spiritual revelations

ربیع الاول

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان۔
جس وقت آپ یہ مضمون پڑھ رہے ہونگے، ربیع الاول ۲۰۲۲ کی آمد آمد ہو گی۔ اس مبارک مہینے میں گیارہ اور بارہ ربیع الاول کر درمیانی رات اور بارہ ربیع الاول کی صبح بھی یہ عمل ہو گا۔ اسکے علاوہ ربیع الاول کے مبارک ماہ کے ہر جمعہ کو بھی جمعہ کی نماز سے پہلے یا پھر جمعہ کے دن عصر سے مغرب کے بیچ میں یہ عمل دھرایا جا سکتا ہے۔ عمل کی ساری تفصیلات نیچے لنکڈ پوسٹ میں ہیں۔
یہ بڑی یادگار پوسٹ ہے۔ کیونکہ پچھلے سال یہ پوسٹ جب لکھی گئی تو اس وقت میں ایک گروپ کا ایڈمن تھا جسکے سو کالڈ پیروں کو میری یہ پوسٹ بہت بڑی گستاخی لگی اور مجھے اہل حدیث ہونے کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔ کچھ لوگوں کو ( خاص طور پر بڑے پیر صاحب کے اردگرد موجود نام نہاد علاموں اور حافظوں کو ) یہ پوسٹ دیکھ کر لگا کہ میں میلاد شریف کے خلاف ہوں۔ چونکہ بڑے پیر صاحب خود ایک لائی لگ اور خوشامد پسند انسان تھے، اسلیے بجائے پوسٹ پڑھنے اور سمجھنے کے انہوں نے بھی اس طوفان جاہلیت کا حصہ بننا قبول کر لیا اور جب میں نے فون پر پوچھا کہ آپ الزامات تو بڑے بڑے لگا رہے ہیں، اپ نے پوسٹ پڑھی بھی ہے تو کہنے لگے کہ لوگوں نے پڑھی ہے وہ کہہ رہے ہیں بلکہ سب کہہ رہے ہیں حالنکہ سب میں صرف دو تین حاسد اور self proclaimed علامہ اور حافظ شامل تھے۔ بڑے پیر صاحب کی ایک چھوٹی خصوصیت تھی۔ اپنی پوسٹ پر یہ توقع رکھتے تھے کہ ہر لفظ کم از کم دس مرتبہ پڑھا جائے اور دوسرے کی پوسٹ کا اوّل و آخر بھی پڑھنے کی توفیق نہیں ہوتی تھی۔ جتنے غور سے آجکل پوسٹیں پڑھتے ہیں، کاش اتنے غور سے پہلے بھی پڑھ لیتے۔ ایک سو کالڈ علامہ نے تو اس پوسٹ میں موجود میرے عمل کو بدعت ہی کہہ دیا حالنکہ حیثیت یہ تھی کہ جب تک میرے ایک بہت عزیز و محترم دوست عوام کو دھمکی نہیں دیتے تھے، ان سو کالڈ علامہ کی پوسٹ پر لائکس اور کمنٹس نہیں آتے تھے۔ میرا عمل درود و قرآن پر مبنی تو بدعت کہلایا حالنکہ انہی کے ہم عصر بڑے پیر صاحب تو نقش لکھنے کے عمل کو بھی دعا کہتے تھے۔ کوئی بھی نقش لکھنا دعا ٹھرا اور درود و قرآن کی کسی ترتیب سے ورد بدعت ٹھری۔ کیا کمال منافقت تھی۔
اس پوسٹ کے آخر میں بڑے واضح انداز میں اُس وقت بھی لکھا تھا، جو آج بھی لکھا ہے، کہ میں میلاد کے خلاف نہیں بلکہ اس کے مروجہ حالیہ طریقے کے خلاف ہوں۔ میں میلاد پر گلا پھاڑنے کی بجائے عبادت و ذکر و درود پڑھنے کا قائل ہوں۔ بس اتنی سی بات ہے۔
اس عمل سے پچھلے سال بہت سے لوگوں کی حاجات پوری ہوئیں تھیں۔ اس سال بھی آپ اس عمل کو کیجیے گا۔ ایک تو یہ عمل گیارہ اور بارہ ربیع الاول کی درمیانی رات ہو گا اور پھر بارہویں کی صبح بھی۔ دوسرا اس پورے مہینے میں ہر جمعہ کے دن و رات میں کر سکتے ہیں۔ اور تیسرا ہر نماز کے بعد ایک مرتبہ یا تین مرتبہ اس پورے عمل ، درود و آیت و درود، کا ورد ہو گا جتنی بھی نمازیں آپ دن رات میں پڑھیں انکے بعد یہ عمل کر لیا جائے۔ ۔ بدعت کی تخلیق کرنے والے، اہل سنی سنائی والے پیر لوگ تو اس کو بھی بدعت ہی کہیں گے لیکن آپ عوام کے لیے میں بتا دیتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد یہ مخصوص عمل پڑھنے والا کام میں نے کہاں سے ایجاد کیا۔
حضرت ابو بکر بن محمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابو بکر بن مجاہد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابو بکر شبلی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ تشریف لائے، حضرت ابو بکر بن مجاہد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کھڑے ہوئے، ان سے معانقہ کیا اور ان کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔ میں نے عرض کی :یا سیّدی! آپ حضرت شبلی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی اس قدر تعظیم کر رہے ہیں حالانکہ ان کے بارے میں آپ کی اور تمام ا ہلِ بغداد کی رائے یہ ہے کہ یہ دیوانہ ہے! حضرت ابو بکر بن مجاہدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: میں نے ان کے ساتھ اسی طرح کیا ہے جس طرح میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس کے ساتھ کرتے ہوئے دیکھا ہے ، میں نے خواب میں رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی زیارت کی، پھر دیکھا کہ حضرت شبلی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ آ رہے ہیں ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت شبلی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کیلئے کھڑے ہوئے اور ان کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔ میں نے عرض کی : یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ شبلی کو اس قدر عزت دے رہے ہیں ،ارشاد فرمایا: یہ نماز کے بعد پڑھتا ہے ’’ لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ ‘‘الآیہ۔ اورا س کے بعد مجھ پر درود پڑھتا ہے۔ (جلاء الافہام، الباب الرابع فی مواطن الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔)
اب کچھ ترجمہ اور تشریح ہو جائے ان آیات مبارکہ کی۔
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸)
ترجمہ:
۔بیشک تمہارے پاس ایک رسول آئے ہیں جو تمہاری ہی جنس میں سے ہیں، جو چیز تمہیں نقصان پہنچاتی ہے وہ انہیں بہت گراں گزرتی ہے، وہ تمہاری (بھلائی) کے انتہائی حریص ہیں اور ایمان والوں کے حق میں تو بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ ﱙ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۠(۱۲۹)
ترجمہ:
پھر اگر وہ منہ پھیریں تو تم فرمادو کہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سواکوئی معبود نہیں ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے
تفسیر:
{فَاِنْ تَوَلَّوْا:پھر اگر وہ منہ پھیریں۔} یعنی پھر اگر منافقین و کفار اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے سے اِعراض کریں اور آپ سے جنگ کا اعلان کریں تو اے حبیب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، تم فرما دو کہ مجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ کافی ہے اور وہ تمہارے خلاف میری مدد فرمائے گا۔ اس کے سواکوئی معبود نہیں ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے۔
اہم کاموں سے متعلق ایک وظیفہ:
حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،سرکار ِدو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس شخص نے صبح اور شام سات مرتبہ یہ پڑھا’’حَسْبِیَ اللّٰهُ ﱙ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ‘‘ تواللہ تعالیٰ اس کے اہم کاموں میں اسے کافی ہو گا۔ (ابوداؤد،
اب اہم کاموں سے یہاں مراد کونسے کام ہیں اور دنیا و آخرت میں سے کس کے کاموں کی طرف اشارہ ہے۔ آئیے مسلۂ واضح کر دوں۔ ذکر الہی کرنے سے آخرت کی تمام منازل تو حل ہونگی ہی بلکہ دنیاوی سارے اہم کام بھی ہونگے۔ کیونکہ ذکر سے آخرت تو ملنی ہی ملنی ہے اس لیے آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا کے اہم کاموں کا ذکر بھی ہے۔
اب دیکھیے کہ ویسے تو آجکل کے سو کالڈ عقائد کے مطابق وظائف کرنے سے وظائف کے موکلات آپکو مختلف قسم کی پریشانیوں اور مشکلات کا شکار کر دیتے ہیں، رجعت بھی ہو سکتی ہے سو کالڈ لیکن یہاں تو محمد کریم خود مسلمانوں کو وظیفہ بتا رہے ہیں سورہ توبہ کی آیت ۱۲۹ کا۔ اب اگر کسی مومن/ مومنہ کا دل کرے کہ میں سات مرتبہ کی بجائے صبح شام ستر ستر مرتبہ پڑھ لوں تو پھر کوئی بعید نہیں کہ آیت پاک کے موکلات و جنات حرکت میں آ کر آپکو قرار واقعی سزا دیں ( ہنسنا منع ہے)، ہو سکتا ہے جسم کا درجہ ہرارت بڑھ جائے، بواسیر بھی ہو سکتی ہے ( میں کہہ رہا ہوں ہنسنا منع ہے گستاخو)۔
بہرحال اس پورے عمل ، درود دونوں آیات درود، کو آپ اپنے تمام اہم کاموں کے لیے کر سکتے ہیں۔ کیجیے اور آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی عافیت پائیے۔
کچھ جھوٹے لوگوں کے لیے ایک خاص پیغام۔
بہت سے لوگ ان باکس خاص طور پر اور پوسٹ پر عام طور پر، جھوٹ بولتے ہیں اور جب ان کو دوسرا موقع دیا جائے کہ کیا جو کہا ہے وہ سچ ہے تو بڑی ڈھٹائی سے دوبارہ جھوٹ بول دیتے ہیں۔ میں ایسے تمام لوگوں کی خصوصا اور باقی تمام اُن لوگوں کی عموماً اجازتیں ختم کر رہا ہوں جنہوں نے کبھی بھی ان باکس مجھ سے جھوٹ بولا ہے۔ ایسے تمام بے شرم میرے عملیات کی قیود سے آزاد ہو چکے ہیں۔ ویسے بھی ہمارے عملیات تو ملائکہ کے ساتھ منسلک ہیں جنکے بارے حدیث ہے کہ جو بندہ جھوٹ بولتا ہے اُس جھوٹ کی بدبو سے فرشتہ اُس سے شائد ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ سو جھوٹے لوگوں کو اگر میری اجازت حاصل بھی ہو تو بھی کوئی فائدہ نہ ہو گا مندرجہ بالا حدیث کی رو سے۔
صدق الله العلی العظیم
وَاللّٰه اعلی و اعلم۔
Please follow and like us:
fb-share-icon

Leave a Comment