spiritual revelations

زکوة القدر برائے رمضان المبارک، دفع نحوسات و عکوسات

اعوذ بالله من الشیطن الرجیم

انه من سلیمن و انه بسم الله الرحمن الرحیم

بسم الله المذل القھار لکل عدو و شیطان۔

إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ[1] وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ[2] لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ[3] تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّأَمْرٍ[4] سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ[5]

ترجمہ: بلاشبہ ہم نے اسے قدر کی رات میں اتارا۔ [1] اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ قدر کی رات کیا ہے؟ [2] قدر کی راتہزار مہینے سے بہتر ہے۔ [3] اس میں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے ہر امر کے متعلق اترتے ہیں ۔ [4] وہ را ت فجر طلوعہونے تک سراسر سلامتی ہے۔ [5]

مسند احمد میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رمضان آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو تم پر رمضان کا مہینہ آ گیا یہ بابرکت مہینہ آ گیا اس کے روزے اللہ نے تم پر فرض کیے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں شیاطین قید کر لیے جاتے ہیں اس میں ایک رات ہے جو ایک ہزار مہینے سے افضل ہے اس کی بھلائی سے محروم رہنے والا حقیقی بد قسمت ہے“ ۔ [مسند احمد230/2:صحیح] ‏‏‏‏

اس رات کی برکت کی زیادتی کی وجہ سے بکثرت فرشتے اس میں نازل ہوتے ہیں۔ فرشتے تو ہر برکت اور رحمت کے ساتھ نازل ہوتے رہتے ہیں جیسے تلاوت قرآن کے وقت اترتے ہیں اور ذکر کی مجلسوں کو گھیر لیتے ہیں اور علم دین کے سیکھنے والوں کے لیے راضی خوشی اپنے پر بچھا دیا کرتے ہیں اور اس کی عزت و تکریم کرتے ہیں۔ اس سورہ میں «روح» سے مراد یہاں جبرائیل علیہ السلام ہیں۔

اس سورہ میں جس رات کا بیان ہوا وہ سراسر سلامتی والی رات ہے جس میں شیطان نہ تو برائی کر سکتا ہے نہ ایذاء و تکلیف پہنچا سکتا ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ وغیرہ فرماتے ہیں ”اس میں تمام کاموں کا فیصلہ کیا جاتا ہے عمر اور رزق مقدر کیا جاتا ہے۔‏‏‏‏“

شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ”اس رات میں فرشتے مسجد والوں پر صبح تک سلام بھیجتے رہتے ہیں۔‏‏‏‏

ایک عجیب و غریب اثر جس کا تعلق لیلۃ القدر سے ہے، امام ابو محمد بن ابوحاتم رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں، اس سورت کی تفسیر میں، سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے اس روایت کے ساتھ وارد کیا ہے کہ سدرۃ المنتہیٰ جو ساتویں آسمان کی حد پر جنت سے متصل یعنی ملا ہے جو دنیا اور آخرت کے فاصلہ پر ہے اس کی بلندی جنت میں ہے، اس کی شاخیں اور ڈالیں کرسی یعنی الله کے عرش تلے ہیں، اس میں اس قدر فرشتے ہیں جن کی گنتی اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اس کی ہر ایک شاخ پر بےشمار فرشتے ہیں، ایک بال برابر بھی جگہ ایسی نہیں جو فرشتوں سے خالی ہو، اس درخت کے بیچوں بیچ جبرائیل علیہ السلام کا مقام ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبرائیل کو آواز دی جاتی ہے کہ اے جبرائیل! لیلۃ القدر میں اس درخت کے تمام فرشتوں کو لے کر زمین پر جاؤ یہ کل کے کل فرشتے رحمت والے ہیں جن کے دلوں میں ہر ہر مومن کے لیے رحم کے جذبات موجزن ہیں۔ سورج غروب ہوتے ہی یہ کل کے کل فرشتے جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ لیلۃ القدر میں اترتے ہیں، تمام روئے زمین پر پھیل جاتے ہیں، ہر ہر جگہ پر سجدے میں قیام میں مشغول ہو جاتے ہیں اور تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے دعائیں مانگتے رہتے ہیں۔ ہاں گرجا گھر میں، مندر میں، آتش کدے میں، بت خانے میں، غرض اللہ کے سوا اوروں کی جہاں پرستش ہوتی ہے وہاں تو یہ فرشتے نہیں جاتے اور ان جگہوں میں بھی جن میں تم گندی چیزیں ڈالتے ہو اور اس گھر میں بھی جہاں نشے والا شخص ہو یا نشہ والی چیز ہو یا جس گھر میں کوئی بت گڑا ہوا ہو یا جس گھر میں باجے گاجے گھنٹیاں ہوں یا مجسمہ ہو یا کوڑا کرکٹ ڈالنے کی جگہ ہو وہاں تو یہ رحمت کے فرشتے جاتے نہیں باقی چپے چپے پر گھوم جاتے ہیں اور ساری رات مومن مردوں عورتوں کے لیے دعائیں مانگنے میں گزارتے ہیں ۔جبرائیل علیہ السلام تمام مومنوں سے مصافحہ کرتے ہیں اس کی نشانی یہ ہے کہ روئیں جسم پر کھڑے ہو جائیں دل نرم پڑ جائے آنکھیں بہہ نکلیں اس وقت آدمی کو سمجھ لینا چاہیئے کہ اس وقت میرا ہاتھ جبرائیل علیہ السلام کے ہاتھ میں ہے۔

سیدنا کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو شخص اس رات میں تین مرتبہ «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» پڑھے اس کی پہلی مرتبہ کے پڑھنے پر گناہوں کی بخشش ہو جاتی ہے دوسری مرتبہ کے کہنے پر آگ سے نجات مل جاتی ہے تیسری مرتبہ کے کہنے پر جنت میں داخل ہو جاتا ہے , راوی نے پوچھا کہ اے ابواسحاق جو اس کلمہ کو سچائی سے کہے اس کے؟ فرمایا: یہ تو نکلے گا ہی اس کے منہ سے جو سچائی سے اس کا کہنے والا ہو اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ لیلۃ القدر کافر و منافق پر تو اتنی بھاری پڑتی ہے کہ گویا اس کی پیٹھ پر پہاڑ آ پڑا۔

غرض فجر ہونے تک فرشتے اسی طرح رہتے ہیں پھر سب سے پہلے جبرائیل علیہ السلام چڑھتے ہیں اور بہت اونچے چڑھ کر اپنے پروں کو پھیلا دیتے ہیں بالخصوص ان دو سبز پروں کو جنہیں اس رات کے سوا وہ کبھی نہیں پھیلاتے۔ یہی وجہ ہے کہ سورج کی تیزی ماند پڑ جاتی ہے اور شعائیں جاتی رہتی ہیں پھر ایک ایک فرشتے کو پکارتے ہیں اور سب کے سب اوپر چڑھتے ہیں پس فرشتوں کا نور اور جبرائیل علیہ السلام کے پروں کا نور مل کر سورج کو ماند کر دیتا ہے۔ اس دن سورج متحیر رہ جاتا ہے۔ جبرائیل اور یہ سارے کے سارے بےشمار فرشتے اس دن آسمان و زمین کے درمیان مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے رحمت کی دعائیں مانگتے ہیں اور ان کے گناہوں کی بخشش طلب کرنے میں گزار دیتے ہیں۔ نیک نیتی کے ساتھ روزے رکھنے والوں کے لیے اور ان لوگوں کے لیے بھی جن کا یہ خیال رہا کہ اگلے سال بھی اگر اللہ نے زندگی رکھی تو رمضان کے روزے عمدگی کے ساتھ پورے کریں گے یہی دعائیں مانگتے رہتے ہیں۔ شام کو دنیا کے آسمان پر چڑھ جاتے ہیں وہاں کے تمام فرشتے حلقے باندھ باندھ کر ان کے پاس جمع ہو جاتے ہیں اور ایک ایک مرد اور ایک ایک عورت کے بارے میں ان سے سوال کرتے ہیں اور یہ جواب دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ پوچھتے ہیں کہ فلاں شخص کو اس سال تم نے کس حالت میں پایا تو یہ کہتے ہیں کہ گزشتہ سال تو ہم نے اسے عبادتوں میں پایا تھا لیکن اس سال تو وہ بدعتوں میں مبتلا تھا اور فلاں شخص گزشتہ سال بدعتوں میں مبتلا تھا لیکن اس سال ہم نے اسے سنت کے مطابق عبادتوں میں پایا پس یہ فرشتے اس سے پہلے شخص کے لیے بخشش کی دعائیں مانگنی موقوف کر دیتے ہیں اور اس دوسرے شخص کے لیے شروع کر دیتے ہیں اور یہ فرشتے انہیں سناتے ہیں کہ فلاں فلاں کو ہم نے ذکر اللہ میں پایا اور فلاں کو رکوع میں اور فلاں کو سجدے میں اور فلاں کو کتاب اللہ کی تلاوت میں غرض ایک رات دن یہاں گزار کر دوسرے آسمان پر جاتے ہیں یہاں بھی یہی ہوتا ہے یہاں تک کہ سدرۃ المنتہیٰ میں اپنی اپنی جگہ پہنچ جاتے ہیں اس وقت سدرۃ المنتہیٰ ان سے پوچھتا ہے کہ مجھ میں بسنے والو! میرا بھی تم پر حق ہے میں بھی ان سے محبت رکھتا ہوں جو اللہ سے محبت رکھیں ذرا مجھے بھی تو لوگوں کی حالت کی خبر دو اور ان کے نام بتاؤ۔

سیدنا کعب احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”اب فرشتے اس کے سامنے گنتی کر کے اور ایک ایک مرد و عورت کا مع ولدیت کے نام بتاتے ہیں پھر جنت سدرۃ المنتہیٰ کی طرف متوجہ ہو کر پوچھتی ہے کہ تجھ میں رہنے والے فرشتوں نے جو خبریں تجھے دی ہیں مجھ سے بھی تو بیان کر چنانچہ سدرہ اس سے ذکر کرتا ہے یہ سن کر وہ کہتی ہے اللہ کی رحمت ہو فلاں مرد اور فلاں عورت پر اللہ انہیں جلدی مجھ سے ملا۔

جبرائیل علیہ السلام سب سے پہلے اپنی جگہ پہنچ جاتے ہیں انہیں الہام ہوتا ہے اور یہ عرض کرتے ہیں پروردگار میں نے تیرے فلاں فلاں بندوں کو سجدے میں پایا تو انہیں بخش، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے انہیں بخشا۔ جبرائیل علیہ السلام اسے عرش کے اٹھانے والے فرشتوں کو سناتے ہیں پھر سب کہتے ہیں فلاں فلاں مرد و عورت پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوئی اور مغفرت ہوئی پھر جبرائیل علیہ السلام خبر دیتے ہیں کہ باری تعالیٰ فلاں شخص کو گزشتہ سال تو عامل سنت اور عابد چھوڑا تھا لیکن امسال تو بدعتوں میں پڑ گیا اور تیرے احکام سے روگردانی کر لی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے جبرائیل اگر یہ مرنے سے تین ساعت پہلے بھی توبہ کر لے گا تو میں اسے بخش دوں گا۔ اس وقت جبرائیل علیہ السلام بےساختہ کہہ اٹھتے ہیں اللہ تیرے ہی لیے سب تعریفیں سزاوار ہیں الٰہی تو اپنی مخلوق پر سب سے زیادہ مہربان ہے بندوں پر تیری مہربانی خود ان کی مہربانی سے بھی بڑھی ہوئی ہے۔ اس وقت عرش اور اس کے آس پاس کی چیزیں پردے اور تمام آسمان جنبش میں آ جاتے ہیں اور کہہ اٹھتے ہیں «الْحَمْدُ لِلَّهِ الرَّحِيمِ»، «الْحَمْدُ لِلَّهِ الرَّحِيمِ» ۔

سیدنا کعب رضی اللہ عنہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ ”جو شخص رمضان شریف کے روزے پورے کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ رمضان کے بعد بھی میں گناہوں سے بچتا رہوں گا وہ بغیر سوال و جواب کے اور بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہو گا۔‏‏‏‏“

مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”لیلۃ القدر آخری دس راتوں میں ہے جو ان میں طلب ثواب کی نیت سے قیام کرے اللہ تعالیٰ اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف فرما دیتا ہے یہ رات اکائی کی ہے یعنی اکیسویں یا تیسویں یا پچیسویں یا ستائیسویں یا آخری رات۔‏‏‏‏“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”یہ رات بالکل صاف اور ایسی روشن ہوتی ہے کہ گویا چاند چڑھا ہوا ہے اس میں سکون اور دلجمعی ہوتی ہے، نہ سردی زیادہ ہوتی ہے، نہ گرمی، صبح تک ستارے نہیں جھڑتے ایک نشانی اس کی یہ بھی ہے کہ اس صبح کو سورج تیز شعاؤں کے ساتھ نہیں نکلتا بلکہ وہ چودہویں رات کی طرح صاف نکلتا ہے۔ اس دن اس کے ساتھ شیطان بھی نہیں نکلتا ۔ [مسند احمد:323/5:حسن] ‏‏‏

سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف کے دس پہلے دن کا اعتکاف کیا ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اعتکاف بیٹھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور فرمایا کہ ”جسے آپ ڈھونڈتے ہیں وہ تو آپ کے آگے ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سے بیس تک کا اعتکاف کیا اور ہم نے بھی۔ پھر جبرائیل علیہ السلام آئے اور یہی فرمایا کہ ”جسے آپ ڈھونڈتے ہیں وہ تو ابھی بھی آگے ہے یعنی لیلۃ القدر۔‏‏‏‏“ پس رمضان کی بیسویں تاریخ کی صبح کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر خطبہ فرمایا اور فرمایا کہ ”میرے ساتھ اعتکاف کرنے والوں کو چاہیئے کہ وہ پھر اعتکاف میں بیٹھ جائیں میں نے لیلۃ القدر دیکھ لی لیکن میں بھول گیا، لیلۃ القدر آخری عشرے کی طاق راتوں میں ہے، میں نے دیکھا ہے کہ گویا میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں۔‏‏‏‏“ راوی حدیث فرماتے ہیں کہ مسجد نبوی کی چھت صرف کھجور کے پتوں کی تھی آسمان پر اس وقت ابر کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی نہ تھا، پھر ابر اٹھا اور بارش ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب سچا ہوا اور میں نے خود دیکھا کہ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر تر مٹی لگی ہوئی تھی اسی روایت کے ایک طریق میں ہے کہ یہ اکیسویں رات کا واقعہ ہے ۔ [صحیح بخاری:2018] ‏‏‏‏ یہ حدیث صحیح بخاری، صحیح مسلم دونوں میں ہے۔

لیجیے جناب رمضان و لیلة القدر کی فضیلت آپ نے پڑھ لی۔ سورة القدر ہی کے ذکر کا اس مرتبہ آپکے لیے انتخاب کیا گیا ہے۔ سورة القدر جمیع حاجات کے لیے پڑھی جا سکتی ہے۔ جس دن رمضان کا اعلان ہو، پہلے دن سے یہ عمل شروع کر لیجیے اور تیس دن لگاتار جاری رکھیں۔ خواتین اپنے مخصوص دنوں میں بھی عمل بند نہ کریں۔

عمل یہ ہے کہ جونہی رمضان کا اعلان ہو، عشا کے بعد یا کسی بھی وقت شمع پر اعداد لکھ کر شمع جلا کر پچاس مرتبہ یا سو مرتبہ سورہ القدر کی تلاوت کی جائے۔ اعداد یہ ہیں۔

٢٠٨٨٣٨١٤٨٤٠

چاہیں تو یہ اعداد بائیں بازو پر بھی لکھ لیں۔

اگر پچاس کی تعداد کا انتخاب کیا جائے سورہ القدر کی تلاوت میں تو اس طرح پڑھیں۔

پہلے بیس مرتبہ سورہ القدر پھر ایک مرتبہ وڈیو والی دعا۔

پھر بیس مرتبہ سورہ القدر اور ایک مرتبہ وڈیو والی دعا۔

پھر دس مرتبہ سورہ القدر اور ایک مرتبہ وڈیو والی دعا۔ بس عمل مکمل۔

اگر سو کی تعداد کا انتخاب کریں تو بھی ہر بیس مرتبہ سورہ القدر پڑھنے کے بعد ایک مرتبہ وڈیو والی دعا پڑھ لیں۔ روزانہ اسی طرح کرنا ہے۔

پہلے دن عمل مکمل کرنے کے بعد ایک انک پین میں فوڈ کلر بھر کر یہ طلسم بھی لکھ کر اپنے پاس رکھ لیجیے۔ ایک پرس میں رکھ لیجیے گا اور باقی پینے کے لیے۔

١٧٣٢٤٣٠

یہ بہت سارے لکھ کر رکھ لیں چھوٹی چھوٹی پرچیوں پر اور روزانہ ایک پرچی پانی میں گھول کر لیجیے۔ گھولنے سے پہلے اسپر سات مرتبہ سورہ القدر پڑھ کر دم کر دیجیے گا۔ تیس دن کی تیس پرچیاں۔ روزانہ ایک پرچی پیجیے۔ ضروری نہیں کہ پہلے دن ہی اکتیس طلسم بنائے جائیں اور بنائے بھی جا سکتے ہیں۔

یہ عمل تیس دن روزانہ کرنا ہے۔ خواتین اپنے مخصوص دنوں میں بھی کرینگی۔ اگر مخصوص دنوں میں تکلیف زیادہ ہو تو بس شمع جلا کر بیس مرتبہ ہی سورہ پڑھ لیں۔ اس عمل سے ایک تو سورہ القدر کی زکوۃ ادا ہو جائے گی۔ دوسرا یہ سورہ جمیع مطالب خیر کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس سورہ کے پڑھنے سے کچھ خاص قسم کے موکلات حاضر ہوتے ہیں جو اپنے ذاکر کو نہایت ہی محبوب جانتے ہیں اور بہت محبت کرتے ہیں۔ ذاکر کے جمیع افعال میں خیر و برکت پیدا کرتے ہیں۔ گھر و کاروبار میں برکت کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔ خواتین پر لگی ازدواجی بندشوں کا خاتمہ ہوتا ہے چاہے وہ اولاد کی ہوں یا شادی کی۔ جن خواتین یا انکی اولاد کی شادی نہ ہو رہی ہو وہ لازما اس عمل کو کریں۔ یہ عمل زندگی سے ہر بندش کو ختم کرے گا اور یہی اسکا اصل مقصد ہے۔

جسکو پوسٹ لیٹ ملے یا کسی وجہ سے پہلی رمضان کو شروع نہ کر سکے وہ رمضان میں جب چاہے شروع کر لے اور جتنے دن مل جائیں اُتنے دن کر لیں۔ اس عمل سے آپکو شب قدر کی رات بھی مل جائے گی اور اُس رات کو آپکو پانچسو آیات کے پڑھنے کا ثواب ملے گا اگر سورہ القدر کی تلاوت سو مرتبہ کی۔ چونکہ اس عمل سے آپکی زکوۃ بھی ادا ہو جائے گی اسلیے زکوۃ کے بعد آپ کسی کو سورہ القدر پڑھنے کی اجازت بھی دے سکتے ہیں، اس سورہ کے وسیلے سے کسی کے لیے دعا بھی کر سکتے ہیں جو لازمی بات ہے قبول و مقبول ہو گی بفضل قھار اور اس سورہ کے دیگر جمیع اعمال، جو کتابوں وغیرہ میں لکھے ہیں، بھی کر سکتے ہیں۔

صدق الله العلی العظیم

والله اعلی و اعلم۔

Please follow and like us:
fb-share-icon

Leave a Comment