اعوذ بالله من الشیطن الرجیم
بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان۔
توکلت علی القھار رب العرش العظیم۔
اس وقت تقریباً پانچسو کے قریب لوگ آیت الکرسی اور اسما کا عمل کر رہے ہیں۔ چونکہ شمس عروج میں ہے اس لیے یہ وقتایک قیمتی وقت ہے۔ اور آج کی رات چاند کے حساب سے کچھ خاص ہے۔ آج کی رات قمری طاقتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیےآیت الکرسی کا ایک خاص عمل آپکی خدمت میں پیش ہے۔ یاد رکھیے گا یہ چاند سورج کی طاقتوں سے فائدہ اٹھانے والی باتجب میں کرتا ہوں تو یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے انسان پانی و ہوا کی طاقت سے فائدہ اٹھاتا ہے اور بجلی پیدا کرتا ہے۔ اسیطرح عاملین نے سیارگان کی طاقت سے بھی فائدہ اٹھانے کے طریقے لکھے ہیں جنکو کسی صورت بھی شرک یا کسی ایسیچیز سے کنفیوز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہم سیارگان کو حاجت روا نہیں مانتے جس طرح بجلی پانی کو نہیں مانتے۔ چونکہ آپسب لوگ آیت الکرسی اور اس سے منسوب اسما کی ریاضت کر رہے ہیں اسلیے سوچا کہ آج کی رات اگر کچھ وقت نکال کر آپیہ ایک چھوٹی سی مشق کر سکیں تو آپکو فائدہ ہو گا۔ نہ بھی کر سکیں تو کوئی بات نہیں۔
آیت الکرسی بہت بڑی عظمت و رفعت والی آیت ہے، اور اس بلندی اور برتری کا سبب اس میں بیان کردہ باتیں ہیں۔ یہ ربالعالمین کی توحید، ان کی کبریائی، بڑائی اور صفات پر مشتمل ہے، اور جیسا کہ معلوم ہے ،کہ سب سے بلند و برتر ذات اللہقھار و جبار کی ہے۔ اسی سلسلے میں علامہ رازیؒ نے تحریر کیا ہے:
تمام جہانوں میں، جس جس کا ذکر کیا جاتا ہے، اور جس کسی کے متعلق معلومات حاصل کی جاتی ہیں، ان میں سے اشرف واعلیٰ اور سب سے بلند و بالا اللہ رب القھار کی ذات اقدس ہے۔ اسی وجہ سے وہ کلام، جو اللہ تعالیٰ کی صفاتِ عالیہ، اوراوصافِ کمال پر مشتمل ہوگا، وہ جلالت و عظمت کی انتہا کو پہنچا ہوا ہوگا۔ آیت الکرسی، چونکہ ایسا ہی کلام ہے، لہٰذا اسکا شرف و منزلت کی بلندیوں پر ہونا، شک و شبہ سے بالاتر ہے۔
امام ابن تیمیہ لکھتے ہیں:
’’وَلَیْسَ فِی الْقُرْآنِ آیَۃٌ وَاحِدَۃٌ تَضَمَّنَتْ مَا تَضَمَّنَتْہُ آیَۃُ الْکُرْسِيِّ۔ وَ إِنَّمَا ذَکَرَ اللّٰہُ فِيْ أَوَّلِ سُوْرَۃِ الْحَدِیْدِ وَ آخِرِ سُوْرَۃِ الْحَشْرِ عِدَّۃَآیَاتٍ ، لَا آیَۃً وَّاحِدَۃً۔‘‘
[جو کچھ آیت الکرسی میں ہے، وہ قرآن کریم کی کسی بھی دوسری ایک آیت میں نہیں ہے، البتہ اللہ تعالیٰ نے (آیت الکرسیمیں موجود باتوں کو) سورۃ الحدید کی ابتدائی اور سورۃ الحشر کی آخری آیات میں بیان کیا ہے، لیکن وہ متعدد آیات ہیں، ایکآیت نہیں۔
وحیِ الٰہی سے زبان کو حرکت دینے والے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت الکرسی کے فضائل و اہمیت کو متعدداحادیث میں بیان فرمایا ہے۔
امام احمد اور امام ترمذی نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ:
’’بے شک ان کے ہاں [گھر میں] ایک طاق تھا، جس میں کھجوریں تھیں۔ ایک جنّنی وہاں آکر، اس سے کچھ اٹھا کر، لے جایاکرتی تھی۔ اس بارے میں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت پیش کی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہوسلم نے فرمایا:
’’بِسْمِ اللّٰہِ، أَجِیْبِيْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘
’’جائیے، جب تم اسے دیکھو، تو کہو:
’’اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوجاؤ۔‘‘
انہوں نے بیان کیا، کہ انہوں نے اسے پکڑلیا، تو اس نے قسم کھائی، کہ وہ دوبارہ نہیں آئے گی۔ اس پر انہوں نے اسے چھوڑدیا، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:
’’تمہارے قیدی نے کیا کیا؟‘‘انہوں نے جواب دیا: اس نے قسم کھائی، کہ وہ دوبارہ نہیں آئے گی۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس نے جھوٹ بولا ہے، اور جھوٹ بولنا اس کی عادت ہے۔‘‘
انہوں نے بیان کیا، کہ انہوں نے اسے دوبارہ پکڑلیا، تو اس نے دوبارہ نہ آنے کی قسم کھائی، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ پھرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’تمہارے قیدی نے کیاکیا؟‘‘
انہوں نے عرض کیا:
’’اس نے واپس نہ آنے کی قسم کھائی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس نے جھوٹ بولا ہے، اور دروغ گوئی اس کا شیوہ ہے۔‘‘ انہوں نے اسے پھر پکڑلیا، اور کہا
’’اب میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرو پیش کیے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔‘‘وہ کہنے لگی:
’’میں تمہیں ایک چیز بتلاتی ہوں: اپنے گھر میں آیت الکرسی پڑھا کرو، شیطان تمہارے نزدیک نہیں آئے گا، اور نہ ہی کوئی اور[ضرر رساں] چیز۔‘‘ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
’’تمہارے قیدی نے کیا کیا؟‘‘ انہوں نے بیان کیا، کہ انہوں (یعنی حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہوسلم کو، اس جنّنی کی کہی ہوئی بات بتلائی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’اس نے سچ بولا ہے، حالانکہ وہ جھوٹی ہے۔‘‘
حضراتِ ائمہ نسائی، ابن حبان، طبرانی، حاکم اور بغوی نے حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ(انہوں نے بیان کیا ، کہ)
’’یقینا وہ ایک جگہ کھجوریں سکھایا کرتے تھے۔ انہوں نے دیکھا، کہ کھجوریں کم ہورہی ہیں، تو انہوں نے ایک رات جاگ کران [کھجوروں] کی حفاظت کی۔ یکایک انہوں نے اپنے روبرو ایک جوان لڑکے کی شکل کا شخص دیکھا۔ اُس نے انہیں سلامکہا۔ انہوں نے اُسے سلام کا جواب دیا اور پوچھا:
’’کیا جن ہو یا انسان؟‘‘ اس نے جواب دیا:
’’بلکہ جنوں میں سے ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا:
’’اپنا ہاتھ دکھاؤ۔‘‘
اس نے اپنا ہاتھ دکھایا، تو وہ کتّے کا ہاتھ [یعنی اس کی مانند] تھا، اور کتّے ایسے بال تھے، اس پر انہوں نے پوچھا:
’’کیا جنّ اسی طرح تخلیق کیے گئے ہیں؟‘‘ اس نے کہا: ’’ [تمام] جنّ جانتے ہیں، کہ مجھ ایسا طاقت ور شخص ان میں کوئینہیں ہے۔‘‘
انہوں نے پوچھا:
’’تمہیں [یہاں] کون سی چیز لائی ہے؟‘‘ اس نے کہا:
’’ہمیں بتلایا گیا، کہ آپ صدقہ [کرنا] پسند کرتے ہیں، اسی لیے ہم آپ کے غلے میں سے اپنا حصہ لینے آئے ہیں۔‘‘ انہوں نےپوچھا:
’’ہمیں تم سے کون سی چیز محفوظ رکھتی ہے؟‘‘ اس نے پوچھا
’’(کیا) آپ آیت الکرسی: [اَللّٰہُ لَآ إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ] ، جو کہ سورۃ بقرہ میں ہے، پڑھتے ہیں؟‘‘
انہوں نے فرمایا:
’’ہاں۔‘‘ اس نے کہا:
’’اگر تم اسے صبح پڑھو گے، تو شام تک ہم سے محفوظ رکھے جاؤ گے، اور اگر تم اسے شام کو پڑھو گے، تو صبح تک ہم سےمحفوظ رکھے جاؤ گے۔‘‘
حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس بات کیآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی، تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’صَدَقَ الْخَبِیْثُ۔‘‘
’’خبیث نے سچ بات کہی ہے۔‘
بعض مفسرین رحمتہ الله علیہ نے تحریر کیا ہے، کہ آیت الکرسی دس مستقل جملوں پر مشتمل ہے۔
۱: {اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ}
۲: {اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ}
۳: {لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوْمٌ}
۴: {لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ}
۵: {مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ}
۶: {یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ}
۷: {وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ}
۸: {وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ}
۹: {وَ لَا یَؤُْدُہٗ حِفْظُہُمَا}
۱۰: {وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الَعَظِیْمُ}
انھی کلمات کے گرد ہماری مشق و عمل گھومتا ہے۔ آج رات چھت یا ٹیرس پر جا کر کسی آرام دہ کرسی پر بیٹھ جائیے۔ آیتالکرسی یا اسما کی شمع کے اعداد اپنے بائیں بازو پر لکھ کر پہلے ۹۲ مرتبہ یہ درود پڑھیے گا۔
صَلَّی اللّٰهُ عَلَی مُحَمَّدٍ۔
اُسکے بعد اب سانس کی روحانی مشق آپ نے ایسے کرنی ہے کہ سانس اندر لے جاتے ہوئے یہ کلمہ پڑھیے،
۱: {اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ}
اور سانس چھوڑتے ہوئے یہ کلمہ پڑھیے، ۲: {اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ}۔ یہ ایک سانس مکمل ہوا۔
اب دوبارہ گہرا سانس اندر لینا ہے اور یہ کلمہ پڑھیے، ۳: {لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوْمٌ}
اور سانس چھوڑتے ہوئے یہ کلمہ پڑھیے، ۴: {لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ} دوسرا سانس مکمل ہوا۔
اب تیسرا سانس اندر لیجیے اور یہ کلمہ پڑھیے، ۵: {مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ} اور سانس چھوڑتے ہوئے یہ کلمہ پڑھیے،۶: {یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ}
اب چوتھا سانس اندر لیجیے اور یہ پڑھیے، ۷: {وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ} اور سانس چھوڑتے ہوئے یہ کلمہپڑھیے،
۸: {وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ}
اب پانچواں سانس اندر لیجیے اور یہ کلمہ پڑھیے،
۹: {وَ لَا یَؤُْدُہٗ حِفْظُہُمَا} اور سانس چھوڑتے ہوے یہ کلمہ پڑھیے، ۱۰: {وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الَعَظِیْمُ}
لیجیے پانچ سانسوں میں آیت الکرسی مکمل۔ اب یہ فقرہ دھرائیے۔
“اے الله میں آپ سے اور آپکے کلام اور آپکے کلام کی خدمت پر معمور مخلوقات سے محبت کرتا ہوں/کرتی ہوں اور چاہتا/چاہتیہوں کہ آپ بھی مجھ سے محبت کریں۔ “
اس فقرے کو اچھی طرح یاد کر لیجیے گا اور بہت سکون و احترام سے اسکو ایک مرتبہ یا تین مرتبہ دھرائیے گا۔ اب دوبارہپانچ سانسوں میں مندرجہ بالا طریقے کے مطابق آیت الکرسی کو مکمل کیجیے اور اُسکے بعد اے الله والا فقرہ محبت و احترامسے دھرائیے۔ یہ پانچ سانسوں والا عمل آپ دس بار دھرائیے یا انیس بار دھرائیے یا جتنی بار دل کرے دھرائیے اور ہر بار پانچسانسوں میں آیت الکرسی مکمل کرنے کے بعد اے الله والا جملہ دھرائیے۔ جب بس ہو جائے تو پھر ۹۲ مرتبہ درود پاک
صَلَّی اللّٰهُ عَلَی مُحَمَّدٍ پڑھیے اور تین مرتبہ اللھم آمین کہہ کر عمل ختم کر دیجیے۔ یہ عمل سکون سے آرام دہ حالت میں بیٹھ کریا لیٹ کر کیجیے گا۔ کوشش کیجیے گا کہ کھلی فضا میں کریں ورنہ بحالت مجبوری پھر کمرے میں ہی کر لیجیے گا۔
اس مشق کے بعد آپکو وہ روحانی سکون محسوس ہو گا کہ بیان سے باہر ہے۔ یہ مشق ہر چاند کی تیرہ چودہ پندرہ کو دھرائیجا سکتی ہے اور اسکے علاوہ بھی وہ لوگ جو اپنا کشف کھولنا چاہتے ہیں انکے لیے بہت اکسیر ہے۔ ڈپریشن کے مریضوں کےلیے یہ عمل بہت بڑی نعمت ہے۔ اگر آپکو کچھ محسوس ہو مشق و عمل کے دوران تو بالکل خوفزدہ نہ ہوئیے گا کیونکہ یہ وہ پاکملائکہ ہونگے جو آپکے ذکر کو سننے کے لیے آپکے اردگرد جمع ہونگے اور بہت ہی ادب و محبت سے آپکا ذکر سن رہے ہونگے۔کسی ڈر خوف کی ضرورت نہیں۔ آیت الکرسی کے موکلات کو اپنے ساتھ مانوس کرنے کے لیے یہ عمل بہت شاندار ہے۔ اس عملسے واقعی آپکو الله رب القھار کی محبت نصیب ہو گی اور محسوس بھی ہو گی۔ پر بندے کی محسوسات الگ ہوتی ہیں لیکنبہرحال محسوس سب کو ہو گا۔ اس مشق و عمل سے حصار مضبوط ہوتا ہے اور چہرے پر رونق آتی ہے۔ کشش میں اضافہ ہوتاہے۔ شیطانی طاقتوں کی آپ تک رسائی مشکل ہوتی ہے اور آخر ایک دن ناممکن ہو جاتی ہے۔ اس مشق و عمل کے فوائد ان گنتہیں۔ جن خواتین کی شادی نہیں ہوتی انکو بھی یہ فائدہ دیتی ہے۔
اب کچھ اور بات کرتے ہیں۔ ہر طرح کی پریشانی و تکلیف میں آیت الکرسی کو دس مرتبہ پڑھ کر اپنے اوپر یا اگر کسی کوتکلیف ہو تو اسکے اوپر دم کو معمول بنائیے۔ ایسے تین دم آپ کر سکتے ہیں۔ زیادہ بھی کر سکتے ہیں۔ اگر کسی اور پر دمکریں تو پہلے تین مرتبہ اپنے اوپر دم کریں اور پھر دس دس کے جتنے چاہیں مریض کے اوپر دم کریں اور پانی پر دم کر کےاسکو پینے کے لیے دے دیجیے۔ کسی قسم کے ڈر خوف کو پاس نہ آنے دیجیے۔ یاد رکھیے کہ آپ مسلمان ہیں اور آیت الکرسیپڑھ رہے ہیں جو قرآن کی سب سے زیادہ عظمت والی آیت ہے۔ سو جنات و جادو سے ڈرنا چھوڑ دیجیے۔ پر اعتماد رہیے اور پراعتمادی سے دم کیجیے۔ مندرجہ بالا احادیث دو تین مرتبہ پڑھیے تاکہ آپکو آیت الکرسی کی طاقت کا اندازہ ہو۔ اگر دم کےدوران کوئی چیز مریض کے اوپر حاضر ہو جائے تو پانی پر آیت الکرسی پڑھ کر اسکے چھینٹے اس مریض کو ماریے اور کچھپانی زبردستی پلا بھی دیجیے اور ساتھ ساتھ سب اردگرد لوگوں کو کہہ دیجیے کہ وہ بھی اونچی آواز میں آیت الکرسی پڑھیںاور مریض کی طرف دم کریں۔ کیا مجال کسی کی کہ آگے کھڙا ہو جائے اس پاک آیت کے۔ یہ جنات و جادو سے ڈر ذہنیبیماری و غلامی ہے۔ باہر نکلیے اس سے اور رب القھار کی ذات کو سپریم ماننا شروع کیجیے، کوئی شیطان آگے کھڑا ہونے کیجرت نہ کرے گا بفضل قھار۔ باقی مڑ کر دوڑ لگانے والوں کی چکی پر تو گلی کا کتا بھی کاٹ لیتا ہے۔
کچھ گوروں سے متاثر ذہنی غلام عناصر ہر موقع پر کائنات کو لوو یو اینڈ لوو می کرنے پر زور دیتے نظر آتے ہیں جس سے یہتاثر ملتا ہے کہ شائد بچپن میں کسی کائنات نے انکے پیار کو ٹھکرا دیا تھا جسکی وجہ سے انھوں نے عہد کیا کہ پہلے توصرف یہ کائنات کو لوو یوناینڈ لوو می کرتے تھے لیکن اب تمام جہان کو اس کام پر لگا دیں گے اور کائنات کے ساتھ اپنےلاحاصل پیار کو امر کر جائیں گے۔ آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ ٹھرکی عاشق بننے کی بجائے حقیقی ذکر الہی پر توجہ دیںجس نے دنیا و آخرت دونوں میں کام آنا ہے۔
آئی لوو یو کائنات
تم بھی مجھے آئی لوو یو کہو نا
دیکھو آئی لوو یو نا
پلیز پلیز پلیز
آئی لووووووووووووو یووووووووووووووو کائناااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااات
اگر آپ یہ فقرے دھرانا ہی چاہتے ہیں تو آئیے آج آپکو ایک بہت خاص راز بتاؤں جسمیں آگے سے آپکو بھی کائنات کی آواز آئےگی۔ آپ کسی پہاڑی علاقے میں جا کر کسی بلند مقام سے خوب زور سے چلائیے
اپنا نام مثلاً ، اظہر آئی لووووووووو یووووووووو
دیکھیے گا آگے سے کائنات بھی کہے گی، اظہر آئی لووووووووووو یوووووووووووو
اور آپکا عمل کامیاب ہو جائے گا۔ اور دیکھیے کتنا بڑا سینے کا راز میں نے آپکو آج بتا دیا۔ قدر کیجیے گا۔
صدق الله العلی العظیم
والله اعلی و اعلم۔