اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله الرحمن الرحیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان
الله عزوجل کا ارشاد ہے
وَھُوَ اللَّطِیࣿفُ الࣿخَبِیࣿرُ۔ سورہ الملک:14
اور وہی ہے ہر باریکی کو جاننے والا خبردار۔
امام حلیمی نے فرمایا: لطیف وہ ہے جو اپنے بندوں کے ساتھ خیر اور آسانی کا ارادہ کرتا ہے اور انکے لیے اصلاح و نیکی کے اسباب مقدر کرتا ہے۔
ابو سلیمان الخطابی نے فرمایا: لطیف سے مراد اپنے بندوں کے ساتھ احسان اور بھلائی کرنا ہے۔ وہ اُن پر مہربانی فرماتا ہے اس حیثیت سے کہ وہ جانتے نہیں اور انکے لیے ایسے اسباب و ذرائع پیدا کرتا ہے جنکو وہ شمار نہیں کر سکتے۔
ابن الاعرابی نے بیان کیا کہ لطیف وہ ہے جو تم تک تمھاری حاجت کو نرمی سے پہنچائے۔
قُلْ مَنْ يُنَجِّيكُمْ مِنْ ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً لَئِنْ أَنْجَانَا مِنْ هَذِهِ لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ[63] سورہ انعام
کہہ دیجیے، وہ کون ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر کی ہولناکیوں سے نجات دیتا ہے ؟ تم اسے گڑگڑا کر اور پوشیدہ طور پر پکارتے ہو (اورتم کہتے ہو کہ) اگر وہ ہمیں اس سے نجات دیدے تو ہم ضرور شکر گزاروں میں سے ہوجائیں گے۔
تفسیر۔
{ قُلْ: کہہ دیجیے} اس آیت میں کفار کو ان کے شرک پرتنبیہ کی گئی ہے کیونکہ خشکی اور تری کے سفروں میں جب وہ مبتلائے آفات ہو کر پریشان ہوتے ہیں اور انہیں ایسی شدتوں اور ہولناکیوں سے واسطہ پڑتا ہے جن سے دل کانپ جاتے ہیں، اس وقت بت پرست بھی بتوں کو بھول جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی سے دُعا کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اس مصیبت سے اگر تونے نجات دی تو میں شکر گزار ہوں گا اور تیرا حقِ نعمت بجالاؤں گا۔
آج کا عمل ایک استخارے کا عمل ہے جو کہ اسم الہی لطیف اور مندرجہ بالا آیت پر مشتمل ہے۔ یہ میں نے ایک پرانی عربی کتاب سے لیا تھا اور ایک طویل عرصہ میرے عمل میں بھی رہا۔ استخارے سے ہر بندہ یہ مطلب نکالتا ہے کہ وہ رات کو عمل پڑھ کر سوئے گا اور کوئی بزرگ خواب میں آ کر اسکو سب کچھ بتا دیں گے یا پھر سب کچھ اسکو دکھا دیا جائے گا۔ گو کہ یہ بات درست ہے کسی حد تک لیکن ایسا صرف دس پرسنٹ بندوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ باقی نوے پرسنٹ، بشمول میرے ، اتنے خوش نصیب نہیں ہوتے۔
استخارے میں صریحاً کام کا ہونا نہ ہونا دکھانے کے علاوہ آپکو مختلف اقسام کے خواب و اشارے دیے جا سکتے ہیں جنکو بہرحال سمجھنا آپکا ہی کام ہے یا پھر کسی اہل علم سے پوچھا جائے جو فی زمانہ تو کافی کم ہیں۔ اسلیے فیس بک پر خوار ہونے کی بجائے اگر خواب سمجھ نہ آئے تو استخارہ بار بار کر لیا جائے۔ استخارہ کا ایک اور بھی طریقہ ہے آپکو رہنمائی پہنچانے اور محفوظ رکھنے کا۔ جو کہ کچھ خاص استخارے کے اعمال، استعانت اور مدد، اپنے ذاکر کو ایک خاص اور انوکھے طریقے سے پہنچاتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ جس کام کے لیے استخارہ کیا جاتا ہے اگر وہ ذاکر کے لیے ٹھیک ہو تو اسکی کامیابی کے اسباب بننے شروع ہو جاتے ہیں اور اگر ذاکر کے لیے نحس ہو تو کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتا۔ اسمیں استخارہ کرنے والے کو نظر تو کچھ نہیں آتا خواب میں لیکن اسکا کام جسکے لیے استخارہ کیا جا رہا ہوتا ہے، سعد ہونے کی صورت میں ہو جاتا ہے اور نحس ہونے کی صورت میں نہیں ہوتا۔ ایک طریقہ استخارہ کے اثر پذیر ہونے کا یہ بھی ہے کہ کام سعد ہونے کی صورت میں آپکا دل اس کام سے مطمعن رہتا ہے اور کام نحس ہونے کی صورت میں آپکا دل خودبخود اس سے ہٹ جاتا ہے۔
استخارہ ہر بندے پر کس طرح کھلتا ہے اسکا پتہ ہر بندے نے خود چلانا ہوتا ہے۔ مثلاً اگر میں اپنی مثال دوں تو میں نے جب بھی کسی کام کے لیے استخارہ کیا تو اس کام کی کامیابی یا ناکامی کے ذرائع بنے۔ ایک مرتبہ مجھے ایک گاڑی آفر ہوئی جو بہت خوبصورت اور مناسب پیسوں میں تھی۔ میں نے رات استخارہ کیا، کچھ نظر نہ آیا۔ صبح میں نے فیصلہ کیا کہ میں گاڑی لازمی خریدوں گا۔ لیکن شو روم کے مالک نے میرا واقف ہونے کے باوجود صرف پانچ ہزار زیادہ کے عوض گاڑی کسی اور کو دے دی اور میں بہت دل برداشتہ ہوا۔ کچھ عرصے بعد پتہ چلا کہ اس گاڑی میں ڈکیتی ہوئی تھی اور ایک دن پولیس نے شو روم کے مالک سمیت گاڑی کے مالک کو بھی گرفتار کر لیا۔ اگر وہ گاڑی میں نے خریدی ہوتی تو میں گرفتار ہو جاتا۔ اسی طرح جب میں اپنی پچھلی زندگی پر نظر دوڑاتا ہوں تو جہاں جہاں میں نقصان سے محفوظ رہا وہاں وہاں میں نے استخارہ کا عمل کیا تھا۔
اب آتے ہیں استخارے کے عمل کی طرف۔ رات کو سوتے وقت آخری کام، وضو ہو تو بہتر ورنہ بغیر وضو کے ہی، بستر پر بیٹھ کر یا لیٹ کر ۱۲۹ مرتبہ یَا لَطِیࣿفُ پڑھیں۔ پھر یہ آیت سات مرتبہ پڑھیں۔
قُلْ مَنْ یُّنَجِّیْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةًۚ-لَىٕنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
سورہ انعام 63.
اسکے بعد اپنے مقصد کی دعا مانگ کر سو جائیے۔ جب آپکے پاس وقت ہو تو سوتے وقت اس عمل کو تین مرتبہ دھرائیے یعنی ۱۲۹ مرتبہ یا لطیف، سات مرتبہ آیت ، اسکے بعد مقصد کی دعا۔ یہ ایک مرتبہ ہوا۔ اس طرح تین مرتبہ کیجیے۔ استخارہ سات یا نو دن تک کیا جاتا ہے۔ عام طور پر استخارہ کے عمل کے بعد کسی سے بات نہیں کرتے اور سوائے سونے کے کوئی کام بھی نہیں کرتے۔ یا لطیف پڑھتے ہوئے سو جائیں۔
ایک اور راز یہ ہے کہ استخارے کے وقت تو تین مرتبہ لیکن اسکے علاوہ اس عمل کو ایک مرتبہ ہر روز رات سونے سے پہلے ویسے ہی معمول بنا لیا جائے۔ ایک مرتبہ جب اس عمل کی روحانیت آپ سے مانوس ہو گئ تو بغیر استخارہ کی نیت سے ہی کیا گیا ورد اثرات دکھائے گا اور بہت ساری باتوں سے پیشگی آگاہی دے دی جائے گی۔ بس یہ بات یاد رکھی جائے کہ استخارہ بتاتا ہے، دکھاتا ہے اور پس پردہ بھی معاملات میں کردار ادا کرتا ہے۔
یا لطیف کی روحانیت صرف استخارے میں کام نہیں آتی بلکہ چیزوں کو کھولنے اور کشائش میں بھی اس اسم الہی کا کردار نہایت اعلی ہے۔ اس کے اور بھی اذکار و عملیات و نقوش شئیر کرونگا۔ وہ بندہ جو روزانہ اسکو پڑھتا ہو گا وہ ان سب سے بہتر فائدہ اٹھا سکے گا۔ یہ استخارہ کا عمل آپ لوگوں کے لیے دیا ہے لیکن اسکو کچھ عرصہ وقت لگا کر سمجھنا اور اس سے فائدہ اٹھانا آپکا کام ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے روزانہ کا سو میسج خوابوں کا آنا شروع ہو جائے کہ انکا مطلب بتائیے۔ میری کنواری جان کو مصیبت
نہیں ڈالنی۔
اور یہ بھی یاد رکھیے گا کہ اسمائے الہی کے ذکر و اذکار میں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اسما پڑھنے کی ترغیب و اجازت خود الله عزوجل کی ذات کی طرف سے ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلی مضمون بھی جلد لکھوں گا۔
صدق الله العلی العظیم
وَاللّٰه اعلی و اعلم۔
Please follow and like us: