دو مرتبہ سورہ مزمل دیکھ کر پڑھ لیں۔ باقی سارا طریقہ کار پہلے جیسا ہی ہو گا۔
ایک دعا بھی تصویر میں ساتھ اٹیچ ہے۔ سورہ مزمل کے ذاکر کو یہ دعا لازمی ورد میں رکھنی چاہیے۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہر روز عمل سے پہلے دس مرتبہ پڑھ لیں اور پورے عمل کے بعد نو مرتبہ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے بعد سات مرتبہ پڑھ لیا جائے۔ لیکن اس دعا کا ورد لازم کیا جائے۔ اس دعا کی برکات سورہ شریف کے ساتھ بے تحاشہ ہیں۔ تنگی سے خلاصی اور بندشوں سے نجات اس دعا کا خاصہ ہے۔ اس ایک لائن میں ہزاروں مقاصد شامل ہو سکتے ہیں۔ اپنا فہم استعمال کریں اور اس دعا سے فائدہ اٹھائیں۔ اگر دعا میں بھی صرف اسی کو پڑھا جائے تو یہ ایک نہایت ہی جامع دعا بھی ہے۔ رب کریم کی صفات کا واسطہ دے کر دعا کرنا ویسے بھی میرا پسندیدہ عمل ہے اور عمل میں اس چیز سے بڑھ کر مجھے اور کوئی چیز محبوب نہیں۔ اس دعا کو چلتے پھرتے کھلا ورد بھی کیا جا سکتا ہے۔ جادو کی بندشیں ہوں یا ستاروں کی نحوست، اس دعا کا سورہ شریف کے ساتھ ورد کمال اعجاز دکھاتا ہے۔
رمضان میں نوافل کے علاوہ اس دعا کو ہر نماز کے بعد انیس مرتبہ یا سات مرتبہ پڑھتے رہیں۔ نوافل کے اوّل و آخر بھی اگر بالترتیب دس اور نو مرتبہ پڑھ لیا جائے تو اچھی بات ہے لیکن یہ ضروری نہیں۔ جو پڑھنا چاہے پڑھ لے اور جو اسوقت میں نہ پڑھنا چاہے وہ نہ پڑھے۔ جن لوگوں کو سورہ شریف زبانی یاد ہو وہ فجر کی سنتوں میں خاص طور پر اور باقی کی نمازوں کی سنتوں اور نوافل میں عمومی طور پر پہلی رکعت میں پہلا رکوع اور دوسری رکعت میں دوسرا رکوع تلاوت کریں۔ یعنی فجر میں تو لازمی کریں اور باقی کی نمازوں میں اپنی مرضی سے کریں۔ میرا طریقہ فجر اور مغرب کی سنتوں کا ہے۔ احباب پر کوئی پابندی نہیں۔ یہ کام صرف وہ کریں جنکو سورہ شریف زبانی یاد ہے، باقی لوگ نہ کریں۔ اور یہی طریقہ بعد میں سورہ شریف کی مداومت کا بھی ہے۔ جو بھی اس طریقے سے پڑھیں انکی عبادت اور تلاوت قرآن کے ساتھ ساتھ مداومت بھی ہو جائے گی۔
رمضان کی طاق راتوں میں اکثر لوگ بہت زیادہ نوافل کا اہتمام کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے بھی گزارش ہے کہ اس رمضان اسی طریقے سے سورہ شریف کے نوافل پڑھیں اور بجائے بے تحاشہ عبادات کرنے کے، اس سورہ شریف پر توجہ مرکوز کی جائے۔ جن لوگوں کو سورہ شریف یاد نہیں وہ عمل کے علاوہ اگر نوافل پڑھیں تو ہر دو رکعت کے بعد ایک مرتبہ سورہ شریف کی تلاوت کر لیں۔ اور اس عمل کو اپنی ہمت اور قوت کے مطابق دھراتے رہیں خصوصا آخری دس راتوں میں۔ اس عمل کے انوار و برکات بیان سے باہر ہیں۔ میرے کچھ جاننے والوں کو اس عمل سے محمد کریم صل الله علیہ وسلم کا دیدار مبارک بھی ہوا ہے اور بعض کو اور بھی مختلف قسم کی بشارتیں ہوئیں۔ ہر بندے کو اسکی روحانی طاقت کے مطابق عطا ہوتا ہے۔ ایک دوست نے یہ عمل پڑھا لیکن محسوس کچھ نہ ہوا۔ رمضان کے بعد اس نے پوچھا کہ یار عمل تو پوری دیانت داری سے کیا تھا لیکن زندگی ویسے کی ویسے ہی ہے، کوئی چیز الگ محسوس نہیں ہوئی۔ ایسے مواقع پر شرمندگی بڑی ہوتی ہے بہرحال مجھے یاد نہیں میں نے اسکو مطمعن کرنے کے لیے کیا بونگی ماری۔ کافی عرصے بعد اسکا خود ہی فون آیا کہ یار ایک عجیب بات ہوئی ہے۔ میرے دونوں بچے ہر وقت بیمار رہتے تھے اور میرے بڑے ہی پیسے ان پر لگتے تھے۔ آج چھ سات مہینے ہو گئے ہیں یہ بچے بیمار نہیں ہوئے اور ہو نہ ہو یہ سورہ شریف ہی کا معجزہ ہے ورنہ یہ بچے اور بیمار نہ ہوں۔ حالانکہ اس بندے نے سوائے اپنے روزگار کے اور کسی چیز کے لیے دعا نہ کی تھی۔
میری ایک جاننے والی خاتون کے گھر میں ہر وقت لڑائی رہتی تھی۔ اس عمل کے بعد اس عورت نے معمول بنا لیا کہ جب بھی آٹا گوندتی اور پانی ابالتی تو اسپر ایک مرتبہ سورہ شریف دم کر دیتی۔ کچھ ہی عرصے میں سب لڑائیاں ختم ہو گئیں۔ ایک دن کہنے لگی کہ سکون کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے، میں کبھی کبھار لڑائی مس کرتی ہوں۔ میں نے کہا بی بی توبہ کرو۔
اگلی اقساط میں اس سورہ شریف کی دو نہایت عظیم آیات کی نشاندھی کروں گا اور انکی زکوۃ کا طریقہ اور عملیات بیان کروں گا ان شاالله۔
صدق الله العلی العظیم
وَاللّٰه اعلی و اعلم