اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
یا مذل اذل من ظلمنی و اذل من اھدر حقوق حرمة رسول الله صلی الله علیہ وسلم
آجکل کچھ لوگ دنیا بھر میں محمد کریم کے اوپر بات کرتے ہیں اور بات کرتے ہوئے حقوق حرمت رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا خیال نہیں رکھتے بلکہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں بڑی بڑی گستاخیاں بھی کر جاتے ہیں جسمیں بات اور رائے زنی کے علاوہ کارٹونوں کی اشاعت بھی شامل ہے۔
اسی طرح پھر کچھ لوگ حرمت رسول کے لیے احتجاج بھی کرتے ہیں۔ کچھ لفظی احتجاج، کچھ اقوام متحدہ میں قرار داد پاس کروا کر اور کچھ اپنے ہی بندے مار کر اور ملک کا اربوں کا نقصان کر کے حرمت رسول کا دعوی بھی کرتے ہیں۔ اپنے اپنے طریقے ہیں۔ویسے حیرت انگیز طور پر اس مرتبہ سب چپ ہیں۔ شائد اُنکے مرضی کے ملک نے توہین رسالت نہیں کی یا شائد توہین رسالت پر احتجاج ہمیشہ خاص حکومتوں میں ہوتے ہیں یا شائد اس مرتبہ وزیر داخلہ بہت سخت ہے، اس سے خوفزدہ ہیں۔
طریقے سے یاد آیا کہ بہت کم لوگ اس بات کی حقیقت سے آگاہ ہیں کہ یہودی پوری دنیا میں مسلمانوں کے اوپر جادو کر رہے ہیں اور اِنکا کبالہ علم دنیا کا خطرناک ترین جادو ہے۔ یہی کام ہندو بھی کر رہا ہے۔ جب ہماری فوج افغانستان کی طرف سرحد کلئیر کرنے میں مصروف تھی تو مجھے باوثوق ذرائع سے اُس وقت بھی اور بعد میں بھی یہ خبریں ملی تھیں کہ وہاں کئی جگہوں سے دوران جنگ، فوج کی فتح کے بعد، تلاشی کے دوران پتلے ملتے تھے اور قرآن مجید فرقان حمید کی بے حرمتیاں وہاں بہت زیادہ تھیں اور یہ اُسی علاقے میں ہوتا ہے جہاں جادو بہت زیادہ کیا جاتا ہو کیونکہ شیطان کو خوش کرنے کے لیے قرآن مجید کی بے حرمتی ایک جادوگر کے لیے عام بات ہے۔
کچھ طاقتیں اس دنیا میں ایسی ہیں جن سے کام لے کر مسلمانوں کو تباہ و برباد کیا جا سکتا ہے اور مندرجہ بالا دونوں قومیں انہی طاقتوں سے بے تحاشہ کام لے رہی ہیں۔ لیکن اسکے برعکس کچھ طاقتیں ایسی بھی ہیں جن سے کام لے کر شیطانوں کو تباہ و برباد کیا جا سکتا ہے۔ ان دونوں قسم کی طاقتوں تک رسائی معمولی بات نہیں لیکن میں اپنے قھار عزوجل کے آگے سجدہ ریز ہوں کہ اُسنے مجھے دوسری قسم کی طاقتوں تک رسائی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرما دی ہے۔ سو اب ان شیطانوں کو جوابی جواب دینا ہمارے لیے عین ممکن ہو چکا ہے اور اسی سلسلے میں آجکا عمل پیش خدمت ہے۔
الله عزوجل کا صفاتی نام مُذِلُࣿ اور ضٓارُ ہمارے عمل کی بنیاد ہونگے۔ مذل سے ان دشمنان دین اور محد کریم کے گستاخوں کے اوپر ذلت و رسوائی کا عذاب نازل ہو گا اور ضار سے انکے شیطانی حصار توڑے جائیں گے۔
آج رات کسی بھی وقت یا کل رات سے عمل شروع کیجیے گا۔ ایک دن کا عمل ہے۔ عمل کے وقت اعداد اپنے بائیں بازو پر لکھیے گا اور شمع پر بھی۔ اُسکے بعد شمع جلا کر یَا ضَآرُ یَا مُذِلُ کو 770 مرتبہ پڑھ کر دعا کر لیجیے گا۔ دعا میں اوّل و آخر درود محمد کریم کے نو بار یہ عزیمت دھرائیے گا۔ بس یہی دعا ہو گی۔
یَاضَارُ یَامُذِلُࣿ اَذِلࣿ مَنْ ظَلَمَنِیࣿ وَ اَذِلࣿ مَنࣿ اَھࣿدَرَ حَقُوࣿقَ حُرࣿمَةِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیࣿهِ وَسَلَّمࣿ
اس عمل کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اسمیں آپکے اپنے دشمنوں پر بھی ذلت و رسوائی نازل ہو گی اور اسکے ساتھ ساتھ اس عمل میں اُس طاقت کے اعداد بھی پوشیدہ ہیں جو دنیا بھر میں شیطانوں کو تباہ کرنے کے لیے بہت لمبے عرصے سے موجود ہے اور ایک بہت لمبے عرصے تک موجود رہے گی۔ جس سے شیطان ایسے بھاگتے ہیں جیسے انسان موت سے۔ اور میں پھر اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہوں جسنے مجھے اس طاقت سے آگاہی دی۔
اس دعا کا لفظی ترجمہ کچھ یوں ہے، “اے ضرر پہنچانے والے اے ذلت دینے والے ذلیل کر اُسے جس نے ظلم کیا مجھ پر اور اسے بھی ذلیل کر جسنے حقوق حرمت رسول کی پامالی کی”۔ چونکہ میں عربی دان نہیں اسلیے ترجمعہ کی کوہتائیوں کو معاف کر دیجیے گا لیکن بہرحال یہ عمل طاغوتی طاقتوں کے اوپر ایک عذاب بن کر نازل ہو گا بفضل قھار۔
ہر بندہ یہ عمل کبھی بھی کر سکتا ہے اور اپنے کسی بھی قسم کے دشمن کے لیے کر سکتا ہے۔ Additional فائدہ یہ ہو گا کہ جو بدبخت توہین رسالت کا کام کرتے ہیں انکے لیے بھی بددعا ہو جائے گی اور نہ صرف بددعا بلکہ بدبختوں کے خلاف ایک عملی قدم اٹھانے کی سعادت ہمیں بھی نصیب ہو جائے گی۔ یہ عمل ایک دن بھی ہو سکتا ہے، پانچ دن بھی، نو دن بھی اور چودہ دن بھی۔ اپنی برداشت کے مطابق کیجیے اور کبھی بھی ہو سکتا ہے۔ میری طرف سے بھرپور اجازت ہے۔ جب کبھی زندگی میں ضرورت پڑے اپنے ذاتی دشمنوں کے خلاف یا جب کبھی بھی محمد کریم کے خلاف بات ہو، تو اس عمل کو بلا جھجک شروع کیجیے اور بدی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کیجیے۔
اعداد یہ ہیں۔
۵۷۸۷٤۵۷۳۱٦٦٨٨٩٦
ایک طریقہ عمل یہ بھی ہے کہ شمع پر اور بازو پر اعداد لکھ کر، شمع جلا کر پاس بیٹھ کر صرف مندرجہ بالا دعا ہی ۹۰ بار پڑھ لی جائے۔ جو لوگ زیادہ ورد نہ کرسکیں وہ اس طرح کر لیں۔
صدق الله العلی العظیم
وَاللّٰه اعلی و اعلم۔

Please follow and like us: